حاصل مطالعہسیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام

مَیں خدا کا شیر ہوں وہ مجھ پر ہاتھ ڈال کر تو دیکھے

سیدنا حضرت مصلح موعودؓ تفسیر کبیر میںحضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نصرتِ الہٰی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

‘‘حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر جب کرم دین بھیں والا مقدمہ ہوا تو مجسٹریٹ ہندو تھا ۔ آریوں نے اسے ورغلایا اور کہا کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ضرور کچھ نہ کچھ سزا دے اور اس نے ایسا کرنے کا وعدہ بھی کرلیا۔

خواجہ کمال الدین صاحب نے یہ بات سنی تو ڈرگئے ۔ وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں گورداسپور حاضر ہوئے جہاں مقدمہ کے دوران میں آپ ؑ ٹھہرے ہوئے تھے اور کہنے لگے حضور بڑے فکر کی بات ہے ۔ آریوں نے مجسٹریٹ سے کچھ نہ کچھ سزادینے کا وعدہ لے لیا ہے۔ اُس وقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام لیٹے ہوئے تھے ۔ آپ فوراً اُٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا : خواجہ صاحب خدا کے شیر پر کون ہاتھ ڈال سکتا ہے ؟ مَیں خدا کا شیر ہوں وہ مجھ پر ہاتھ ڈال کر تو دیکھے ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ دو مجسٹریٹ تھے جن کی عدالت میں یکے بعد دیگرے یہ مقدمہ پیش ہوا اور ان دونوں کو بڑی سخت سزا ملی ۔ان میں سے ایک تو معطل ہوا اور ایک کا بیٹا دریا میں ڈو ب کر مرگیا اور وہ اس غم میں نیم پاگل ہوگیا ۔ اس پر اس واقعہ کا اتنا اثر تھا کہ ایک دفعہ میں دہلی جارہا تھا کہ وہ لدھیانہ کے سٹیشن پر مجھے ملا اور بڑے الحاح سے کہنے لگا کہ دعا کریں اللہ تعالیٰ مجھے صبر کی توفیق دے مجھ سے بڑی غلطیاں ہوئی ہیں اور میری حالت ایسی ہے کہ مَیں ڈرتا ہوں کہ میں کہیں پاگل نہ ہوجائوں ۔ اب میرا یک اور بیٹا ہے دعاکریں اللہ تعالیٰ اسے اور مجھے دونوں کو تباہی سے بچائے ۔ غرض حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وہ بات پوری ہوئی کہ خدا تعالیٰ کے شیر پر کون ہاتھ ڈال سکتا ہے اور آریوں کو اُن کے مقصد میں ناکامی ہوئی۔’’

(تفسیر کبیر جلد ششم صفحہ 359)

جو خدا کا ہے اسے للکارنا اچھا نہیں

ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اے روبۂ زار و نزار

(ظہیر احمد طاہر ۔ جماعت نوئے ہوف ۔ جرمنی )

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button