سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام

احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح

(’اے ولیم‘)

1860ء تا 1867ء

سیالکوٹ میں ملازمت

(گذشتہ سے پیوستہ) مختصر یہ کہ،یہ کچھ مواقع تھے جب حضرت اقدسؑ کو ملازمت کی پیشکش ہوئی اورآپؑ نے قبول نہیں فرمائی یا ایک دوجگہ پر آپؑ نے ارادے کو عملی شکل بھی دی لیکن سب سے تفصیلی اور معین عرصہ ٔ ملازمت یہی ہےجوسیالکوٹ میں آپؑ نے قیام فرماتے ہوئے گزارا۔

ملازمت کے سن کی تعیین ایک تحقیق

یہاں ہمیں ذرا رک کریہ بھی دیکھناہوگا کہ آپؑ کس سن میں سیالکوٹ تشریف لے گئے اور کب واپس تشریف لائے۔ہرچندکہ سلسلہ احمدیہ کی تاریخ کی کتب اور تاریخ احمدیت وغیرہ میں بالعموم حضرت اقدسؑ کے عرصۂ ملازمت کا ذکرکرتے ہوئے 1864ء سے 1868ء بیان کیاجاتاہے۔لیکن خاکسارکے نزدیک یہ تاریخ قابل تحقیق ہے ۔اور خاکسارعرض کرے گا کہ یہ تاریخ 1864ء نہیں بلکہ 1860ء یا1861ء ہے جیساکہ آگے چل کرثابت ہوگا۔

سلسلہ کے لٹریچر میں اس زمانے کی بابت تاریخ کابیان جن کتب میں آیاہے ان میں سے کچھ کا ذکر درج ذیل ہے۔

1: سلسلہ احمدیہ کے اولین مؤرخ حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب ؓ نے سیالکوٹ میں ملازمت کی تفصیلات حیات احمدؑ جلداول ص90-111پربیان کی ہیں۔سیدمیرحسن صاحب کاتفصیلی خط بھی وہاں درج کیاہے جس میں انہوں نے بیان کیاہے کہ حضرت مرزاصاحبؑ 1864ء میں بتقریب ملازمت شہرسیالکوٹ میں تشریف لائے اورقیام فرمایا…اورحیرت ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ کے لیکچر سیالکوٹ کاایک اقتباس بھی درج فرمایاہے جوان تمام تاریخوں پرایک سوالیہ نشان لگاتے ہوئے خط تنسیخ کھینچ دیتاہے۔لیکن حضرت عرفانی صاحبؓ شایدسیرت کے موضوع پراپنے ذہن کومرتکزکیے ہوئے ہوں گے اوراس وقت تاریخوں کی طرف ان کی توجہ نہیں ہوئی۔

2: حضرت اقدسؑ کی سیرت وسوانح ’’حیات طیبہ‘‘ کے مؤلف شیخ عبدالقادرصاحب سوداگرمل اپنی تصنیف کے صفحات 18-27پرسیالکوٹ کی تفصیلات بیان کرتے ہیں لیکن وہ ان تمام تفصیلات کے لیے پہلے سے موجودکتب سیرت المہدی ،حیات احمدوغیرہ پرہی انحصارکرتے ہیں۔

3: حضرت اقدسؑ کی سیرت وسوانح پرایک اورتفصیلی کتاب ’’مجدداعظم‘‘مؤلفہ ڈاکٹربشارت احمدصاحب ہے۔ ان کے نزدیک بھی ملازمت کاسن 1864ء ہی ہے۔

4: تاریخ احمدیت کی جلداول میں حضرت اقدس علیہ السلام کے سیالکوٹ میں قیام پرایک الگ باب مختص کیاگیاہے اس کے پہلے ایڈیشن میں قیام کایہ عرصہ 1864ء تا 1868ء ہی لکھا گیا ہے۔ جبکہ اس کانظرثانی شدہ ایڈیشن جوکہ کمپوزڈایڈیشن بھی ہے اس میں باب ششم سیالکوٹ میں قیام پر مشتمل ہے اس میں یہ سن تبدیل کرکے 1864ء تا 1867ء کردیاگیا ہے۔

بہرحال کوئی بھی کتاب ہوکسی بھی مصنف نے اس کاکوئی source اور ماخذ بیان نہیں کیا کہ وہ کون سے قرائن یاثبوت ہیں جن کی بنا پرحضرت اقدسؑ کی مدت ملازمت 1864ء سے 1868ء تک بیان کی جارہی ہے۔

1864ء نہیں بلکہ 1860ء!

خاکسار نے ان کتب میں جہاں تک دیکھاہے چونکہ کسی بھی مصنف نے اس سن کے ماخذ کا کوئی ذکرنہیں کیا اس لیے قیاس کیاجاسکتاہے کہ صرف ایک سیدمیرحسن صاحب کاہی وہ تفصیلی بیان ہے جوخط کی صورت میں شائع شدہ ہے اور جوہمارے سلسلہ کے لٹریچرمیں ایک ماخذ کی صورت کے طورپر بیان ہوتاچلاآرہاہے۔ لیکن جب تحقیق وتجسس کی نگاہ دوڑاتے ہوئے مزیدتفصیلات میں جائیں تو اس عرصۂ ملازمت کی تواریخ ضروری نہیں کہ یہی ہوں۔البتہ یہ توواضح ہے کہ جب تک معین کاغذات اور عدالتی ریکارڈ کے ثبوت ہمارے سامنے نہ ہوں کسی بھی سن اورتاریخ کو حتمی نہیں کہاجاسکتاالبتہ کئی ایسے شواہدہمارے سامنے آچکے ہیں کہ ایک تحقیق کرنے والے کی نظرمیں 1864ءسے 1868ء کاسن نظرثانی کا محتاج ہوسکتاہے۔انہی بعض قرائن اورشواہدکےپیش نظرخاکسار کی رائے میں اس ملازمت کا آغاز 1861ء یا1860ء میں ہواہوگا اور اختتام 1867ء میں۔ اس کے لیے درج ذیل شواہدپیش خدمت ہیں۔

1: جیساکہ عرض کیاگیاہے کہ اول تویہ بھی ایک سوال ہے کہ 1864ء اور 1868ء کے سن کہاں سے لیے گئے آخرانکا کوئی حوالہ توہو،خاکسار کوابھی تک کوئی ایسی دستاویزی شہادت نہیں مل سکی جس کی بنا پر یہ سن متعین کیے گئے ہوں یاجس نے بھی اسکاذکرکیاہے اس نے کسی ماخذ کا ذکر کیا ہوکہ فلاں کتاب یاروایت کی روسے یہ لکھاجارہاہے۔اوراس سن کاماخذکیاہوسکتاہے وہ بھی معلوم نہیں۔ جب کوئی ایساحوالہ مذکورہی نہیں تو 1864ء ہی کیوں وہ سال ٹھہرا!

2: البتہ ایک خط ہےجوسیدمیرحسن صاحب کاہے۔جس میں وہ ذکرکرتے ہیں کہ

’’حضرت مرزاصاحب 1864ء میں بتقریب ملازمت شہرسیالکوٹ میں تشریف لائے اور قیام فرمایا…‘‘

(حیات احمدجلد 1صفحہ 92،سیرت المہدی جلد اوّل روایت نمبر 150، تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ95)

محترم سیدمیرحسن کی یہ ایک تفصیلی اورطویل بیانیہ تحریر ہے۔اوریہ بھی قابل غورامرہے کہ اسی تفصیلی روایت میں جس کاپہلافقرہ درج کیاگیاہے اس کی آخری سطر میں وہ بیان کرتے ہیں کہ

’’اس زمانہ میں مرزاصاحب کی عمر راقم کے قیاس میں تخمیناً24سے کم اور 28سے زیادہ نہ تھی غرضیکہ 1864ء میں آ پ کی عمر28سے متجاوزنہ تھی۔راقم میرحسن‘‘

(سیرت المہدی جلداوّل روایت نمبر150،حیات احمد جلد1 صفحہ 97، تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ 98)

اب جبکہ حضرت اقدسؑ کی جوتاریخ پیدائش بیان کی جاتی ہے وہ 1835ءہے۔ اس میں 24شامل کریں تو1859ء بنے گا اور اگر28شامل کریں تو 1863ء بنے گا۔گویامیرحسن صاحب کے اندازے کوبھی مدنظررکھاجائے تو سیالکوٹ میں جب حضرت اقدسؑ بسلسلہ ملازمت مقیم تھے محترم میرحسن صاحب کی قیاساً عمرکے حساب سے سیالکوٹ میں ملازمت کایہ سن 1859ء کے بعد اور بہرحال 1863ء سے آگے نہیں جاسکتا۔کیونکہ تب آپؑ کی عمر24سے کم اور 28سے زیادہ نہ تھی۔

جبکہ اس کے بالمقابل کئی شواہد ایسے ہیں جن کی روشنی میں 1864ء کی بجائے اس سے پہلے کاسن زیادہ قرین قیاس ہوسکتاہے۔مثال کے طورپر یہ رائے اگرخاکسار قائم کرناچاہے کہ آپؑ کی ملازمت کا آغاز دراصل 1863ء یا اس سے قبل کاہے تو درج ذیل شواہداس کی تائیدمیں پیش کئے جاسکتے ہیں :

3: اس کے لیے سیالکوٹ کی کچہری کے کاغذات ہیں۔جن سے یہ ثابت ہوتاہے کہ 1863ء اگست میں آپؑ سیالکوٹ میں ملازم تھے جیساکہ حضرت صاحبزادہ مرزابشیراحمدصاحبؓ بیان فرماتے ہیں :

’’خاکسار عرض کرتا ہے کہ مجھے ضلع سیالکوٹ کے بعض سرکاری کاغذات ملے ہیں جن سے پتہ لگتا ہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام 1863ءمیں سیالکوٹ میں ملازم تھے اور اس وقت آپ کا عہدہ نائب شیرف کا تھا۔ ان کاغذوں میں جن کی تاریخ اگست اور ستمبر1863ء کی ہے ،یہ ذکر ہے کہ چونکہ مرزا غلام احمد نائب شیرف رخصت پر گئے ہیں اس لئے ان کی جگہ فلاں شخص کو قائمقام مقرر کیا جاتا ہے۔‘‘

(سیرت المہدی جلد دوم روایت نمبر1270)

اب اس روایت کو نظراندازکرناآسان نہیں ہے کہ حضرت مرزابشیراحمدصاحبؓ جیسے باریک بین محقق نہ صرف یہ روایت بیان کرتے ہیں بلکہ فرماتے ہیں کہ مجھے ضلع سیالکوٹ کے بعض سرکاری کاغذات ملے ہیں، گویاکوئی زبانی روایت یا اندازہ نہیں ہے ،دستاویزی ثبوت ہے اوروہ بھی اسی کچہری کے کہ جہاں آپ ملازم تھے۔اور اس روایت نے پہلی رہنمائی ہماری یہ کی کہ حضرت اقدسؑ 1863ء میں ملازم تھے ،یوں 1864ء سے ملازمت کے آغاز والاسال محل نظرہوکرکمزورپڑجاتاہے۔یعنی 1864ء ملازمت کاآغازنہ تھا۔

4: اسی طرح حضرت مسیح موعودؑ کے ایک سوانح نگار A.R.Dardیعنی حضرت مولانا عبدالرحیم دردصاحبؓ، اپنی کتاب Life of Ahmad کے صفحہ 38 پر لکھتے ہیں:

“Mirza Ghulam Murtaza then thought of securing a government post for his son and in 1863 got him appointed as reader in a Sialkot court.”

ترجمہ: مرزاغلام مرتضیٰ صاحب نے اپنے بیٹے کو سرکاری ملازمت پرمتعین کرنے کاسوچا۔اور 1863ء میں سیالکوٹ کچہری میں ریڈرکے عہدے پرملازم کروادیا۔

تویوں مصنف لائف آف احمدؑ، کے نزدیک بھی ملازمت کا سال 1864ء نہیں بلکہ 1863ء ہی ہے۔

5: اب اس سے آگے چلتے ہیں اوروہ اسی دستاویزDocuments پرلکھی ہوئی دوسری عبارت اوروہ ہے کہ چونکہ مرزا غلام احمد نائب شیرف رخصت پر گئے ہیں اس لئے ان کی جگہ فلاں شخص کو قائمقام مقرر کیا جاتا ہے، اس فقرے سے یہ تاثربھی مل رہاہے کہ 1863ءہی ضروری نہیں کہ ملازمت کاآغاز ہواہو،اگست 1863ء میں توایک سرکلر/آفس آرڈرکیاجارہاہے اوروہ یہ کہ آپ رخصت پر گئے ہیں،تو1863ء ملازمت کی ابتدا ہی کیوں محمول ہو،کیوں نہ یہ فرض کیاجائے کہ اس سے بھی پہلے سے ملازمت کاآغاز ہوچکاتھا۔کیونکہ بہت حدتک قرین قیاس ہے کہ ملازمت شروع ہوتے ہی تونائب شیرف نہیں ہوگئے ہوں گے۔اور اگراسی پوسٹ پرتقرری ہوبھی گئی ہوتواتنی جلدی رخصت لینا اور اس پرآفس آرڈرکہ ان کاقائمقام مقررکیاجارہاہویہ باتیں اشارہ کرتی ہیں کہ ہونہ ہوملازمت کاعرصہ کچھ سال پہلے کاہی ہوگا جواس وقت کسی لمبی رخصت حاصل کرنے کاجوازفراہم کررہاہے۔

(باقی آئندہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button