عالمی خبریں

علامہ اقبال کا مکتبِ اوّل مسجد حسام الدین

(روزنامہ نوائے وقت(پاکستان) سے ایک آرٹیکل)

شاعر مشرق نے اپنی ابتدائی تعلیم مسجد حکیم حسام الدین میں شمس العلماء حضرت سید میر حسن سے حاصل کی آج بھی وہ جگہ موجود ہے جہاں بیٹھ کر علامہ اقبال روزانہ سبق یاد کیا کرتے تھے اور اس جگہ کی بدولت میر حسن کی سر پرستی میں ان کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں ۔

18ویں صدی میں جب انگریز کا اقتدار اپنے پورے عروج پر تھا ۔ ان کے مکان کے مشرق کی سمت ایک شوالہ تیجا سنگھ تھا جو کہ سردار تیجا سنگھ نے تعمیر کروایا تھا جبکہ دوسری سمت ہندوئوں کی دھرم شالہ تھی ۔ ان کے مقامات اور مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس وقت حکیم میر حسام الدین نے اپنی ذاتی جگہ پر مسجد تعمیر کروانے کا ارادہ کیا اور اپنے جذبے کی تکمیل کرتے ہوئے تاکہ مسلمان زیادہ سے زیادہ مذہبی تعلیم حاصل کریں اور اسلامی اقدار کو اجاگر کریں ۔ انہوں نے 1874ء میں یہ مسجد تعمیر کروائی۔ اقبال منزل ( اقبال روڈ ) سے چند قدم آگے دائیں جانب گلی کی طرف جائیں تو وہ سارا محلہ حکیم میر حسام الدین کا کہلاتا ہے۔ وہیں پر یہ تاریخ ساز مسجد حسام الدین واقع ہے۔ آپ کے اس علاقہ میں 9مکانات تھے۔ پہلا مکان دواخانہ یعنی مطب کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ بعدازاں رہائش کے طور پر یہ سید حامد شاہ کے تصرف میں رہی جن کے بیٹے عبدالحمید شاہ معروف ماہر تعلیم تھے اور اسلامیہ ہائی سکول اور پائلٹ ہائی سکول میں بطور ہیڈ ماسٹر تعینات رہے۔ جبکہ انجمن اسلامیہ کالج میں بھی ان کا بڑا اہم کردار تھا ۔ اس کے ساتھ ملحقہ مکان انہوں نے اپنی بیٹی کو ودیعت کیا، جن کی بیٹی سیدہ ثمینہ کاظمی تقریباً35سال تک گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین میں تدریسی فرائض انجام دیتی رہیں اور بطور پرنسپل ریٹائرڈ ہوئیں ۔

حکیم میر حسام الدین کا مرکزی اور آبائی مکان جس کا کچھ حصہ چھتی گلی کے ساتھ ہے ، یہ علم و دانش کی آماجگاہ رہا ہے اور یہی وہ جگہ ہے جہاں پر مولانا میر حسن ، سر راس مسعود اور سر سید احمد خان فیملی کے اراکین کی متعدد بار علمی و ادبی نشستیں ہو چکی ہیں ۔ اس مکان کی اہمیت دوسرے تناظر میں ڈاکٹر علامہ اقبال کے حوالے سے ہے جو کہ بچپن میں حصول علم کے لئے اس مکان سے اپنی نسبت رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ ان کے چچا مولانا میر حسن کا مکان بھی حکیم میر حسام الدین کے ساتھ ہی ہے اور تاحال مولوی میر حسن کی وجہ شہرت کا حامل ہے۔

مسجد حسام الدین کے ساتھ والا مکان بھی میر حسام الدین کی صاحبزادی کی ملکیت تھا ، جو فارسی اور عربی ادب میں انتہائی درجہ شہرت رکھتی تھیں اور محکمہ تعلیم سے ریٹائرڈ ہوئیں ، حکیم میر حسام الدین کی نواسی سیدہ ریحانہ توحید حال ہی میں پسرور خواتین کالج سے بطور پرنسپل ریٹائرڈ ہوئیں ۔ اسی محلہ میں حکیم میر حسام الدین کے دو مکان اور بھی تھے جو زمانے کی شکست وریخت سے منہدم ہو گئے۔حکیم میر حسام الدین ؍ مولوی میر حسین کے خانوادہ کا ایک مکان جس میں میر نقی شاہ اور ان کے صاحبزادے مہدی شاہ رہائش پذیر تھے وہ بھی اس محلہ میں واقع ہے۔ حکیم میر حسام الدین کے مرکزی مکان میں ان کے پوتے سید محمد بشیر شاہ رہائش پذیر رہے اور سو سال کی عمر میں وفات پائی ۔ آجکل آپ کے بیٹے سید ظہیر احمد شاہ مذکورہ مکان میں رہائش پذیر ہیں ۔ یہ مکان 1892ء میں تعمیر ہوا تھا ۔( بحوالہ سید ریاض حسین نقوی ، انچارج اقبال منزل ) سید ظہیر احمد شاہ (پڑپوتے حسام الدین )آج کل محکمہ تعلیم سے وابستہ ہیں اور گورنمنٹ جناح اسلامیہ کالج میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔

(بشکریہ نوائے وقت 11جون 2006ء سنڈے میگزین )

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button