جلسہ سالانہ یو کے 2016ء کے موقع پر حضور انور کا دوسرے دن بعد دوپہر کا خطاب(قسط 2)
عربک ڈیسک۔ ایم ٹی اے تھری العربیہ۔ رشین ڈیسک۔ فرنچ ڈیسک۔ بنگلہ ڈیسک۔ ٹرکش ڈیسک۔ چینی ڈیسک
پریس اینڈ میڈیا آفس۔ alislam ویب سائٹ۔ ریویو آف ریلیجنز کی رپورٹس کا مختصر بیان دوران سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کے متعلق دنیا بھر میں پانچ ہزار سے زائد مضامین اور آرٹیکل مختلف اخباروں میں شائع ہوئے اور ملینز(Millions) کی تعداد میں لوگوں تک پیغام پہنچا۔
اس وقت دنیا بھر میں جماعتوں اور ذیلی تنظیموں کے تحت پچیس زبانوں میں141تعلیمی، تربیتی اور معلوماتی مضامین پر مشتمل رسائل و جرائد مقامی طور پر شائع کئے جا رہے ہیں۔
ایم ٹی اے انٹرنیشنل۔ احمدیہ ریڈیو اسٹیشنز۔ اور ان کے علاوہ دیگر ٹی وی اور ریڈیو پروگرامز۔ مختلف ممالک کے اخبارات میں جماعتی خبروں و مضامین کی اشاعت اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجموعی طور پر چار ہزار چھ سو اکاون (4651) اخبارات نے چھ ہزار دو سو بہتّر (6272)
جماعت احمدیہ یوکے(UK) کے50ویں جلسہ سالانہ کے موقع پر13؍اگست2016ء کو سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا حدیقۃالمہدی،( آلٹن) میں دوسرے دن بعد دوپہر کا خطاب
عربک ڈیسک
عربی ڈیسک کے تحت گزشتہ سال تک جو کتب اور پمفلٹس عربی زبان میں تیار ہو کر شائع ہو چکے ہیں ان کی تعداد تقریباً 117 ہے۔ دوران سال حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی درج ذیل کتب کے تراجم مکمل کر کے پرنٹنگ کے لئے بھجوا دئیے گئے ہیں۔ روحانی خزائن جلد 6۔ کشف الغطاء۔ تحفہ گولڑویہ۔ اور حضرت مصلح موعود کی دو کتب رحمت للعالمین (دنیا کا محسن، رحمت للعالمین، اسوہ کامل۔ تین چھوٹی چھوٹی کتابیں ہیں ان کو رحمت للعالمین کے نام سے اکٹھا کیا گیا ہے)۔ دس دلائل ہستی باری تعالیٰ۔ اس کے علاوہ جماعتی تعارف پر مبنی مختلف لٹریچر ہے اور باقی کتب کا ترجمہ ہو بھی رہا ہے اس کی کافی لمبی تفصیل ہے ۔
ایم ٹی اے تھری العربیۃ
ایم ٹی اے تھری العربیۃکے پروگراموں کے ذریعہ سے بعض تأثرات پیش کرتا ہوں۔
مصر کے ایک اسامہ صاحب ہیں۔ کہتے ہیں ان کا احمدیت سے تعارف ایک مصری احمدی کے ذریعہ ہوا اور پھر تحقیق کے بعد جب حق شناسی کی توفیق ملی تو انشراح صدرکی نعمت کے حصول کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کیا۔ کہتے ہیں کہ ایک روز میں یہی دعا کرتے ہوئے سویا کہ خدایا امام مہدی ہونے کا یہ دعویدار مجھے تو سچا لگتا ہے لیکن اصل حقیقت سے تو تُو ہی واقف ہے اس لئے تُو مجھے اس کی حقیقت سے آگاہ فرما دے۔ کچھ دیر کے بعد کہتے ہیں ایک مہیب آواز کو سن کر میں بیدار ہو گیا جو حضرت امام مہدی کے بارے میں کہہ رہی تھی۔ فِیْ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِیْکٍ مُقْتَدِر۔ وہ مقتدر بادشاہ کے حضور سچائی کی مسند پر ہے۔ کہتے ہیں مَیں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اس آواز کو سن کر جاگا تو کانپ رہا تھا۔ میری آنکھوں میں آنسو اور میری زبان پر مذکورہ الفاظ جاری تھے جو میری اہلیہ نے بھی سنے اور وہ بھی اس کی گواہ بن گئی اور بعد میں انہوں نے بیعت کر لی۔
ایک صاحبہ ہیں ان کا تعلق سیریا سے ہے۔ وہ کہتی ہیں میں نے قبول احمدیت سے پہلے ایک رؤیا دیکھا تھا جو مجھے یاد رہا۔ میں نے رؤیا میں چمکیلے سرخ رنگ کی ایک کشتی دیکھی جس میں لوگ لہو و لعب میں مصروف تھے میں نے دیکھا یہ کشتی آہستہ آہستہ پانی میں غرق ہو رہی تھی جبکہ اس کے سوار بے خبر تھے۔ ایسے میں میں نے ایک بزرگ کو دیکھا جس نے عمامہ اور کوٹ پہنا ہوا تھا اس نے مجھے کہا کہ اگر اب بھی تم نہ سمجھی تو آگ میں ڈالی جاؤ گی۔ کہتی ہیں کہ میں نے متعدد بار اس سے پوچھا کہ مجھے کیا سمجھنا چاہئے لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ مجھے اس رؤیا کی کوئی سمجھ نہ آئی۔ ایک روز میری ایک بہن نے فون کر کے مجھے ایم ٹی اے دیکھنے کو کہا۔ میں نے پہلے تو انکار کیا لیکن بہن کے اصرار پر میں نے ایم ٹی اے لگا لیا۔ پھر یوں ہوا کہ میں یہ چینل دیکھتی اور اپنی بہن کے ساتھ اس پر پیش کئے گئے مختلف خیالات کے بارے میں بحث کرتی۔ بہرحال ایم ٹی اے مجھے پسند آیا لیکن میں اسے اپنے خاوند سے چھپ کر دیکھتی تھی اس لئے نہایت محدود وقت کے لئے بعض مخصوص پروگرام ہی دیکھ سکتی تھی۔ یہ پروگرام دیکھنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ میرا دل نرم ہونا شروع ہو گیا ہے لیکن مجھے معلوم نہ تھا کہ تقدیر نے میرے لئے بہت بڑا surprise چھپا کر رکھا ہوا ہے۔ ایک روز میری بہن نے مجھے فون کر کے ایم ٹی اے پر ایک خاص پروگرام دیکھنے کے لئے کہا۔ میں نے جونہی ٹی وی آن کر کے ایم ٹی اے لگایا تو سکرین پر ایک تصویر دیکھ کر مجھے جھرجھری سی آ گئی۔ دل کی دھڑکن تیز ہو گئی اور میں شدت جذبات سے کانپنے لگی کیونکہ یہ اسی شخص کی تصویر تھی جسے میں نے پانچ سال پہلے خواب میں دیکھا تھا اور اس نے مجھے کہا تھا کہ اگر اب بھی تم نہ سمجھی تو آگ میں ڈالی جاؤ گی۔ وفات مسیح اور امام مہدی کے ظہور جیسے موضوعات تو میں سن چکی تھی لہٰذا تصویر دیکھتے ہی حضور علیہ السلام کی صداقت میرے دل میں راسخ ہو گئی اور بعد میں اپنے خاوند کی سخت مخالفت کے باوجود انہوں نے بیعت کر لی۔
اردن کے ایک احمد صاحب ہیں۔ کہتے ہیں کہ ایم ٹی اے کے ذریعہ ان کا جماعت سے تعارف ہوا اور اس پر پیش کئے جانے والے مفاہیم کو سن کر دلی طور پر مطمئن ہو کر انہوں نے خدا تعالیٰ سے رہنمائی کی دعا کی۔ اس دعا کے بعد وہ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں ایک شخص کو دیکھا کہ وہ گھر کی چھت پر کھڑے ہو کر فجر کی اذان دے رہا ہے۔ اس نے اذان مکمل کرنے کے بعد کچھ اس طرح کہا کہ حَیَّ عَلَی الْاَحْمَدِیَّۃ۔ حَیَّ عَلَی الْاَحْمَدِیَّۃ۔ یعنی احمدیت کی طرف آؤ۔ احمدیت کی طرف آؤ۔ مؤذن نے رؤیا میں اور بھی جملے کہے لیکن مجھے صرف یہی یاد رہے۔ عجیب بات ہے کہ جب میں جاگا تو محلے کی مسجد میں مؤذن فجر کی اذان دے رہا تھا۔ اس واضح رؤیا کے بعد میں نے بیعت کا فیصلہ کر لیا۔ چنانچہ اپنے بیٹوں اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ میں نے بیعت کی۔
الجزائر کے ایک شخص ہیں۔ کہتے ہیں میرے بیوی بچوں نے مجھ سے ایک سال قبل بیعت کی تھی اور میں نے حال ہی میں بیعت کی ہے۔ مَیں بھی ایم ٹی اے العربیۃ دیکھتا تھا۔ میری اہلیہ نے بیعت کے بعد کمپیوٹر کی بیک گراؤنڈ پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر لگا دی اس طرح میں جب بھی کمپیوٹر استعمال کرتا تو حضور کی تصویر دیکھتا۔ روزانہ انٹرنیٹ پر ایک مشہور مصری شیخ کا پروگرام سننا میرا معمول تھا۔ ایک دن اس کا خطاب سن رہا تھا کہ نیند کے غلبہ سے سو گیا اور خواب میں حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ چھڑی سے میری ٹانگ کو ضرب لگا رہے ہیں اور میری اہلیہ اور بچے حضور کے پیچھے کھڑے ہیں۔ پھر میرے بچے آگے آئے اور آپ کے ہاتھ کو دبایا کہ حضور بس کریں۔ حضور نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور چلے گئے۔ میں جاگ گیا۔ میرا جسم پسینے سے شرابور تھا۔ میں نے انٹرنیٹ کھولا تا شیخ صاحب کا خطاب سنوں تو کیا دیکھتا ہوں کہ شیخ صاحب امام مہدی کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔ اس پر یقین ہو گیا کہ میں نے خواب میں واقعۃً امام مہدی کو ہی دیکھا تھا اور پھر بیعت کا فیصلہ کر لیا۔
اس طرح بہت سارے واقعات ہیں جو اس وقت بتانے تو مشکل ہیں۔
اردن سے زید صاحب لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میرے پاس ایک بھائی مکرم ابو قاسم صاحب کو بھیجا جس نے مجھے حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات سے آگاہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے کشتی نوح میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔ کہتے ہیں خاکسار نے بیعت کے شروع میں رؤیا دیکھا کہ میں ایسی جگہ ہوں جہاں لوگ پانی میں ڈوب رہے ہیں اور ان صاحب نے ہاتھ بڑھا کر مجھے پانی سے نکال لیا۔ پھر کہتے ہیں کہ انہوں نے مجھے دیکھا۔ پھر آپ نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مسکراتے ہوئے فرمایا کہ میں جماعت اردن سے محبت رکھتا ہوں۔ اس پر مجھے یقین ہو گیا کہ میں راہ راست پر ہوں۔
مراکش سے ایک صاحب مجھے خط لکھ رہے ہیں کہ ہم ہمیشہ کہ آپ کی خدمت میں دعا کی درخواست کرتے ہیں۔ معلوم نہیں کہ ہمیں جو آپ کے لئے دعا کرنی چاہئے اس کا حق کر پاتے ہیں کہ نہیں۔ لہٰذا اس خط میں صرف یہ درخواست کروں گا کہ دعا کریں کہ خدا تعالیٰ آپ کے لئے پورے اخلاص سے دعا کرنے کی توفیق بخشے۔ پھر لکھتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کچھ ٹارگٹ مقرر کر رکھے ہیں جن میں اہم ترین یہ ہے کہ میں خلافت کے قریب ترین ہوں اور سب سے زیادہ اطاعت اور وفا دکھانے والا ہوں۔ کیونکہ میرا یہ یقین ہے کہ خلافت سے قوی تعلق کے ذریعہ مجھے ایسی عبادت کی توفیق ملے گی جیسے وہ چاہتا ہے۔ میرے اس ٹارگٹ کے لئے دعا کریں۔
اردن سے ایک خاتون ہیں کہتی ہیں کہ میرے گھر والوں نے احمدیت کی وجہ سے میرا مقاطعہ کیا ہوا ہے۔ کبھی والدہ سے یا بھابھی اور بھائی سے فون پر بات ہو جاتی ہے۔ یہ لوگ مجھے طلاق دلوانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں میرے خاوند نے مجھے بہکایا ہے اور کافر بنایا ہے۔ وہ اس بات سے بڑے خوش ہیں کہ ابھی تک میری اولاد نہیں ہے اور اس طرح امید لگائے بیٹھے ہیں کہ میں اپنے خاوند کو چھوڑ دوں گی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ صرف اولاد ہی میاں بیوی میں بڑا رابطہ اور تعلق ہے۔ انہیں معلوم نہیں کہ دو شخصوں کے درمیان احمدیت سب سے قوی اور پختہ رابطہ ہے۔ کہتی ہیں کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے احمدیت کی نعمت سے نوازا اور اس نعمت کے شکر کے لئے اگر میں دن رات سجدے میں پڑی رہوں تو بھی شکر کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔
رشین ڈیسک
اللہ تعالیٰ کے فضل سے رشین ڈیسک بھی کافی کام کر رہا ہے۔ میرے تمام خطبات جو ہیں اور جلسہ سالانہ کی تقاریر ہیں، مختلف جلسوں کی، اجتماعات ہیں، انگریزی اردو کے خطابات ہیں یہ ان خطابات کے تراجم کرتے ہیں۔ ایک تو یہ ٹرانسکرائب کرتے ہیں پھر الفضل وغیرہ کو بھجواتے ہیں پھر ان کا رشین زبان میں ترجمہ بھی کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ رشین، ازبک اور قازق، قرغیز، تاتاری، دری، فارسی زبان میں موصول ہونے والے خطوط کا اردو ترجمہ بھی رشین ڈیسک کے سپرد ہے۔ اور اس طرح انہوں نے مختلف کام کئے ہیں۔ لٹریچر بھی اس کے علاوہ شائع کر رہے ہیں۔
فرنچ ڈیسک
فرنچ ڈیسک ہے۔ دوران سال کتاب ’’وفات مسیح قرآنی آیات کی روشنی میں‘‘ اس کی طباعت ہوئی۔ اس کے علاوہ حسب ذیل کی نظر ثانی مکمل ہو چکی ہے۔ اسلامی اصول کی فلاسفی (نیا ایڈیشن)۔ سوانح حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ عیسائیوں کو اسلام کی طرف دعوت دینے کے لئے دس پمفلٹس۔ اور اس طرح اور بھی لٹریچر اس وقت ترجمہ ہو رہا ہے، تیار ہو رہا ہے۔ جماعت کی فرنچ ویب سائٹ کو آٹھ لاکھ چوّن ہزار سے زائد لوگ وزٹ کر چکے ہیں اور لوگ ویب سائٹ پر سوال بھی کرتے ہیں جس کا ای میل کے ذریعہ سے جواب دیا جاتا ہے۔
بنگلہ ڈیسک
بنگلہ ڈیسک۔ براہین احمدیہ کے ہر چہار حصص کا بنگلہ میں ترجمہ مکمل ہو گیا ہے۔ ان کو فائنل کیا جا رہا ہے اور اربعین اور شہادۃ القرآن کے بنگلہ ترجمہ کی نظر ثانی کا کام مکمل ہو گیا ہے۔ ایم ٹی اے پر 42گھنٹے کے لائیو پروگرام پیش کئے گئے۔ اس پروگرام کے نتیجہ میں بنگلہ دیش میں 52بیعتیں بھی ہوئی ہیں۔ خطبہ جمعہ کے تراجم پیش کئے گئے ہیں۔ اَور بھی کافی سوال جواب اور اعتراضوں کے جواب وغیرہ کا یہ کام کر رہے ہیں۔
ٹرکش ڈیسک
ٹرکش ڈیسک۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی درج ذیل کتب کا ترکی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ ایک غلطی کا ازالہ۔ ستارہ قیصریہ۔ روئیداد جلسہ دعا۔ معیار المذاہب۔ اور کچھ اَور لٹریچر بھی ہے اس پر کام ہو رہا ہے۔
چینی ڈیسک
چینی ڈیسک۔ قرآن کریم کے چینی زبان میں ترجمہ کے دوسرے ایڈیشن پر ابھی کام جاری ہے۔ نظر ثانی کے بعد وکالت اشاعت ربوہ نے ٹائپ سیٹنگ کا کام کر دیا ہے۔ چند ماہ میں یہ انشاء اللہ چھپ جائے گا اور اس طرح باقی لٹریچر کا بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پریس اینڈ میڈیا آفس
پریس اینڈ میڈیا آفس ۔ دوران سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کے متعلق دنیا بھر میں پانچ ہزار سے زائد مضامین اور آرٹیکل مختلف اخباروں میں شائع ہوئے اور ملینز (Millions)کی تعداد میں لوگوں تک پیغام پہنچا۔ گزشتہ سال کی نسبت یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔ 190 خصوصی آرٹیکل پریس اینڈ میڈیا آفس کی کوششوں سے شائع ہوئے۔ جماعت کے حوالے سے باون مختلف خبریں مختلف دنیا کے ٹی ویز پر نشر ہوئیں۔ نیشنل ریڈیو چینلز پر 57انٹرویو نشر ہوئے۔ جرنلسٹ اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے 120 شخصیات کے ساتھ میٹنگز ہوئیں۔ دوران سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے میڈیا کی تمام مشہور آؤٹ لٹس پر جماعت احمدیہ کو کوریج ملی جن میں بی بی سی ٹی وی، بی بی سی ریڈیو، بی بی سی ویب سائٹ، سکائی نیوز، دی ٹائمز، گارڈیئن، اُبزرور، ڈیلی ٹیلی گراف، سنڈے ٹائمز، ایل بی سی ، اکانومسٹ وغیرہ شامل ہیں۔
بیلجیم اور فرانس میں ہونے والے واقعات کے بعد مختلف میڈیا فورمز پر متعدد انٹرویو ہوئے جن میں اسلام کی خوبصورت تعلیم کے بارے میں بتایا گیا۔
دوران سال کل 85پریس ریلیز جاری کیں۔ دنیا بھر کی جماعتوں کے حالات اور مسائل کے بارے میں انہوں نے رہنمائی کی۔
alislam ویب سائٹ
اس سال alislamویب سائٹ کے ذریعہ سے جوکام ہوا ہے اس میں ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب کے ساتھ امریکہ، کینیڈا، پاکستان، بھارت، یوکے اور جرمنی سے رضا کار کام کر رہے ہیں۔ کتب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور ملفوظات آڈیو کتب کی صورت میں الاسلام اور ساؤنڈ کلاؤڈ (Sound Cloud) پر دستیاب ہیں۔ گزشتہ سال ’خلیفہ آف اسلام‘ کے نام سے ایک ویب سائٹ بھی انہوں نے بنائی تھی۔ اس میں کچھ مختلف پروگرام شامل کئے گئے ہیں۔ قرآن کریم کے اردو اور انگریزی تراجم اور تفاسیر کے علاوہ 47زبانوں میں تراجم online موجود ہیں۔ اسی طرح خطبات نور (مکمل)، خطبات محمود کی 37جلدیں، خطبات ناصر (مکمل)، خطبات طاہر کی 15جلدیں آن لائن دستیاب ہیں۔ اور میرے بھی تمام خطبات مختلف 18زبانوں میں آڈیو اور وڈیو موجود ہیں۔
ریویوآف ریلیجنز
ریویوآف ریلیجنز جس کا اجراء حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے 1902ء میں فرمایا تھا اور اب اس کو 114سال ہو گئے ہیں۔ اب اس کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے جدید زمانے کے مختلف طریق اور ذرائع استعمال کرتے ہوئے تقریباً ایک ملٹی پلیٹ فارم پر لے آیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس رسالے کے پرنٹ ایڈیشن، ویب سائٹ، سوشل میڈیا، یوٹیوب اور دیگر نمائشوں کے ذریعہ ایک کثیر تعداد تک اسلام کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے۔ ان مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعہ دس لاکھ سے زائد لوگوں تک اسلام کا پیغام پہنچا ہے۔ اس وقت اس رسالے کا پرنٹ ایڈیشن تین ممالک یوکے، کینیڈا اور انڈیا سے شائع ہو رہا ہے جن کی کل تعداد 16ہزار بنتی ہے۔ مختلف ممالک کی جماعتوں نے اس کی خریداری بڑھانے کی کوشش کی ہے لیکن اس میں ابھی مزید گنجائش ہے۔ خدام الاحمدیہ کے لئے خصوصی کوشش کی جا رہی ہے اور ان کو ٹارگٹ بھی دئیے گئے ہیں۔ خدام الاحمدیہ کینیڈا کے تحت ریویو آف ریلیجنز کینیڈا ریسرچ ایسوسی ایشن بنائی گئی تھی۔ اس کے تحت پانچ سمپوزیم منعقد کئے گئے۔ نیز مخالفین اسلام کے اعتراضات کے جوابات تیار کر کے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر دئیے گئے۔ اور خدام الاحمدیہ کینیڈا کی ٹیکنالوجی ٹیم نے ریویو آف ریلیجنز کی موبائل اَیپ بھی تیار کی ہے جو اس وقت ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہے۔ ریویو آف ریلیجنز کو سوشل میڈیا، فیس بُک اور ٹوئٹر اور انسٹا گرام پر پندرہ ہزار سے زیادہ لوگ فالو (follow) کر رہے ہیں اور ریویو آف ریلیجنز کی یُوٹیوب چینل کے کُل سبسکرائبرز (Subscribers) کی تعداد دس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اس چینل کے ذریعہ ممتاز مذہبی علماء اور دیگر بااثر شخصیات کے ساتھ نئے رابطے قائم ہوئے اور انہیں جماعت کا تعارف کروایا گیا۔ گزشتہ سال جلسہ سالانہ یوکے کے موقع پر ریویو آف ریلیجز کے تحت ایک نمائش لگائی گئی تھی جس میں قرآن کریم کا ایک 750 سالہ پرانا صحیفہ بھی رکھا گیا تھا۔ اسی طرح ٹیورن شراؤڈ (Turin Shroud) بھی رکھا گیا تھا۔ اس سال بھی یہ لگائی جا رہی ہے۔ اس نمائش کو میڈیا میں کافی کوریج ملی تھی۔
ریویو آف ریلیجنز کے متعلق بعض غیر از جماعت دوستوں کے تاثرات۔
چارلی ہیبڈو کے واقعہ کے بعد ریویو آف ریلیجنز نے جو ’’ری ایکشن ٹو چارلی ہیبڈو‘‘ کے عنوان سے ایک خصوصی شمارہ شائع کیا تھا جس میں میرا خطبہ جمعہ شائع کیا گیا تھا۔ اس ایڈیشن کو پڑھنے کے بعد رابرٹ پی ایلیسن (Robert P. Ellison) نے جو کہ گیمبیا کے دارالحکومت بانجل (Banjul) کے بشپ ہیں اپنے خط میں لکھا: اس افسوس ناک واقعہ کے بعدمسلمانوں اور مغرب میں رہنے والے عیسائیوں کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا ہے اور فساد اور جھگڑے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ لیکن مَیں نے ریویو آف ریلیجنز میں امام جماعت احمدیہ کے بیانات پڑھے ہیں اور مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ امام جماعت احمدیہ نے نہایت موزوں اور معقول انداز سے صورت حال کا نقشہ کھینچا اور دونوں گروہوں کی غلطیوں کی نشاندہی کی جبکہ باقی سارے لوگ یکطرفہ بیان دے رہے ہیں۔ ہماری دعائیں آپ کے لئے اور آپ کی پوری جماعت کے لئے ہیں۔
یورپ کے ایک بڑے میڈیا آرگنائزیشن بردہ میڈیا (Burda Media) جس کا ہیڈ کوارٹر جرمنی میں ہے اس کے چیف آپریٹنگ آفیسر الفریڈ Heintze صاحب نے کہا: مَیں نے ریویو آف ریلیجنز جیسا رسالہ پہلے کبھی نہیں پڑھا۔ موصوف یہ جان کر بہت خوش ہوئے کہ اس رسالے کے جرمن ایڈیشن پر بھی کام ہو رہا ہے۔ کہنے لگے کہ وہ اس حوالے سے ہر ممکن مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ موصوف باقاعدگی سے اس حوالے سے اپنا تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف وسکونسن آشکوش (University of Wisconsin Oshkosh) کی ایک پروفیسر کیتھلین (Kathleen Corley Schuhart) ایک کتاب کی مصنفہ بھی ہیں۔ کہتے ہیں کہ موصوفہ کو یہ رسالہ بہت پسند آیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق کشمیر میں ہجرت کے حوالے سے جو تحقیق پیش کی ہے اس سے موصوفہ بہت متاثر ہوئیں۔ موصوفہ Early Christianity کے حوالے سے کتاب لکھ رہی ہیں۔ اس کتاب کا پہلا chapterمکمل ہونے کے بعد ہمیں بھجوایا اور درخواست کی کہ کیا اس کو ریویو آف ریلیجنز میں شائع کیا جا سکتا ہے۔
امریکہ کی سیئٹل (Seattle)یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر اور سنٹر فار گلوبل جسٹس کے ڈائریکٹر مسلمان طیب محمود صاحب کے ساتھ ریویو آف ریلیجز کے مرکزی نمائندہ جو امریکہ کے دورے پر گئے تھے ان کی میٹنگ ہوئی تو انہوں نے کہا کہ ریویو آف ریلیجنز جیسا رسالہ ساری دنیا میں کہیں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ میرے خیال میں اگر جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے تو یہ رسالہ مزید ترقی کر سکتا ہے۔ اگر آپ نوجوان نسل کو رسالے کا حصہ بنائیں تو وہ کافی جدت پیدا کر سکتے ہیں۔
اسی طرح فلوریڈا یونیورسٹی کے پروفیسر نے بھی اس میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
مختلف ممالک میں مقامی طور پرجرائد و اخبارات کی اشاعت
مختلف ممالک میں مقامی طور پر جو رسالوں کی اشاعت ہوئی۔ اس سال 126ممالک سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں جماعتوں اور ذیلی تنظیموں کے تحت پچیس زبانوں میں 141تعلیمی، تربیتی اور معلوماتی مضامین پر مشتمل رسائل و جرائد مقامی طور پر شائع کئے جا رہے ہیں۔
ایم ٹی اے انٹرنیشنل
ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے ذریعہ سے اللہ کے فضل سے بڑا کام ہو رہا ہے اور اپنی پسند کے پروگرام بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اب اس میں اس نئی سہولت کے نتیجہ میں اس سال سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعہ ایم ٹی اے کی نشریات گزشتہ سالوں کی نسبت بہت وسعت پا گئی ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعہ نشریات بیک وقت دیکھنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
ایم ٹی اے افریقہ بھی شروع ہوا ہے۔ یکم اگست 2016ء کو اس کا افتتاح ہوا آغاز ہوا جو وہاں کی مقبول ترین سیٹلائٹ کے ذریعہ 24گھنٹے اپنی نشریات پیش کرے گا۔ اس چینل پر افریقہ کی ضروریات کے مطابق خصوصی پروگرام کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ اس چینل پر اصل آڈیو کے ساتھ بیک وقت چار زبانوں کے تراجم نشر کرنے کی سہولت موجود ہے۔
ماریشس میں ایم ٹی اے افریقہ کا پہلا سٹوڈیو مکمل ہو چکا ہے۔ کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ گھانا میں وہاب آدم سٹوڈیو بھی اپنی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ اس میں بھی جدید ترین آلات رکھے گئے ہیں۔ اس کا شمار گھانا کے بہترین سٹوڈیوز میں ہو گا۔
پھر گھانا، نائیجیریا، سیرالیون، تنزانیہ اور یوگنڈا میں باقاعدہ ایم ٹی اے کی ٹیمز بن چکی ہیں اور وہاں مختلف پروگرام ہوں گے۔ ایم ٹی اے گھانا کی ٹیم نے آٹھ سیریز کے لئے کُل اڑسٹھ (68) پروگرام ریکارڈ کئے ہیں جو کہ نیشنل ٹی وی جی ٹی وی (GTV) اور سائن پلس (Cine plus) پر نشر ہو چکے ہیں۔ اسی طرح نیشنل اور ریجنل جلسہ سالانہ اور ذیلی تنظیموں کے سالانہ اجتماعات اور مختلف پروگرام وہاں دکھائے جا رہے ہیں۔ ان پروگراموں کے نتیجہ میں بہت اچھا ردّ عمل دیکھنے میں مل رہا ہے۔ لوگ پروگرام دیکھ کر کالز کرتے ہیں۔
گھانا کے ویسٹن ریجن سے ایک صاحب جو مسلمان ہیں لکھتے ہیں کہ مَیں آپ کی جماعت کے پروگرام بہت شوق سے دیکھ رہا ہوں۔ میرے نزدیک اسلام میں صرف جماعت احمدیہ ہی واحد فرقہ ہے جو اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل پیرا ہے۔ مَیں نے اور بھی کئی فرقوں کے پروگرام دیکھے ہیں لیکن جو تعلیمات آپ پیش کرتے ہیں یقینا وہی حقیقی اسلامی تعلیمات ہیں۔ انشاء اللہ میں بھی آپ کی جماعت میں شامل ہوجاؤں گا۔
ایک عیسائی گھانا سے لکھتے ہیں۔ مَیں مذہباً عیسائی ہوں اور اکثر عیسائی مسلمان ممالک میں ہونے والے واقعات کی وجہ سے اسلام سے نفرت کرتے ہیں لیکن آپ لوگوں کے پروگرام دیکھ کر مجھے حقیقی اسلامی تعلیمات سے واقفیت ہوئی ہے کہ اسلام تو کسی قسم کی دہشتگردی کی تعلیم نہیں دیتا۔ اب جو بھی اسلام کے خلاف بات کرے تو میں اسلام کا دفاع کرتا ہوں۔
برکینا فاسو میں امسال پہلے لوکل جماعتی ٹی وی چینل کا افتتاح ہوا اور 3؍مارچ 2016ء کو لوکل ایم ٹی اے چینل کی ٹیسٹ ٹرانسمشن کا آغاز کیا اور 3؍جولائی 2016ء کو اس ٹی وی چینل کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ اس پر صبح ساڑھے پانچ سے لے کر رات بارہ بجے تک نشریات جاری رہتی ہیں۔ اس چینل پر زیادہ تر ایم ٹی اے انٹرنیشنل سے پروگرام لے کر نشر کئے جاتے ہیں۔ لیکن روزانہ تقریباً تین گھنٹے لوکل یا فرنچ زبان میں تیار کردہ پروگرام پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتہ خطبہ جمعہ پیش کیا جاتا ہے۔ اس ٹی وی چینل کی نشریات بارہ لاکھ پچاس ہزار لوگوں تک پہنچتی ہیں اور لوگوں میں یہ کافی مقبول ہو رہا ہے۔
گوادے لوپ (Guadeloupe) کے مربی لقمان صاحب لکھتے ہیں کہ اس سال جب مارٹنیک (Martinique) کا دورہ کیا تو وہاں ایک دوست شاہبان رمزی صاحب کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ موصوف ویسے سیرین ہیںلیکن گزشتہ پندرہ سال سے اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ Martinique میں مقیم ہیں۔ شاہبان صاحب نے بتایا کہ مسلمانوں کی حالت دیکھ کر بہت پریشان تھے اور اسی وجہ سے مسلمانوں کے نماز سینٹر میں جانا بھی چھوڑ دیا تھا۔ ایک دن بذریعہ انٹرنیٹ جماعت کا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعویٰ کا علم ہوا جس پر انہوں نے جماعت کے بارے میں ریسرچ کرنا شروع کر دی۔ ایم ٹی اے دیکھنا شروع کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے الحوار المباشر کے تمام پروگرام جو یُوٹیوب پر موجود تھے وہ دیکھے اور جماعت کی عربی ویب سائٹ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ بھی کیا۔ اس طرح دورے کے دوران موصوف کے ساتھ جب ملاقات ہوئی تو انہوں نے فوراً بیعت کر لی۔
اسی طرح ایم ٹی اے کے ذریعہ سے بیعتوں کے اَور بہت سارے واقعات ہیں۔
احمدیہ ریڈیو سٹیشنز
احمدیہ ریڈیو سٹیشن ہیں۔ اس وقت جماعت احمدیہ کے اپنے ریڈیو سٹیشنز کی تعداد 20 ہوچکی ہے جن میں سے مالی میں پندرہ ہیں۔ برکینافاسو میں چار۔ سیرالیون میں ایک۔ اور ان ریڈیو سٹیشنز میں سے مالی میں دس ریڈیو سٹیشنز پر روزانہ اٹھارہ گھنٹے اور پانچ ریڈیو سٹیشنز پر روزانہ گیارہ گھنٹے کی نشریات پیش کی جاتی ہیں۔ اس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے کافی کام ہو رہا ہے۔ یوکے میں اس سال جماعتی ریڈیو سٹیشن Voice of Islamشروع ہوا اس کے بھی سننے والوں کی تعداد اب بڑھ رہی ہے۔
کانگو کنساشا سے ایک نومبائع رمضان صاحب لکھتے ہیں کہ مَیں پہلے سمجھتا تھا کہ جماعت احمدیہ بھی ایک دہشتگرد جماعت ہے جس کا یہ عقیدہ ہے کہ جماعت میں داخل ہونے کے لئے اپنے خون سے بیعت لکھنا پڑتی ہے۔ مگر ریڈیو پر احمدیوں کا پروگرام سن کر اور آج جلسہ سالانہ میں شامل ہو کر میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ آج سے میں احمدیت کا سپاہی ہوں۔
کانگو برازاویل سے معلم داؤد صاحب لکھتے ہیں کہ ہم نے اپنے علاقے میں ریڈیو پر جہاد کے موضوع پر ایک پروگرام کیا۔ پروگرام کے بعد ایک دوست موہانی مورس نے فوراً فون کر کے کہا کہ ہم نے آپ کا پروگرام سنا ہے اور ہمیں بہت پسند آیا ہے لیکن ہمیں ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ہم اسلام کے بارے میں ٹی وی پر کچھ اَور دیکھتے ہیں اور آپ کچھ اَور بتا رہے ہیں۔ آپ ہمارے گاؤں میں آئیں اور ہمیں یہ سمجھائیں۔ چنانچہ پروگرام کے مطابق ان کے گاؤں میں جو کہ ساٹھ کلو میٹر کے فاصلے پر تھا، پہنچے۔ اس شخص نے ہمارا اچھا استقبال کیا۔ اپنے گاؤں کے لوگوں کو بلایا کہ اسلام کے بارے میں جس نے کچھ پوچھنا ہے پوچھے۔ چنانچہ ہم نے وہاں جہاد کے بارے میں جماعت کا مؤقف بتایا، اسلام کا مؤقف بتایا اور پھر امن کے بارے میں اسلام کی حسین تعلیم پیش کی۔ اس کے نتیجہ میں ان کے سمیت تیس بیعتیں ہوئیں۔
دیگر ٹی وی۔ ریڈیو پروگرام
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے کی چوبیس گھنٹے نشریات کے علاوہ دیگر ٹی وی پروگرام بھی چل رہے ہیں۔ 77ممالک میں ٹی وی اور ریڈیو چینل کے ذریعہ سے اسلام کا پیغام پہنچ رہا ہے۔ اس سال دو ہزار چھ سو چھتیس (2636) ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ چودہ سو تیس (1430) گھنٹے وقت ملا۔ جماعتی ریڈیو سٹیشنوں کے علاوہ دیگر ریڈیو سٹیشنوں کے ذریعہ سے تیرہ ہزار سے اوپر گھنٹوں کا وقت ملا اور بارہ ہزار سے اوپر پروگرام نشر ہوئے۔ ٹی وی اور ریڈیو کے ان پروگراموں کے ذریعہ محتاط اندازے کے مطابق ساٹھ کروڑ سے زائد افراد تک پیغام حق پہنچا۔
مختلف ممالک کے اخبارات میں جماعتی خبروں کی اشاعت
اخبارات میں جماعتی خبروں اور مضامین کی اشاعت۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجموعی طور پر چار ہزار چھ سو اکاون (4651) اخبارات نے چھ ہزار دو سو بہتّر (6272) جماعتی مضامین، آرٹیکل اور خبریں شائع کیں۔ ان اخبارات کے قارئین کی مجموعی تعداد تقریباً چونسٹھ کروڑ اُناسی لاکھ سے اوپر بنتی ہے۔
امیر صاحب فرانس لکھتے ہیں کہ فرانس کے شہر سٹراس برگ میں کافی عرصے سے نمائندوں اور اعلیٰ حکام سے رابطے کی کوشش کی جا رہی تھی مگر کوئی کامیابی نہیں ہو رہی تھی۔ ایک دن کسی مخالف نے ہمارے مشن ہاؤس میں سؤر کی دو کٹی ہوئی ٹانگیں پھینک دیں۔ اس واقعہ کے بعد اخبار ڈی این اے (DNA) کی نمائندہ صحافی سے رابطہ ہوا۔ وہ مشن ہاؤس آئیں اور انہیں جماعت کا تفصیلی تعارف کرایا گیا اور لٹریچر دیا گیا۔ ان کو میری کتاب بھی دی گئی۔ چنانچہ موصوفہ نے اخبار کے تقریباً آدھے سے زیادہ صفحہ پر میری تصویر کے ساتھ مضمون شائع کیا۔ یہ اخبار اس ریجن کا سب سے بڑا اخبار ہے۔ اس کے قارئین کی تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زیادہ ہے۔ اسی طرح انٹرنیٹ اور موبائل پر پڑھنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ چنانچہ اس واقعہ کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک بڑی تعداد تک جماعت کا پیغام پہنچا اور بعض اعلیٰ حکام جن میں نیشنل اور صوبائی ممبرز آف پارلیمنٹ اور سینیٹرز اور دیگر عہدیدار شامل تھے ان کے ساتھ رابطہ ہوا۔
(باقی آئندہ)