ایڈیٹر کے نام خطوط

کینیڈا میں کساد بازاری

مکرم محمدسلطان ظفر نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کینیڈا تحریر کرتے ہیں کہ 25؍ جنوری 2023ء کو بینک آف کینیڈا نےinterest rate میں اضافہ کرکے 4.50فیصد کردیا ہے۔ مارچ 2022ء کے بعد سے یہ مسلسل آٹھواں اضافہ ہے۔ شدید مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کا یہ اقدام روز مرّہ کی اشیائے خور و نوش میں شدید اضافے کو کسی حد تک سست کرنے میں کامیاب ہورہا ہے۔

کینیڈا کے ایک ادارہ Pollaraکی جنوری 2023ء میں جاری ہونے والی ریسرچ رپورٹ، جس کا ڈیٹا دسمبر 2022ء میں اکٹھا کیا گیا تھا، کے مطابق 83 فیصد کینیڈین شہریوں کے مطابق ملک کساد بازاری کا شکار ہوچکا ہے۔ اگرچہ حکومت اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کررہی ہے۔ 66 فیصدکینیڈین شدید مہنگائی کے ہاتھوں سخت پریشان ہیں جبکہ 56 فیصد کے مطابق 2023ء میں اس سے بھی برے حالات ہوں گے۔

کینیڈا 2008ء کے بعد پہلی مرتبہ اتنے شدید مالی بحران کا سامنا کررہا ہے۔ 55 فیصد کینیڈین شہریوں کو روزمرہ کی اشیائے خورو نوش کے حصول میں شدید مالی تنگی محسوس ہورہی ہے۔ جبکہ 43 فیصد شہریوں کے لیے گھر کی قسط یا کرایہ دینا مشکل ہوگیا ہے۔

کینیڈین معیشت کا بہت زیادہ انحصار ہاؤسنگ پروجیکٹس پر ہوتا ہے۔ تاہم بینک آف کینیڈا کے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے interest rate میںبے تحاشا اضافہ کرنے کی وجہ سے گھروں کی قسطیں ادا کرنا مشکل ہورہا ہےنیز خریداروں، خصوصاً پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لیے گھر لینا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے۔ علاوہ ازیں حکومت نے غیرملکیوں کے لیے دو سال گھر خریدنے پر پابندی لگا دی ہے جس کی وجہ سے گھروں کی قیمتیں دس سے لےکر 38 فیصد تک کم ہوگئی ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان ان لوگوں کو ہورہا ہے جنہوں نے گذشتہ سال نئے بننے والے گھر بُک تو کروالیے مگر اب ان گھروں کی قیمت بے تحاشہ کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے بینک پرانی قیمت پر قرضہ دینے سے انکاری ہیں اور بلڈرز قیمتیں کم کرنے پر رضامند نہیں جس کی وجہ سے خریداروں کی حقیقتاً راتوں کی نیندیں اُڑ گئی ہیں۔

interest rate دسمبر2021ء میں 0.25 فیصد تھا جو آج 25؍ جنوری 2023ء کو بڑھ کر 4.50 فیصد ہوچکا ہے۔ یاد رہے کہ عام لوگ اپنے گھروں، گاڑیوں اور کاروبار کے لیے بینک آف کینیڈا کی بجائے عام پرائیویٹ بینکوں سے قرضے لیتے ہیں جن کے ریٹ، بینک آف کینیڈا سے اوسطاً تین فیصد زیادہ ہوتے ہیںاور مختلف بینک مختلف قسم کے قرضوں کے لیے مختلف interest rateپر قرض دیتے ہیں۔

اس کی ایک مثال ہمارے ایک دوست کی یوں دی جاسکتی ہے کہ دسمبر 2021ء میں ان کے گھر کے مارگیج کی ماہانہ قسط تقریباً 1600 ڈالر تھی جس میں سے 1100 ڈالر براہ راست پرنسپل یعنی بنیادی قرضہ کی قسط میں جاتے تھے جبکہ 500 ڈالر interestکی مد میں جاتے تھے۔ اب ان کی 2000 ڈالر ماہانہ قسط ہے اور یہ 2000 ڈالرز صرف interestکی ادائیگی میں ادا ہورہے ہیں جس کی وجہ سے قرض میں کوئی کمی نہیں آرہی جبکہ بینک نے انہیں بتایا ہے کہ چند مہینوں تک یہ ادائیگی 3000 ڈالر تک بھی جاسکتی ہے۔ ان کے لیے گھر بیچ کر کرایہ پر رہنا بھی مشکل ہے کہ اب گھروں کے کرائے بھی آسمان سے باتیں کرنے لگے ہیں۔ ماہانہ کرایہ چار ہزار سے بڑھ چکا ہے۔ مختلف علاقوں میں ان کرایوں میں بھی اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔

کووڈ 19کی وبا اور اب اس معاشی بحران کی وجہ سے لوگوں میں ذہنی بیماریاں بڑھ گئی ہیں۔ جبکہ جرائم میں بھی شدید اضافہ ہوگیا ہے۔ راہِ چلتے لوگوں پر حملے ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ حال ہی میں تیرہ سال سے سولہ سال کی آٹھ لڑکیوں نے انٹرنیٹ پر آپس میںرابطہ ہونے کے بعد ٹورانٹو میں اکٹھی ہوکر ایک 59سالہ شخص کو تیزدھار آلوں سے وار کرکے ہلاک کردیا ہے۔ اسی طرح مہنگی کاروں کا گھروں سے چوری ہونا روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔ جنوری 2023ء میں صرف ٹورانٹو شہرمیں اوسطاً 32بیشں قیمت کاریں روزانہ چوری ہورہی ہیں یا اسلحہ کے زور پر چھینی جارہی ہیں۔ کار چوروں کے ایک ایسے ہی گروہ کو پولیس نے حال ہی میں گرفتار کیا ہے جو 15 سال سے 21 سال کے نوجوانوں پر مشتمل تھا۔

interest rateمیں آج کے اضافہ کے بعد بینک آف کینیڈا نے اشارہ دیا ہے کہ ہوسکتا ہے اب کچھ عرصہ تک مزید اضافہ نہ کیا جائے۔ جس سے امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں قیمتوں میں استحکام پیدا ہوگا اور مہنگائی کی شدت میں کمی آئے گی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button