متفرق شعراء

دعا

اے آنکہ میرے واقِفِ اَسرار ہو تُم ہی

دلبر تُم ہی نِگار تُم ہی یار ہو تُم ہی

کوئی نہیں جو رَنج و اَلَم سے کرے رِہا

یاں دِل شکن بہت ہیں پہ دلدار ہو تُم ہی

دروازہ اَور کوئی بھی آتا نہیں نظر

جاؤں میں کس طرف کو، جو بیزار ہو تُم ہی

تُم سا کسی میں حُسنِ گُلُو سوز ہے کہاں

عالَم کی ساری گرمئی بازار ہو تُم ہی

لینے کا اس مَتاع کے کس کو ہے حوصلہ

لے دے کے میرے دِل کے خریدار ہو تُم ہی

اعمال ہیں نہ مال ۔ نہ کوئی شفیع ہے

اب بات تب بنے جو مددگار ہو تُم ہی

تُم سے نہ گر کہوں تو کہوں کس سے جا کے اَور

اچھا ہوں یا بُرا ۔ مِری سرکار ہو تُم ہی

اب لاج میری آپ کے ہاتھوں میں ہے فقط

سَتّار ہو تُم ہی مِرے، غَفّار ہو تُم ہی

درماندہ رہ گیا ہوں غَضَب تو یہی ہوا

کیجے مدد! کہ چارۂ آزار ہو تُم ہی

’’یارانِ تیزگام نے محمل کو جا لیا
ہم محوِ نالۂ جرسِ کارواں رہے‘‘

(کلام حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب ؓ مطبوعہ الفضل 4نومبر 1920ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button