ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 30)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

انکسار

فرمایا:۔‘‘جب انسان کو کامیابی حاصل ہوجاتی ہے۔اور عجز ومصیبت کی حالت نہیں رہتی ۔تو جو شخص اس وقت انکسار کو اختیار کرے۔اور خدا کو یاد رکھے۔وہ کامل ہے ؂

‘‘چوں بدولت برسی مست نگردی مردی’’

(ملفوظات جلد اول صفحہ 464)

*۔ اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کا جومصرع استعمال کیا ہے اس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

‘‘چُوْں بِدَوْلَتْ بِرَسِیْ مَسْت نَگَرْدِیْ مَرْدِیْ’’

ترجمہ:۔ اگر تو دولت حاصل کرنے کے بعد (بھی) مست نہ ہو تو مرد( کہلانے کا حق دار )ہے۔

شاعر بدرالدین جاجرمی کی رباعی کا یہ پہلا مصرع ہے جو ضرب المثل بن گیا ہے۔ پوری رباعی اس داستان کے آخر پر لکھی ہے ۔

داستان

یعقوب لیث سیستانی ایک ایرانی بادشاہ گزرا ہے ۔ ایک رات اسے نیند نہیں آرہی تھی ۔اس نے اپنے ملازموں سے کہا یقیناًکہیں ظلم ہورہاہے۔ ملازموں نے اچھی طرح دیکھنے کے بعد اطلاع دی کہ سب ٹھیک ہے ۔ لیکن بادشاہ کو کسی بھی طرح سکون نہیں آرہا تھا ۔وہ اُٹھا اور باہر نکل گیا ۔محل کے پیچھے سے اس نے کسی کے رونے کی آواز سنی ۔دریافت کرنے پر مظلوم نے بتایاکہ رات کےوقت محل سے کوئی افسر آکراس کی بیوی سےزیادتی کرتاہے ۔بادشاہ نے اسے کہا ۔اب کہ جب بھی وہ آئے مجھے اطلاع کرنا۔ دوسری طرف اپنے چوکیداروں کو پابند کردیاکہ یہ شخص جب آئے اگرمیں اس وقت نماز کی حالت میں بھی ہوں تو ملوا دینا ۔ایک رات گزرنےکے بعد مظلوم شخص آیا۔ بادشاہ نے برہنہ تلوارہاتھ میں لی اور اس کے ساتھ ہولیا۔اس کے گھر پہنچ کر کہا۔ بتی بجھادو۔ اور زیادتی کرنے والے شخص کو قتل کر ڈالا۔بعد ازاں مقتول کا چہرہ دیکھا تو سجدہ میں گر گیا اور گھر کے مالک سے کچھ کھانےکو مانگا۔

صاحب خانہ کے پوچھنے پر بادشاہ نے بتایا ۔میں بہت حیران تھا کہ میری حکومت میں ایسی حرکت کی جرأت کون کرسکتا ہے؟ پھر خیال آیا کہیں میرا بیٹانہ ہو اس لیے میں نے بتی بجھادی کہ اگر وہ ہوا تو انصاف کرنے میں کوئی چیز مانع نہ ہواور جب بتی جلا کر چہرہ دیکھا تو اس کے نہ ہونے پر سجدہ شکر بجا لایا ۔اور کھانے کے لئے کچھ اس لئے مانگا کہ اس دن سے میں نے کچھ نہیں کھایا بلکہ قسم کھارکھی تھی کہ کھانے اور پینے کی کسی چیز کو منہ نہیں لگاؤ ں گا جب تک تمہیں اس ستم سے نجات نہ دلا دوں۔ ؂اشعار

گَرْبِہْ دَوْلَتْ بِرَسِیْ،مَسْت نَگَرْدِیْ مَرْدِیْ

اگر تو دولت حاصل کرکے(بھی) مست نہیں ہوتاتو مرد (کہلانے کا حق دار )ہے

گَرْ بِہْ ذِلّت بِرَسِیْ،پَسْت؛ نَگَرْدِیْ مَرْدِی

اگر تو رسوائی اٹھاکر (بھی )پست(ہمت) نہ ہو تو مرد(کہلانے کا حق دار ) ہے

اَھْلِ عَالَمْ ھَمِہْ بَازِیْچَہ دَسْتِ ھَوَسَنْد

دنیا والے ہوس کے ہاتھ کا کھلوناہیں

گَرْتُوْبَازِیْچَہ اِیْن دَسْت نَگَرْدِی مَرْدِی

اگر تو اس ہاتھ کا کھلونا نہیں بنتاتو مرد (کہلانے کا حق دار )ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button