ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 14)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

صحبت صادقین

’’پھر یہ بات بھی یادرکھنی چاہیے کہ صبر کی حقیقت میں سے یہ بھی ضروری بات ہے کُوْنُوْ امَعَ الصَّادِقِیْنَ(توبہ:119) صادقوں کی صحبت میں رہنا ضروری ہے۔ بہت سے لوگ ہیں جو دُور بیٹھ رہتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ کبھی آئیں گے، اس وقت فرصت نہیں ہے۔ بھلا تیرہ سو سال کے موعود سلسلہ کو جو لوگ پالیں اور اُس کی نصرت میں شامل نہ ہوں اور خدا اور رُسولؐ کے موعود کے پاس نہ بیٹھیں، وہ فلاح پاسکتے ہیں؟ ہرگز نہیں ؎

ہم خدا خواہی وہم دُنیائے دوں

ایں خیال است و محال است وجنوں‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ192-193)

*۔ اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مولانا جلال الدین رومی کی مثنوی کا یہ شعر استعمال کیا ہے جو ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

ہَمْ خُدَا خَواہِیْ وَہَمْ دُنْیَائے دُوْں

اِیْں خَیَالْ اَسْت ومَحَالْ اَسْت وجُنُوْں‘‘

ترجمہ:۔ تو خدا کاطالب بھی بنتا ہے اور حقیر دنیا کابھی۔یہ محض وہم ہے،ناممکن ہے،دیوانگی ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button