تاریخ احمدیت

جلسہ سالانہ جرمنی۔ قدم بقدم (قسط نمبر 2)

(محمد الیاس منیر۔ مربی سلسلہ انچارج شعبہ تاریخ، جرمنی)

مختصر تاریخ جلسہ سالانہ جرمنی

ناصر باغ سے مئی مارکیٹ تک

ناصر باغ بھی دیکھتے دیکھتے چھوٹا پڑ گیا گویا وَسِّعْ مَکَانَکَ کا الہامی حکم ایک مرتبہ پھر پورا کرنے کا وقت آگیا۔ چنانچہ فرانکفورٹ کے نواح میں کسی بڑی جگہ کی تلاش میں جلسہ کی انتظامیہ فرانکفورٹ سے 90کلومیٹر دور ایک معروف شہر من ہائم کی مائی مارکیٹ Maimarkt پہنچی تو اس کے وسیع وعریض احاطہ میں ہال اور دیگر سہولتوں کے پیش نظر اسی جگہ کو جلسہ گاہ بنانے کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگئی۔ چنانچہ 8تا 10 ستمبر 1995ء کو اسی جگہ جماعت احمدیہ جرمنی کا 20واں جلسہ سالانہ منعقدہوا۔

مردانہ جلسہ گاہ مئی مارکیٹ کے مسقف حصہ میں بنایا گیا جس کی وسعت کے پیش نظر فکر تھا کہ کیسے بھرے گا مگر اللہ تعالیٰ نے ایسا فضل فرمایا کہ پہلے روز ہی آخر تک بھر گیا۔ جلسہ کی مجموعی حاضری ۱۷ ہزار سے زیادہ رہی جس میں 30 ممالک کے افراد شامل تھے۔ لجنہ اماء اللہ کے لیے مارکی لگا کر جلسہ گاہ بنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ کھانے کے لئے بھی مارکیاں لگا کر وسیع پیمانہ پر انتظام کیا گیا تھا۔ ایک حصہ پرائیویٹ خیمہ جات کے لئے مخصوص کیا گیا تھا۔ گاڑیوں کے لئے بہت بڑی پارکنگ اس احاطہ سےباہر تھی۔ یہاں رجسٹریشن اور داخلہ کے لئے باقاعدہ انتظام کی وجہ سے حفاطتی انتظامات میں بہت سہولت ہوگئی۔ اسی طرح احاطہ کے اندر پختہ سڑکوں اور بیوت الخلاء کی سہولت بھی موجود تھی۔ ایک بہت بڑی سہولت یہ بھی تھی کہ حضرت امیر المومینن کی رہائش کے لئے بھی یہاں جگہ میسر آگئی تھی جس کے نتیجہ میں حضور انور جلسہ گاہ میں رہائش رکھتے اورجہاں فرانکفورٹ سے جلسہ گاہ تک کے روزانہ کا سفر بچتا وہاں حضور اقدس کی جلسہ گاہ میں ہمہ وقت موجودگی سے احباب جماعت برکات جلسہ سے کئی گنا مستفیض ہوتے، تمام نمازیں حضور کی اقتداء میں ہوتیں، بہت سی ملاقاتیں جلسہ کے دوران ہو جاتیں اور کئی دیگر پروگراموں میں بھی حضور اقدس کے لئے بآسانی تشریف لانا ممکن ہو جاتا ۔ غرضیکہ بہت سے پہلوؤں کے اعتبار سے یہ جگہ ہمارے جلسہ کے لئے بے حد موزوں ثابت ہوئی اور یہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے 16 سال (2010ء) تک بڑی سہولت اور کامیابی کے ساتھ جلسے منعقد ہوتے رہے۔

……………………

من ہائیم میں ہونے والےجلسوں کا مختصر تذکرہ

جلسہ سالانہ 15تا 17 اگست 1997ء کی خاص بات حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی بابرکت شمولیت کے علاوہ خاندان حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی بعض بزرگ ہستیوں کی جرمنی کے جلسہ میں شمولیت بھی تھی۔ ان بزرگان میں مکرم صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب ناظر اعلیٰ ربوہ،مکرم صاحبزدہ مرزا مسرور احمد صاحب(خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ) ، مکرم سید میر محمود احمدناصرصاحب، مکرم مرزاعمر احمد صاحب مع بیگم صاحبہ شامل تھے۔ مجموعی حاضری 21 ہزار تھی جس میں 30سے زائد ممالک سے تشریف لانے والے مہمان شامل تھے۔اس جلسہ سے حضور انور رحمہ اللہ نے خطاب فرماتے ہوئے جماعت جرمنی کو سو مساجد منصوبہ کی یاددہانی کرائی اور اس کے لئے اپنی طرف سے نیزمرحومہ اہلیہ اور بچیوں کی طرف سے مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ مارک کے وعدہ کا اعلان فرمایا۔

(الفضل انٹرنیشنل لندن 12 ستمبر 1997ء صفحہ 16)

اگلے سال ہونے والے 23ویں جلسہ سالانہ 1998ء کے انتظامات کے لئے 62 شعبہ جات قائم کئے گئے تھے جن میں4 ہزار کارکنان نے رضاکارانہ خدمات انجام دیں۔ حاضری 23ہزار سے زائد تھی۔

جلسہ سالانہ 1999ء کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ تشریف نہ لا سکے۔ اس سال امیر و مبلغ انچارج غانا مکرم عبدالوہاب آدم صاحب مہمان خصوصی تھے۔ آپ نے ہی لوائے احمدیت لہرایا اور اپنے مخصوص لہجہ کے ساتھ اردو زبان میں خطاب کیا جو سامعین کے لئے خاص دلچسپی کا باعث بنا۔

سال 2000ء میں جلسہ سالانہ جرمنی کی سلور جوبلی کا سال تھا۔ اس جلسہ میں جرمنی سمیت 40 مختلف ممالک سے تشریف لائے ہوئے 33ہزار مہمانوں نے شرکت کی۔ مہمان مقررین میں پاکستان سے محترم مولانا محمد اعظم اکسیر صاحب جبکہ لندن سے مولانا نصیر احمد قمر صاحب شامل تھے۔ اس موقع پر دس زبانوں میں رواں ترجمہ کا انتظام بھی کیا گیا۔

……………………

مرکزی جلسہ سالانہ 2001ء کا جرمنی میں انعقاد

2001ء میں برطانیہ کےبہت سے علاقے Foot & Mouth نامی بیماری کی زد میں تھے جس کی وجہ سے برطانیہ میں جلسہ سالانہ ملتوی کرنا پڑا۔ چنانچہ جماعت جرمنی کی درخواست پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے مرکزی جلسہ سالانہ کی میزبانی کا شرف جماعت جرمنی کو عطا فرما دیا اور اس طرح سے اس سال جرمنی میں ہونے والا 21 واں جلسہ سالانہ انٹرنیشنل مرکزی جلسہ قرار پایا۔ اس جلسہ میں ایک رپورٹ کے مطابق 60سے زائد ممالک کے 48,600افراد کی اس جلسہ میں شمولیت ہوئی۔ انٹرنیشنل جلسہ ہونے کی وجہ سے اس سال عالمی بیعت بھی جرمنی کے جلسہ میں ہی ہوئی۔ جس میں 300 سے زائد اقوام کے 8 کروڑ 10 لاکھ 6ہزار سات سو اکیس افراد کی بیعت ہوئی۔ ایم ٹی اے کے ذریعہ اس جلسہ کی تمام کارروائی براہِ راست تمام دنیا میں نشر کی گئی۔ اس جلسہ کے موقع پر جرمنی کے صدر عزت مآب یوہانس راؤ اور بہت سے حکومتی و غیر حکومتی عمائدین کے خیر سگالی کے پیغامات بھی موصول ہوئے جو اس جلسہ میں پڑھ کر سنائے گئے۔

(الفضل انٹرنیشنل جلد 8شمارہ 36 ،07؍ستمبر 2001ء صفحہ اول)

اس مرکزی جلسہ کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ آخری مرتبہ جرمنی تشریف لائے تھے اور حضور رحمہ اللہ نے خطبہ جمعہ سے افتتاح فرمایا اور مرکزی جلسہ کی طرز پر دوسرے اور تیسرے روز خطابات فرمائے۔ اس سال قادیان سے صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب، ربوہ سے مکرم نواب منصور احمد خان صاحب اور لندن سے مکرم مولانامنیر الدین شمس صاحب اور مولانا نصیر احمد قمر صاحب نے بطور مہمان مقرر شرکت فرمائی۔

(احمدیہ جرمنی ستمبر 2001ء صفحہ اول و دوم)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ جلسہ سالانہ 2002ءکے لیے اپنی شدید علالت کے باعث تشریف نہ لا سکے تھے جس کی وجہ سے جلسہ کا ماحول اداس رہا تاہم خلافت احمدیہ کے23ہزار پروانوں نے حضور اقدس کی صحت و درازیٔ عمر کے لئے پرسوز دعاؤں سے فضا کو معمور رکھا۔ اس سال قادیان سے مکرم مولانا حکیم محمد دین صاحب ،ربوہ سےمکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب اور مکرم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب اورلندن سےمکرم عطاء المجیب راشد صاحب نے شرکت فرمائی اور حاضرین سے خطاب کیا۔

……………………

خلافت خامسہ کےمبارک دور کا پہلا جلسہ سالانہ جرمنی

22تا 24 اگست 2003ء کو منعقد ہونے والا جماعت احمدیہ کا 28واں جلسہ خلافت خامسہ کے دور کا پہلا جلسہ تھا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ویزہ کی مشکلات کے باوجود تشریف لاکر اپنے وجود باجود سے برکت بخشی اور 31 ہزار شاملین جلسہ کو اپنے خطابات سے نوازا۔اِس جلسہ کے مہمان مقررین میں وکیل اعلیٰ تحریک جدید پاکستان مکرم چوہدری حمید اللہ صاحب اوروکالت تبشیر لندن میں متعین مبلغ سلسلہ مکرم اخلاق احمد انجم صاحب شامل تھے۔

2004ء کے جلسہ سالانہ جرمنی کا افتتاح بھی حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ سے فرمایا، اس سے قبل حضور نے ایک مختصر تقریب میں حسب معمول و روایت لوائے احمدیت لہرایا۔ دوسرے روز حسب معمول لجنہ اماء اللہ سے خطاب فرمایا اور تیسرے روز حضور انور کے اختتامی خطاب سے جلسہ ختم ہوا۔ اس جلسہ میں ربوہ سے ناظر اصلاح و ارشاد مکرم راجہ نصیر احمد صاحب اور کینیڈا سے مبلغ سلسلہ مکرم مبارک احمد نذیر صاحب نے بطور مہمان مقرر شرکت فرمائی۔ دوسرے روز جرمن مہمانوں کے ساتھ ایک نشست بھی ہوئی جس میں حضور انور نے بھی خطاب فرمایا۔

30ویں جلسہ سالانہ جرمنی 2005ء کاعنوان "وصیت ” تھا کہ امسال حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ برطانیہ کے موقع پر احباب جماعت کو نظام وصیت کی طرف خصوصی توجہ دلائی تھی۔ چنانچہ اس جلسہ میں پاکستان سے مکرم مجیب الرحمٰن صاحب ایڈووکیٹ نے تشریف لاکر "نظام وصیت کے ذریعہ نظام نو کی بنیاد” کے موضوع پر خطاب فرمایا۔ علاوہ ازیں محترم مولانا مبشر احمد کاہلوں صاحب مفتی سلسلہ بھی امسال مہمان مقرر تھے۔

( غیر مطبوعہ ریکارڈ دفتر تاریخ جرمنی، فائل جلسہ)

جلسہ سالانہ جرمنی 2006ء اپنے آقا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی موجودگی سے محروم رہا۔ تاہم اس سال حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کے نام ایک محبت بھرا پیغام ارسال فرمایا۔ لندن سے مکرم مولانا لئیق احمدطاہر صاحب اور مکرم مولانا نصیر احمد قمر صاحب نے تشریف لاکر خطاب فرمایا۔ اس جلسہ میں 29 ممالک کے 20 ہزار احباب نے شرکت کی۔

(اخبار احمدیہ جرمنی ستمبر 2006ء صفحہ 1 و3)

31/اگست و یکم اور 2ستمبر 2007ء کو جماعت احمدیہ جرمنی کا 32واں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہ خوشخبری سنائی کہ جماعت جرمنی نے اپنے پچاس فیصد چندہ دہندگان کو نظام وصیت میں شامل کرکے اپنا ٹارگٹ پورا کر دیا ہے جو حضور نے جماعت جرمنی کو دیا تھا۔ اس جلسہ کی حاضری 28ممالک سے تشریف لائے ہوئے 26ہزار سے زائد مہمانوں پر مشتمل تھی۔اس جلسہ کے مہمان مقرر قادیان سے تشریف لائے ہوئے مکرم مولانا محمد عمر صاحب ناظر اصلاح و ارشاد تھے۔جلسہ کے انتظامات کے لئے 5ہزار سے زائد رضاکار دن رات مصروف عمل رہے۔

(اخبار احمدیہ جرمنی ستمبر 2007ء صفحہ اول)

ہر چند کہ گزشتہ کئی سال سے جلسہ کی تقاریر بالخصوص حضور انور کے خطابات ایم ٹی اے کے ذریعہ ساری دنیا میں رواں نشر کئے جارہے تھے تاہم اس جلسہ کے دوران مکمل کارروائی اور دیگر پروگرام بھی جلسہ گاہ میں قائم کئے گئے عارضی ٹرانسمیشن سٹیشن کے ذریعہ سے نشر کئے جانے لگے۔ اس کے بعد سے ہر جلسہ پر یہی معمول چلا آرہا ہے ۔

(غیر مطبوعہ ریکارڈ دفتر تاریخ جرمنی ، فائل جلسہ)

……………………

خلافت جو بلی کا جلسہ

2008ء کے سال ہونے والا جلسہ سالانہ صد سالہ خلافت جوبلی سے منسوب تھا۔ چنانچہ جلسہ کی تمام تقاریر خلافت سےمتعلق مختلف عناوین پر تھیں۔اس جلسہ میں 40 ممالک سے 37 ہزار مہمانوں نے شرکت کی۔9زبانوں میں تقاریر کا رواں ترجمہ پیش کیا گیا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پہلے لوائے احمدیت لہرایا پھر خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔ دوسرے روز مستورات سے اور تیسرے روز اختتامی خطاب فرمایا۔ امسال ربوہ سے ناظر اصلاح و ارشاد مکرم سید محمود احمد شاہ صاحب مہمان مقرر تھے۔ علاوہ ازیں ناظر اعلیٰ پاکستان محترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب اور وکیل التعلیم تحریک جدید مکرم چوہدری مبارک مصلح الدین صاحب بھی تشریف لائے تھے۔جلسہ کے انتظامات خوش اسلوبی سے انجام دینے کے لئے5 ہزار سے زائد کارکنان نے خدمت کی توفیق پائی۔

(اخبار احمدیہ جرمنی اگست وستمبر 2008ء صفحہ 1 و4)

جماعت احمدیہ جرمنی کا 34واں جلسہ سالانہ 14تا 16اگست 2009 ء کو من ہائم کی مئی مارکیٹ میں منعقد ہوا جس میں 44ممالک سے آئے ہوئے 32ہزار سے زائد شمع خلافت کے پروانوں نے شرکت کی۔ امسال مہمان مقرر ناظر تعلیم ربوہ مکرم سید طاہر احمد شاہ صاحب تھے۔ جملہ تقاریر کے 9 زبانوں میں رواں ترجمہ کا پہلی مرتبہ جدید آلات کے ذریعہ انتظام کیا گیا تھا۔

(اخبار احمدیہ جرمنی ستمبر 2009ء صفحہ اول )

26تا28جون 2010ء کو ہونے والا جلسہ جرمنی سانحہ لاہور کے فوراًبعد احباب جماعت کے کسی بھی جگہ پر اتنی بڑی تعداد میں اجتماع کا پہلا موقع تھا۔ اس اعتبار سے اگر ایک طرف ہر آنکھ اشکبار تھی تو دوسری طرف حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ کے ولولہ انگیز خطابات سے ہر احمدی کے دل میں ایک خاص جذبہ جوش مار رہا تھا۔ چنانچہ اس موقع پر حضور انور نے حضرت مصلح موعود کی ؏نظم دشمن کو ظلم کی برچھی سے اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی نظم ؏ دو گھڑی صبر سے کام لو ساتھیو! خاص طور اپنے اختتامی خطاب سے پہلے پڑھوائیں۔ ان نظموں کو سن کر حاضرین کا جوش قابل دید تھا۔ حضور انور کے خصوصی ارشاد پر محترم امیر صاحب جرمنی نےاسی سانحہ کے حوالے سے شہادت کے موضوع پر تقریر فرمائی نیز مکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب مرحوم نے بھی اس موقع کے لئے اپنے جذبات کو جرمن نظم میں ڈھالا۔ اس سال جلسہ کے لئے مکرم عبدالسمیع خان صاحب ایڈیٹر روزنامہ الفضل ربوہ بطور مہمان مقرر تشریف لائے تھے۔

(اخبار احمدیہ جرمنی اگست و ستمبر 2010ء صفحہ 1 و2 )

گزشتہ 15برس سے من ہائیم کی مئی مارکیٹ میں جلسہ سالانہ جرمنی کا انعقاد ہوتا چلا آرہا تھا، جیسا کہ مندرجہ بالا اعداد و شمار سے واضح ہے کہ حاضری میں ہر سال مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا تھا، اسی اعتبار سے انتظامات میں بھی وسعت لانی پڑتی تھی۔ جس کی وجہ سے بالآخر اتنی بڑی یہ جگہ بھی چھوٹی پڑ گئی اور وَسِّعْ مَکَانَکَ کے الہامی حکم پر عمل کرنے کا ایک دفعہ پھر وقت آگیا کیونکہ حاضری بڑھتے بڑھتے 2010ء کے جلسہ میں 25ہزار سے زیادہ ہوگئی تھی۔

……………………

نئی اور بہت بڑی جلسہ گاہ کارلسروئے کنونشن سنٹر (Karlsruhe Messegelände)

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے 24-26جون 2011ء کوجرمنی کا 36واں جلسہ سالانہ پہلی دفعہ جرمنی کے شہر کارلسروہے کےکنونشن سنٹر Messegelände DM Arena میں منعقدہوا۔یہ جگہ فرانکفورٹ سے جانب جنوب 160کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ اس کنونشن سنٹر میں ایک جیسے چار بڑے ہال ہیں اور ہر ہال 12500 مربع میٹر رقبہ کا ہے جس میں 16000 لوگوں کے لئے گنجائش ہے۔علاوہ ازیں کئی ہزار مربع میٹر پر مشتمل بہت سے چھوٹے بڑے ہال ، گیلریاں اور کمرے ہیں۔ یہ کمپلیکس ہر قسم کی جدید سہولتوں سے آراستہ ، صاف ستھرا اور نہایت خوبصورت ہے۔ان چارہالوں میں سے دو ہالوں کو مردانہ و زنانہ جلسہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا گیا جبکہ باقی دونوں ہالوں کو مردوں اور خواتین کے کھانے اور رہائش کے علاوہ جماعتی دفاتر کے لئے استعمال کیا گیا۔ اس کمپلیکس کے عین درمیان میں ایک وسیع سبزہ زار ہے جہاں پرچم کشائی کے لئے چبوترہ بنایا جاتا ہے اور ایم ٹی اے کے مختلف پروگراموں کے لئے بھی اس جگہ خوبصورت ماحول میسر آجاتا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ کی رہائش اور دفاتر بھی اسی کمپلیکس کے اندر ہوتے ہیں۔ چنانچہ حضور انور بڑی سہولت سے جلسہ کے دوران مختلف پروگراموں کے لئے تشریف لاتے ہیں اور اپنا فیض شاملین جلسہ میں بانٹتے ہی، الحمدللہ۔
جماعت جرمنی کے اس36 ویں جلسہ سالانہ کے لئے حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ از راہ شفقت جرمنی تشریف لائے اور اپنے روح پرور خطابات سے نوازا، طلبہ و طالبات کے ساتھ علیحدہ علیحدہ طویل نشستوں میں بھی رونق افروز ہوئے اور نو احمدیوں کو بھی شرف ملاقات بخشا۔ اس سال حضور انور ایدہ اللہ کی خصوصی اجازت سے مکرم مرزا محمد الدین ناز صاحب نے ربوہ سے تشریف لاکر اور مکرم مولانا نسیم مہدی صاحب نے کینیڈا سے تشریف لاکر خطاب فرمایا۔ اس جلسہ کے موقع پر ایک اہم تقریر "خلافت سے زندہ تعلق” کے موضوع پر مکرم مولانا منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری کی تھی۔

اس کی کل حاضری26,872(چھبیس ہزار آٹھ سو بہتّر)تھی۔ جو 44مختلف ممالک سے بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ اپنی ذاتی گاڑیوں میں بھی تشریف لائے تھے۔ ان ذاتی گاڑیوں کی تعداد شعبہ پارکنگ کے مطابق 13680 تھی۔ ان مہمانوں کی ضیافت کےلئے کھانے کی کل 912دیگیں تیار کی گئیں۔

(اخبار احمدیہ جرمنی جولائی اگست 2011ءصفحہ 59 تا 65)

اس وسیع جگہ پر جلسہ سالانہ گزشتہ سات سال سے بڑی کامیابی اور خوش اسلوبی کے ساتھ منعقد کیاجا رہا ہےاور حاضرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہر سال انتظامات میں وسعت لائی جا رہی ہے۔ چنانچہ گزشتہ سال 42 ویں جلسہ سالانہ کے لئے بہت سے اِنتظامات اس کمپلیکس کے سامنے سڑک کی دوسری جانب پارکنگ میں کرنے پڑے۔ چنانچہ لنگر خانہ اور کھانے کی مارکیاں اس میدان میں لگائی گئیں، بازار تو پہلے سےہی اسی میدان میں لگایا جاتا تھا۔ اس طرح سے 1500 کے قریب پرائیویٹ خیمہ جات کے لئے اَور بھی دور کا میدان مخصوص کرنا پڑا۔ غرضیکہ 41 ہزار سے زائد حاضری کے لئے اب یہ جگہ بھی چھوٹی ہوچکی ہے اور یہ اعداد و شمار دراصل سیدنا حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی پیش گوئیوںپر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں۔ چنانچہ اب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جماعت جرمنی کو حدیقۃ المہدی کی طرح کوئی کھلی جگہ تلاش کرنے کی ہدایت فرمائی ہے تاکہ اپنی ضرورت کے مطابق انتظامات میں وسعت کی جا سکے۔ اللہ کرے کہ پیارے آقا کی خواہش اور منشاء کےعین مطابق جماعت جرمنی کو جلد ایسی جگہ عطا فرمادے۔ آمین۔

گزشتہ قسط کے لیے…

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button