متفرق شعراء

بالیقیں شمعِ خلافت میں خدا کا نور ہے

(عبد الحمید خلیق۔ ربوہ)

اِک نئے مرکز کی یوکے میں ہوئی تعمیر نَو
شفقتِ یزداں پہ ہر دل حمد سے معمور ہے

اس خدا کی برکتیں رغبت رضا فضل و کرم
اس نئے مرکزکی بنیادوں میں سب مستور ہے

اس نئے مرکز سے اب پھیلیں گی کرنیں نور کی
بالیقیں شمعِ خلافت میں خدا کا نور ہے

کاسۂ عرفان و حکمت یاں بھی بخشا جائے گا
مَے کشوں میں دستِ ساقی کی عطا مشہور ہے

قدرتوں والا خدا جب صادقوں کے ساتھ ہے
دشمنِ دیں جان پھر کس بات پر مغرور ہے

جانبِ منزل رواں سرعت سے ہے یہ قافلہ
قافلہ سالار اس کا حضرتِ مسرور ہے

ریت کی دیوار سے چڑھتا یہ دریا روکنا
عقل انسانی کے بس سے یہ تو کوسوں دور ہے

بارشِ لطف و کرم پیہم ہے ہم پر ہو رہی
کارفرما اس کے پیچھے دستِ ربِّ طور ہے

پھیر دے ہر پاک طینت اس طرف ربِ خلیق
صدقِ دل سے مان لیں جو وقت کا مامور ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button