محبت کا بلاوا
میرے پیارو! ندا سن لو محبت کا بلاوا ہے
یہی سچی محبت اور باقی سب دکھاوا ہے
محبت میری پانے کی بہت باریک راہیں ہیں
سہارا دینے کو لیکن میری مضبوط بانہیں ہیں
توکل مجھ پہ رکھو گے تو رستہ میں بتاؤں گا
اگر توفیق مانگو گے تو خود تک لے کے آؤں گا
سنو قربت کی راہوں کی منادی تم چلے آؤ
یہ دنیا ڈھول تاشوں کی ہے عادی تم چلے آؤ
ہو عمرِ نوح یا عمرِ خضر واپس پلٹنا ہے
پسارا جو کیے بیٹھے ہو وہ اک دن سمٹنا ہے
کہو گے کیاکہ جس دن میں تمہیں واپس بلاؤں گا
کرو گے کیا کہ جب مٹی میں، مَیں تم کو سلاؤں گا
ابھی سے فکر کر لو دیکھ لو سب توشہ دانوں کو
کہ وقتِ عصر ہے کھنگال لو ان مرتبانوں کو
سنو تقویٰ کی راہوں نے صدا دی تم چلے آؤ
یہ دنیا ڈھول تاشوں کی ہے عادی تم چلے آؤ
یہ دنیا ایک کھیتی ہے اُگے گا جو بھی بونا ہے
نہ بویا آج بھی گر کچھ تو کل حسرت سے رونا ہے
اگر اخلاص نہ ہوگا تو سب ڈھہ جائے گا اس دن
پشیمانی کے اشکوں میں سبھی بہ جائے گا اس دن
وہاں میزانِ نیت پر عمل سب تولا جائے گا
کھرے کھوٹے کا پردہ پیش خلقت کھولا جائے گا
سنو تم کو حقیقت سب بتا دی تم چلے آؤ
یہ دنیا ڈھول تاشوں کی ہے عادی تم چلے آؤ
(سعدیہ تسنیم سحر۔ جرمنی)