رپورٹ دورہ حضور انور

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی یکم ستمبر 2018ء

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

مسجد فضل (لندن) سے روانگی۔ جماعت احمدیہ جرمنی کے مرکز ’’بیت السبوح‘‘ فرینکفرٹ میں ورودمسعود اور والہانہ استقبال

یکم ستمبر 2018ء بروز ہفتہ

سیدناحضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جرمنی(Germany) کے سفر پر روانہ ہونے کے لئے پروگرام کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضور انور کو الوداع کہنے کے لئے صبح سے ہی احباب جماعت مرد و خواتین مسجد فضل لندن کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز از راہ شفقت کچھ دیر کے لئے احباب کے درمیان رونق افروز رہے۔ ہر ایک شخص اپنے پیارے آقا کے شرف زیارت سے فیضیاب ہوا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ بلند کر کے سب حاضرین کو السلام علیکم کہا اور اجتماعی دعا کروائی۔ بعد ازاں چار گاڑیوں پر مشتمل قافلہ برطانیہ کے ایک ساحلی شہر Dover کی طرف روانہ ہوا۔

Dover برطانیہ کی ایک مشہور بندرگاہ ہے۔ لندن اور اس کے ارد گرد کے علاقوں اور شہروں میں آبا د لوگ یورپ کا سفر بذریعہ Ferries اسی بندرگاہ سے کرتے ہیں۔Doverشہر سے گیارہ میل قبل Folkestone کے علاقہ میں وہ مشہور Channel Tunnel ہے جو برطانیہ اور فرانس کے ساحلی علاقوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس Tunnel (سرنگ) کے ذریعہ کاریں اور دیگر بڑی گاڑیاں مع مسافر بذریعہ ٹرین فرانس کے ساحلی شہر Calais تک پہنچتی ہیں۔ آج کا سفر بھی اسی چینل ٹنل کے ذریعہ تھا۔

لندن سے مکرم رفیق احمد حیات صاحب(امیر جماعت احمدیہ یوکے)، مکرم عطاء المجیب راشد صاحب (مبلغ انچارج یوکے)، مکرم مرزا محمود احمد صاحب(مرکزی آڈیٹر)، مکرم ڈاکٹر شبیر احمد بھٹی صاحب، مکرم میجر محمود احمد صاحب(افسر حفاظت خاص)، مکرم عمران ظفر صاحب (مہتمم عمومی مجلس خدام الاحمدیہ یُوکے)اپنی خدام کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو الوداع کہنے کے لئے چینل ٹنل تک قافلہ کے ساتھ آئے تھے۔

قریباً ایک گھنٹہ پچپن منٹ کے سفر کے بعد گیارہ بجکر پچیس منٹ پر چینل ٹنل آمد ہوئی۔ لندن سے ساتھ آنے والے احباب نے اپنے پیارے آقا کو الوداع کہا۔

بعد ازاں امیگریشن اور دیگر سفری امور کی تکمیل کے بعد کچھ وقت کے لئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک سپیشل لاؤنج میں تشریف لے آئے۔ قریبًا بارہ بجے قافلہ کی گاڑیاں ٹرین پر بورڈ کی گئیں۔ ٹرین بارہ بجکر سات منٹ پر 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فرانس کے ساحلی شہر Calais کے لئے روانہ ہوئی۔ اس سرنگ کی کل لمبائی 31 میل ہے اور اس میں سے 24 میل کا حصّہ سمندر کی تہ کے نیچے ہے۔ اس سرنگ کا گہرا ترین حصّہ سمندر کی تہ سے 75 میٹر یعنی 250 فٹ نیچے ہے۔ اب تک کسی سمندر کے نیچے بننے والی سرنگ میں سے یہ دنیا کی سب سے بڑی سرنگ ہے۔

قریبًا نصف گھنٹہ کے سفر کے بعد فرانس کے مقامی وقت کے مطابق ایک بجکر چالیس منٹ پر ٹرین فرانس کے شہر Calais پہنچی۔ (فرانس کا وقت برطانیہ کے وقت سے ایک گھنٹہ آگے ہے)ٹرین رکنے کے قریبًا پانچ منٹ بعد گاڑیاں ٹرین سے باہر آئیں اور موٹروے پر سفر شروع ہوا۔

پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق یہاں سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ایک پٹرول پمپ کے پارکنگ ایریا میں جماعت فرانس اور جماعت جرمنی سے آئے ہوئے وفد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کرنا تھا۔

فرانس سے مکرم اشفاق ربّانی صاحب (امیر جماعت فرانس)، مکرم محمد اسلام دوبری صاحب (نائب امیر جماعت فرانس)، مکرم فہیم احمد نیاز صاحب (نیشنل جنرل سیکرٹری)، مکرم منصور احمد ظفر صاحب (نیشنل سیکرٹری تربیت)، محمد ظفراللہ صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ فرانس) اور ہارون رشید صاحب (مہتمم عمومی خدام الاحمدیہ فرانس) اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھے۔

جبکہ جرمنی سے مکرم عبد اللہ واگس ہاؤزر صاحب (امیر جماعت جرمنی)، مکرم صداقت احمد صاحب (مبلغ انچار ج جرمنی)، مکرم محمد الیاس مجوکہ صاحب (نیشنل جنرل سیکرٹری و افسر جلسہ سالانہ جرمنی)، مکرم حسنات احمد صاحب (صدر خدام الاحمدیہ جرمنی)،مکرم احمد کمال صاحب (نائب صدر خدام الاحمدیہ جرمنی)، مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب، مکرم عبد اللہ سپراء صاحب، مکرم جری اللہ صاحب (مبلغ سلسلہ و نائب جنرل سیکرٹری)اور مکرم انچارج صاحب سیکیورٹی ٹیم اپنے خدام کےساتھ اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے کے لئے موجود تھے۔

یہاں پہنچنے کے بعد بغیر رُکے سفر آگے جاری رہا۔ پروگرام کے مطابق چند کلومیٹر کا سفرطے کرنے کے بعد موٹر وے پر ہی ایک ہوٹل Holiday Inn میں نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ جماعت فرانس نے اس کا انتظام کیا تھا۔

دوپہر دو بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی یہاں تشریف آوری ہوئی۔ جونہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گاڑی سے باہر تشریف لائے تو مکرم امیر صاحب فرانس، مکرم نائب امیر صاحب فرانس، مکرم امیر صاحب جرمنی، مبلغ انچارج صاحب جرمنی اور جنرل سیکرٹری صاحب جماعت جرمنی نے اپنے پیارے آقا سے شرف مصافحہ حاصل کیا۔

نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے لئے ریسٹورنٹ کے ایک علیحدہ ہال میں انتظام کیا گیا تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد یہاں سے آگے فرینکفرٹ کے لئے روانگی کا پروگرام تھا۔ روانگی سے قبل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت کچھ دیر کے لئے امیر صاحب فرانس سے مختلف امور کے حوالہ سے گفتگو فرمائی۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اجتماعی دعا کروائی اور تین بجکر دس منٹ پر فرینکفرٹ (جرمنی)کے لئے روانگی ہوئی۔ اور یہاں Calais سے 55کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد فرانس کا بارڈر کراس کر کے ملک بیلجیم میں داخل ہوئے۔ اور راستہ میں آخن(Aachen) کے مقام پر قریبًا ساڑھے چھ بجے بیلجیم کا بارڈر کراس کر کے جرمنی میں داخل ہوئے اور مزید کچھ سفر کے بعد یہاں ایک ریسٹورنٹ کے پارکنگ ایریا میں کچھ دیر کے لئے رکے۔ بعد ازاں بطرف فرینکفرٹ سفر جاری رہا اور اس طرح Calais سے فرینکفرٹ تک قریبًا چھ صد (600) کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد رات نو بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جماعت جرمنی کے مرکز ’’بیت السبوح‘‘ فرینکفرٹ میں ورود مسعود ہوا۔

بیت السبوح میں تشریف آوری کے بعد جونہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کار سے باہر تشریف لائے تو فرینکفرٹ شہر اور اس کے ارد گرد کی جماعتوں اور جرمنی کے بعض مختلف شہروں سے آئے ہوئے احباب جماعت مرد و خواتین اور بچوں، بچیوں نے اپنے پیارے آقا کا بڑے والہانہ انداز میں استقبال کیا۔ فرط عقیدت اور محبت سے ہر طرف ہاتھ بلند تھے اور اھلاً و سھلاً و مرحبا کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں۔ ایک طرف احباب بڑے پُر جوش انداز میں اپنے آقا کو خوش آمدید کہہ رہے تھے تو دوسری طرف بچے اور بچیاں مختلف گروپس کی صورت میں خیر مقدمی گیت اور دعائیںاور نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ خواتین شرف زیارت سے فیضیاب ہو رہی تھیں۔

مکرم ادریس احمد صاحب (لوکل امیر فرینکفرٹ)، مکرم حیدر علی ظفر صاحب (نائب امیر جرمنی)، مکرم امتیاز شاہین صاحب (مبلغ فرینکفرٹ) اور مکرم مبارک احمد صاحب جاوید (جنرل سیکرٹری جماعت فرینکفرٹ ) نے حضور انور کو خوش آمدید کہتے ہوئے شرف مصافحہ حاصل کیا۔

اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے والے یہ احباب فرینکفرٹ شہر کے مختلف حصّوں کے علاوہ Giessen، Hanau،Gross Gerau،Bad Homburg، Mörfelden،Wiesbaden،Bad Vilbel، Gelnhausen،Limburg، Niederhausen، Maintal،Köln ، Fulda، Kassel، München، Hamburg، Koblenz، Offenbach، Oberrussel،Dietzenbach، Rüsselsheim اور Raunheim کے شہروں اور جماعتوں سے آئے تھے۔

اپنے آقا کے استقبال کے لئے بعض احباب اور فیملیز بڑے لمبے سفر طے کر کے آئی تھیں۔

کوبلنز(Koblenz)سے آنے والے 130 کلومیٹر، Fulda سے آنے والے 135کلومیٹر، کولن (Köln) سے آنے والے 170 کلومیٹر، کاسل شہر سے آنے والے 250 کلومیٹر، میونخ (München) سے آنے والے احباب 450کلومیٹر اور ہمبرگ (Hamburg)سے آنے والے 550 کلومیٹر کا لمبا سفر طے کر کے پہنچے تھے۔

جلسہ سالانہ جرمنی میں شرکت کے لئے بیرونی ممالک سے مہمانوں اور وفود کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک تاجکستان، ماریشس، غانا، پاکستان، قزاقستان، ازبکستان، رشیا، رائیجیریا، انڈونیشیا، سیرالیون اور سوئٹزرلینڈ سے آنے والے وفود اور احباب بھی استقبال کرنے والوں میں شامل تھے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہا اور دو رویہ کھڑے اپنے عشاق کے درمیان سے گزرتے ہوئے اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے والے مرد و خواتین اور بچے بچیوں کی تعداد دو ہزار تین صد ستّر کے لگ بھگ تھی۔

نو بجکر بیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصّہ میں تشریف لے گئے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استقبال کے لئے جرمنی کی مختلف جماعتوں سے جو احباب مرد و خواتین پہنچے تھے ان سبھی نے اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز مغرب و عشاء ادا کرنے کی سعادت پائی۔
ان میں سے ایک بڑی تعداد ایسے خوش قسمت احباب اور نو جوانوں کی تھی جو گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان سے کسی ذریعہ سے یہاں پہنچے تھے اور ان کی زندگی میں اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں یہ پہلی نماز تھی۔ یہ سبھی لوگ اس سعادت کے حصول پر بیحد خوش تھے اور ان انتہائی مبارک اور بابرکت لمحات سے فیضیاب ہو رہے تھے جو اُن کی زندگیوں میں پہلی مرتبہ آئے تھے اور ان پیاسی روحوں کی تشنگی دور کر رہے تھے۔

اللہ تعالیٰ یہ برکتیں اور سعادتیں ہم سب کے لئے مبارک کرے اور ہماری آئندہ نسلیں اور اولادیں بھی انعامات خدا وندی سے ہمیشہ فیض پاتی رہیں۔ (آمین)

……………………

(باقی آئندہ)

اگلی قسط کے لیے…

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button