عالمی خبریں

کورونا وائرس سے پیداشدہ دنیا کے ہنگامی حالات میں جماعت ہائے احمدیہ عالم گیر کی جانب سے بے لوث خدمتِ خلق کے نظارے

ہیومینٹی فرسٹ سوئٹزرلینڈ کی مدد سے زمبابوے میں خوراک کی تقسیم

(نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سوئٹزرلینڈ) مکرم ڈاکٹر شمیم احمد قاضی چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ سوئٹزرلینڈ تحریر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کو زمبابوے میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے گیارہ ہزار سوئس فرانک سے زائد رقم ادا کرنے کی توفیق ملی۔

زمبابوے سے مکرم مصطفیٰ انوبی صاحب کی خدمتِ خلق کی رپورٹ پیشِ خدمت ہے۔

ہیومینٹی فرسٹ زمبابوے اور جماعت احمدیہ زمبابوے نے ہیومینٹی فرسٹ سوئٹزرلینڈ کی مدد سے زمبابو ے میں لگ بھگ 3400؍افراد خانہ پر مشتمل 665؍سے زائد مختلف مذاہب کے مستحق خاندانوں میں خوراک تقسیم کی۔ کووڈ19- کے لاک ڈاؤن کے دوران زمبابوے میں خوراک کی قلت کو دور کرنے ے لیے تقریباً 77700کھانوں کی فراہمی کے لیے یہ سامان کافی تھا۔ 26 رضاکاروں نے 231؍گھنٹوں سے زیادہ وقت صرف کیا۔ انہوں نے 800 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کرکے گلین نورہ، ٹریلانی، مرومبیدزی اور چیویٹی کے مقامات پر اشیائے خورونوش اور دوسری اشیاء تقسیم کیں۔ جن میں فی خاندان 10 کلو مکئی کا آٹا، 2 کلو چینی، 1 کلو نمک، 2 لیٹر کھانا پکانے کا تیل، 2 کلو چاول، 2 کلو گندم کا آٹا، 500 گرام سویا پھلیاں، 1 کلو دھونے کا صابن، بیکڈ پھلیاں 1 ڈبہ اور نہانے والے صابن کی ایک ٹکیہ شامل تھے۔

ہرارے کے مضافاتی علاقے گلین نورہ میں اشیائے خوردنی کی تقسیم مورخہ 23؍مئی 2020ء کو دوپہر اڑھائی بجے سے پانچ بجے تک ہوئی جس سے 246؍خاندان مستفید ہوئے۔ اس کے علاوہ قومی ٹیلی وژن پر تقسیم کی کارروائی نشر ہوئی۔ مستحقین نے چہرے پہ ماسک پہنے ہوئے تھے اور سماجی دُوری کا خیال بھی کر رہے تھے۔ سیکیورٹی کے لیے تقسیم کے دوران پولیس فورس کے تین ممبران موجود تھے۔ لوگوں کی بڑی تعداد کے باوجود رضاکاروں کی ٹیم بھیڑ کو سنبھالنے میں کامیاب رہی اور آنے والے تمام لوگوں کی خدمت کی گئی خواہ اُن کا نام تقسیم کی فہرست میں شامل تھا یا نہیں۔

ان میں سے بعض لوگوںنے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بہت خوشی کا اظہار کیا۔ ذیل میں کچھ تبصرے درج ہیں:

مسز روبووی کہتی ہیں کہ میں اپنی خوشی کا اظہار لفظوں میں نہیں کرسکتی۔ میرے چھ بچے ہیں اور میرے شوہر اس لاک ڈاؤن کے نتیجے میں کام پر نہیں جاسکتے۔ ہمارے کھانے کا ذخیرہ ختم ہوچکا تھا۔ ہیومینٹی فرسٹ اور ہمارے مسلمان بھائیوں کا جنہوں نے ہمیں ان حالات میں یاد رکھا بہت بہت شکریہ، خدا آپ کو سلامت رکھے۔

مسز نیسپر جو معذور ہیں اور وہیل چیئر پر تھیں انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس مشکل وقت کے دوران مدد کرنے پر ہیومینٹی فرسٹ سوئٹزرلینڈ اور جماعت احمدیہ زمبابوے کی شکر گذار ہوں۔ آپ لوگ دوسروں سے مختلف ہیں۔

ٹریلانی میں تقسیم

مورخہ 25؍مئی 2020ء کو ہرارے سے ایک ٹیم جس میں محترم یوسف انوبی صاحب(صدر جماعت زمبابوے)اور چیئرمین صاحب ہیومینٹی فرسٹ زمبابوے صبح 9بجے ٹریلانی کے لیے روانہ ہوئے اور دن کے 12 بجے ٹریلانی پہنچے۔ مقامی تقسیم کے لیےٹیمیں وہاں پر موجود تھیں۔ اشیا ئے خوردنی کی تقسیم ساڑھے بارہ بجے شروع ہوئی اور ڈیڑھ بجے ختم ہوئی۔ اس دن پچاس خاندانوں نے تقسیم سے فائدہ اٹھایا۔ ٹیم نے ٹریلانی میں دو افراد کا انٹرویو لیا جن کے جذبات درج ذیل ہیں۔

مسز ایس بونڈو:میں ہر اس شخص کی بہت مشکور ہوں جس نے آج اشیائے خوردنی دیں، یہ ہمارے لیے کرسمس کے دن کی طرح ہے۔ ہمارے پاس اب بالکل کھانا نہیں تھا۔ اس کھانے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ ہم یہاں زیادہ سے زیادہ خوراک کے عطیات کی اپیل کر رہے ہیں کیوں کہ بہت سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ براہ کرم آپ ٹریلانی کے لوگوں کو مت بھولنا۔

مسز گریسکس پینس نے کہا کہ آپ لوگوں نے جو مدد کی ہے میرے پاس اس کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ ہمارے پاس اپنے کنبے کے ساتھ کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ آج جو کھانا آپ نے ہمیں دیا ہے، یہ اس طرح ہے کہ جیسے آپ نے کسی مردہ جسم کو جان دی۔ بہت بہت شکریہ خدا آپ کو سلامت رکھے۔

مرومبیدزی گروتھ پوائنٹ پر تقسیم

یہ ٹیم 180 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کرنے کے بعد ٹریلانی سے سہ پہر چار بجے مرومبیدزی پہنچی۔ مختصر تقریروں اور کووڈ بیداری سے متعلق معلوماتی گفتگو اور بینرز ترتیب دینے کے بعد ساڑھے چار بجے سے تقسیم کا آغاز ہوا۔ اختتام پر 115 خاندانوں نے تقسیم سے فائدہ اُٹھایا جن میں 15 ایسے خاندان بھی تھے جو فہرست میں شامل نہیں تھے۔ لوگوں کی اضافی تعداد کو پورا کرنے کے لیے اشیا ئے خوردنی کو مزید تقسیم کردیا گیا تاکہ جتنے افراد آئے تھے وہ سب ،کچھ نہ کچھ اپنے گھر والوں کے لیے لے جا سکیں۔

مرومبیدزی میں مسٹر سعیدی صاحب نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میں ہیومینٹی فرسٹ اور جماعت احمدیہ کا شکرگذار ہوں کہ انہوں نے ہماری اشیائے خوردنی سے مدد کی۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس مدد کے بغیر ہمارے کنبے کی قسمت کیا ہوگی۔ اللہ ان کو بہت زیادہ رحمت عطا فرمائے۔ یہ ایک معجزہ کی طرح ہے کہ آپ اشد ضرورت کے وقت ہمیں بچانے کے لیے آئے ہیں۔ خدا کی طرف سے آپ دراصل فرشتے ہیں۔ بہت بہت شکریہ۔

اس کے بعد ٹیم رات کے وقت چیویٹی کے سفر پر روانہ ہوئی اور ساڑھے آٹھ بجے وہاںپہنچی، جہاں انہوں نے اگلے دن تقسیم کرنی تھی۔

چیویٹی میں تقسیم

چیویٹی کے مشکل سفر کا ذکر کیے بغیر یہ رپورٹ مکمل نہ ہو گی۔ وہاں جانے والی سڑک بہت ہی خراب حالت میں تھی جس کی وجہ سے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہم ڈرائیور مسٹر مورینگانی کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے جنہوں نے ہمیں اس طرح کے خراب راستے کے باوجود خیریت سے وہاں پہنچا دیا۔ چیویٹی میں تقسیم کے لیے 26؍مئی کو صبح سات بجے تیاریوں کا آغاز ہوا۔ تب تک مستحقین جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ مختصر تقریروں اور کووڈ بیداری سے متعلق معلوماتی گفتگو کے بعد صبح نو بجے سے ساڑھے دس بجے تک اشیا ئے خوردنی تقسیم کیں۔اس دوران اور لوگ بھی آتے رہے۔ ان اشیائے خوردنی سے کُل 255 خاندانوں نے فائدہ اٹھایا۔

(رپورٹ : مصطفیٰ انوبی۔ زمبابوے)

نیشنل بلڈ ڈونیشن کیمپ، آئیوری کوسٹ

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران سے جہاں معاشرے کا ہر طبقہ متاثر ہو رہا ہے وہیں خون کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تو زندگیاں ہی گویا خطرے میں پڑ گئیں ہیں۔ جہاں یہ بحران دنیا کے بقیہ حصوں میں اپنے اثرات دکھا رہا ہے وہیں آئیوری کوسٹ، افریقہ میں بھی سرکاری اعدادو شمارکے مطابق عطیہ خون کرنے والے افراد کی تعداد بباعث وبا فی ہفتہ 3600سے کم ہو کر 260تک پہنچ گئی اور وزارت صحت کی جانب سےاس کمی کو پورا کرنے کے لیے شہریوں میں عطیہ خون کی آگاہی مہم بھی میڈیا کے ذریعے چلائی جاتی رہی۔

مشکل کی اس گھڑی میں جماعت احمدیہ آئیوری کوسٹ کی جانب سےماضی کی طرح

’’وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ‘‘

جیسے حکم پر عمل پیرا ہوتے ہوئے نیز خدمت انسانیت کا مقدس فریضہ سر انجام دینے کے لیے Centre national de transfusion sanguine کے تعاون سے مورخہ 27؍جون 2020ء کوملک بھر کے مختلف ریجنز میں06؍بلڈ کیمپس کے انعقاد کے ساتھ ساتھ بلڈ سینٹر جا کر عطیہ خون کا انتظام کیا گیا۔ مکرم امیر و مشنر انچارج عبدالقیوم پاشاصاحب کی ہدایت پر ملک بھر میں قبل ازیں افراد جماعت کو عطیہ خون کے متعلق آگاہ کیا گیا نیز اس پروگرام عطیہ خون میں نہ صرف احباب جماعت بلکہ غیر از جماعت احباب بھی شامل ہوئے۔ ان کیمپس (camps)میں کورونا وبا کی وجہ سے آنے والے احباب کے لیے ماسک پہننا،ہاتھ دھونا،سینیٹائیزر کے استعمال اور سوشل ڈسٹنسنگ جیسی پابندیوں کو بھی ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ ان کیمپس میں بروز ہفتہ افراد جماعت نے شرکت کر کے خون کا عطیہ دیا۔ سینفرا ریجن میں پہلی مرتبہ کیمپ کا انعقاد کیا گیا اور اسی ریجن میں نسبتاً سب سے زیادہ خون کی بوتلیں جمع ہوئیں۔ بقیہ ریجنز کی تفصیلی رپورٹ حسب ذیل ہے۔

ان کیمپس (camps) کی رپورٹنگ بذریعہ الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ و سوشل میڈیا بھی کی گئی۔ چنانچہ آبی جان،بواکے اور ابنگرو ریجن میں مقامی نیشنل چینل RTI جبکہ اس کے ساتھ مختلف مقامات پرآن لائن و مقامی اخبارات مثلاً AIP, Ivoire24 ressemblement, fraternite Matin اور دیگر اخبارات و مختلف مقامات کے مقامی ریڈیو چینلز اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کیمپس (camps) برائے عطیہ خون کی تشہیر کی گئی۔

محض اللہ کے فضل سے ان کیمپس (camps) کے دوررس اثرات مرتب ہوئے اور نہ صرف احباب جماعت بلکہ دوسرے احباب و سرکاری افسران نے بھی اس کاوش کو سراہا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جماعت آئیوری کوسٹ کی اس مساعی میں برکت عطا فرمائے نیز ہمیشہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے کام کرنے کی توفیق عطا فرماتا رہے۔ آمین

(رپورٹ :عبدالنور مبلغ سلسلہ آئیوری کوسٹ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button