دعا

احادیث میں مذکور والد کی اپنی اولاد کے حق میں دعا اوربد دعا دونوں کی قبولیت کے بارے میں وضاحت

سوال:۔ نظارت اصلاح و ارشاد مرکزیہ ربوہ نے کتب احادیث میں مروی والد کی اپنی اولاد کے حق میں دعا اور اولاد کے خلاف بد دعا دونوں کے قبول ہونےکے متعلق روایات اور ان کے عربی الفاظ کی مختلف لغات سے تشریح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں پیش کر کے رہ نمائی چاہی کہ ان میں سے کونسی روایت اورکس ترجمہ کو اختیار کیا جائے؟حضور انور نے اپنے مکتوب مؤرخہ 25؍فروری 2015ء میں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا:۔

جواب:۔ اگر’’والد کی اپنی اولاد کےلیے دعا‘‘ ترجمہ کر دیا جائے تو حدیث کا ترجمہ واضح ہو جاتا ہے۔ لیکن کتب احادیث میں مروی دونوں قسم کی احادیث اپنی اپنی جگہ پر درست اور ہماری رہ نمائی کررہی ہیں۔ دونوں احادیث کو سامنے رکھیں تو مضمون یہ بنے گا کہ جس شخص کی دعا قبولیت کا درجہ رکھتی ہے اس کی بد دعا بھی قبول ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ دعا تو قبول کروں گا اور بد دعا قبول نہیں کروں گا۔

والد کو اللہ تعالیٰ نے جو مقام عطا فرمایا ہےاس لحاظ سےاللہ تعالیٰ اس کی دعائیں بھی قبول کرتا ہےاور بد دعا بھی سنتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں والدین کے متعلق خاص طور پر فرمایا ہے کہ

وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًاؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا۔وَ اخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَۃِ وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا۔(بنی اسرائیل:24-25)

یعنی تیرے رب نے (اس بات کا) تا کیدی حکم دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور (نیز یہ کہ اپنے) ماں باپ سے اچھا سلوک کرو۔ اگر ان میں سے کسی ایک پر یا ان دونوں پر تیری زندگی میں بڑھاپا آجائےتو انہیں (ان کی کسی بات پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے) اُف تک نہ کہہ اور نہ انہیں جھڑک اور ان سے (ہمیشہ) نرمی سے بات کر۔ اور رحم کے جذبہ کے ماتحت ان کے سامنے عاجزانہ رویہ اختیار کر اور (ان کے لئے دعا کرتے وقت) کہا کر (کہ اے) میرے رب! ان پر مہربانی فرما کیونکہ انہوں نے بچپن کی حالت میں میری پرورش کی تھی۔

پس ان احادیث میں حضورﷺ نے ہمیں نصیحت فرمائی کہ والد کی دعاؤں سے فائدہ اٹھاؤ اور اس کی بد دعا سے بچو۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button