حدیث

نظر لگنے کی حقیقت

سوال:ایک خاتون نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ کسی کی نظر لگ گئی یا مظلوم کی بد دعا سے کوئی پریشانی یا تکلیف پہنچی ہے تو کیا یہ سوچ شرک کے زمرہ میں تو نہیں آتی؟ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مؤرخہ 7؍ مارچ 2018ء میں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا:

جواب:نظر لگنے یا مظلوم کی بد دعا کے اثر ہونے کا شرک کے ساتھ کوئی تعلق نہیں کیونکہ دونوں باتوں میں نتیجہ خدا تعالیٰ کی ذات نکالتی ہے نہ کہ نظر ڈالنے والا یا مظلوم خود کچھ کر تا ہے۔ نظر ڈالنے والے کی طرف سے تو صرف ایک غیر ارادی خواہش کا اظہار ہوتا ہے یا مظلوم کی درد سے ایک آہ اٹھتی ہے جسے خدا تعالیٰ قبول کر کے نتیجہ مترتب فرماتا ہے، لہٰذا ہر دو معاملات کا شرک کے ساتھ کوئی تعلق نہیں خصوصاً جبکہ دونوں باتیں احادیث نبویہﷺ سے ثابت ہیں۔ چنانچہ احادیث میں آتا ہے کہ حضورﷺ نے نصیحت فرمائی کہ

اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللّٰهِ حِجَابٌ

(صحیح بخاری کتاب المظالم والغصب) یعنی مظلوم کی بد دعا سے ڈرو اس لیے کہ اس کی بد دعا اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔ اسی طرح حضورﷺ نے فرمایا

الْعَيْنُ حَقٌّ وَنَهَى عَنْ الْوَشْمِ

(صحیح بخاری کتاب الطب)یعنی حضورﷺ نے فرمایا کہ نظر کا لگ جانا حق ہے نیز آپﷺ نے جسم گدوانے سے منع فرمایا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button