ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط نمبر9)

قرآن مجید ہر طرز کے طالب کو اپنے مطلوب تک پہنچاتا ہے

‘‘قرآن کریم کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اُسی اُمی نے کتاب اور حکمت ہی نہیں بتلائی بلکہ تزکیۂ نفس کی راہوں سے واقف کیا اور یہا ں تک کہ ایدھم بروح منہ تک پہنچا دیا۔دیکھو اور پُر غور نظر سے دیکھو کہ قرآن شریف ہر طرز کے طالب کو اپنے مطلوب تک پہنچاتا اور ہر راستی اور صداقت کے پیاسے کو سیراب کرتا ہے ۔لیکن خیال تو کرو۔کہ یہ حکمت اور معرفت کا دریا،صداقت اور نور کا چشمہ کس پر نازل ہوا ؟اسی محمد رسول اللہ ﷺپر ۔جو ایک طرف تو اُمّی کہلاتا ہے اور دوسری طرف وہ کمالات اور حقائق اس کے منہ سے نکل رہے ہیں کہ دنیا کی تاریخ میں اس کی نظیر پائی نہیں جاتی ۔یہ اللہ تعالیٰ کا کمال فضل ہے۔کہ تا لوگ محسوس کریں کہ اللہ تعالیٰ کے تعلقات انسان کے ساتھ کہاں تک ہوسکتے ہیں ؟ہماری غرض اس بیان سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تعلقات بہت نازک درجہ تک پہنچ جاتے ہیں۔مقربین سے الوہیت کا ایسا تعلق ہوجاتا ہے کہ مخلوق پرست انسان ان کو خدا سمجھ لیتے ہیں۔یہ با لکل درست اور صحیح ہے کہ ؂

مردان خدا، خدا نباشند

لیکن زخدا جدا نباشند

خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ایسا ہوتا ہےکہ بغیر دعاؤں کے بھی اُن کی امداد کرتاہے ۔مدّ عا یہ ہےکہ انسان کا اعلیٰ درجہ وہی نفس ِمطمئنہ ہے جس پر میں نے گفتگو شروع کی ہے ۔اسی حالت میں اور تمام حالتوں سے ایسے لوازم ہوجاتے ہیں کہ عام تعلق الٰہی سے بڑھ کر خاص تعلق ہوجاتاہے جو زمینی اورسطحی نہیں ہوتا ۔بلکہ علوی اور سماوی تعلق ہوتاہے ۔’’

(ملفوظات جلد اول صفحہ 122۔123)

*۔اس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےفارسی کا یہ شعر استعمال کیا ہے :

مَرْدَانِ خُدَا ،خُدَا نَبَاشَنْد

لِیکِنْ زِخُدَاجُدَانَبَاشَنْد’’

مصنف وشاعر علامہ ملا شاہ ارگسایی بدخشی نے رسالہ مرشدجس کا زیادہ حصہ نظم پر مشتمل ہے میں حمداور نعت کے بعد تصوف وسلوک کے بارہ میں یہ شعر لکھا ہے۔جس کا ترجمہ درج ذیل ہے ۔

ترجمہ :۔خدا کے بندے خد اتو نہیں ہوتے ۔لیکن خدا سے جدا بھی نہیں ہوتے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button