متفرق شعراء
جب بھی آپس میں کبھی اہلِ قلم ملتے ہیں
نہ مقدّر نہ ستارے نہ کَرم مِلتے ہیں
ان کے قدموں سے مگر اپنے قدم مِلتے ہیں
اُن کی تکریم ہے تعظیم ہے واجب ہم پر
جن کو مُرشد سے مرادوں کے قلم مِلتے ہیں
گر بیاں ہو نہ سکیں پھر بھی وہ پڑھ لیتے ہیں
وہ سوالات جو آنکھوں میں رقم ہوتے ہیں
یاد رکھیئے گا ذرا خاک اڑانے والو
ہم سے ملتے ہیں زمانے میں تو کم مِلتے ہیں
صرف منْبر پہ ہی موقوف نہیں ہے رونق
میکدے میں بھی فقیہانِ حرم مِلتے ہیں
جب خوشی پائی تو قیمت بھی چُکائی اُس کی
جب بھی ملتے ہیں ہمیں مُفت میں غم مِلتے ہیں
اَور بڑھ جاتی ہے الفاظ کی عظمت قدسیؔ
جب بھی آپس میں کبھی اہلِ قلم مِلتے ہیں