ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط نمبر 6)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

تقویٰ کے اجزا

’’تقویٰ کے بہت سے اجزاء ہیں ۔عجب ،خود پسندی، مال حرام سے پرہیزاور بد اخلاقی سے بچنا بھی تقویٰ ہے ۔جو شخص اچھے اخلاق ظاہر کرتاہے اس کے دشمن بھی دوست ہوجاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے ۔اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ اب خیال کرو کہ یہ ہدایت کیا تعلیم دیتی ہے ؟اس ہداہت میں اللہ تعالیٰ کا یہ منشاء ہے کہ اگر مخالف گالی بھی دے تو اس کا جواب گالی سے نہ دیاجائے بلکہ اس پر صبرکیا جائے۔اس کا نتیجہ یہ ہو گا ۔کہ مخالف تمہاری فضیلت کا قائل ہو کر خود ہی نادم اور شرمندہ ہوگا۔اور یہ سزا اُس سزاسے بہت بڑھ کر ہوگی جو انتقامی طور پر تم اس کو دے سکتے ہو ۔یوں تو ایک ذرا سا آدمی اقدام قتل تک نوبت پہنچا سکتا ہے ۔لیکن انسانیت کا تقاضا اور تقویٰ کا منشاء یہ نہیں ہے ۔خوش اخلاقی ایک ایسا جوہر ہےکہ موذی سے موذی انسان پر بھی اس کا اثر پڑتا ہےکسی نے کیا اچھا کہا ہے کہ ؂

لُطف کن لطف کہ بیگانہ شود حلقہ بگوش‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ 81۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

٭…اس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کا یہ مصرع استعمال کیا ہے

لُطْف کُنْ لُطْف کِہْ بِیْگَانِہْ شَوَدْحَلْقِہ بِگُوْش۔ جس کا ترجمہ ہے :۔ مہربانی کر مہربانی تا بیگانہ بھی غلام بن جائے۔دراصل گلستان سعدی میں ایک حکایت ہے جس کے ایک شعر کا یہ دوسرا مصرع ہے ۔مکمل شعر اس طرح ہے ۔

شعر:

بَنْدِہ حَلْقِہ بِہ گُوْش اَرْ نَنَوَازِی بِرَوَدْ
لُطْف کُنْ لُطْف کِہْ بِیْگَانِہْ شَوَدْ حَلْقِہْ بِگُوْش

ترجمہ :مہربانی نہیں کرو گے تو غلام بھی بھاگ جائے گا۔ مہربانی کر مہربانی تا بیگانہ بھی غلام بن جائے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button