باجماعت نماز تہجد۔ دروس۔ مختلف دینی، علمی و تربیتی موضوعات پر تقاریر۔ تصویری نمائش۔ مختلف سیاسی و سماجی اہم شخصیات کی شرکت اور جماعت احمدیہ کی خدمات پر خراج تحسین۔ ٭… دوسرے مسلمانوں اور احمدیوں میں فرق صرف یہ ہے کہ احمدیوں کاایک خلیفہ ہے جو اُن کی فکر کرتا ہے۔ اُن کی راہنمائی کرتا ہے۔ اور یہی بات ہے جس کی وجہ سے احمدی دوسرے مسلمانوں سے ممتاز ہیں۔ (نمائندہ چیف جسٹس سپریم کورٹ بینن)۔ ٭… جماعت احمدیہ کا اسلام نبی اکرمؐ کا ہی اسلام ہے۔آج دنیا میں کوئی اور اسلام ایسا نہیں ہے۔ میں آپ کو یہ بات بحیثیت امام، سکالر اور محقق کے کہہ رہا ہوں۔ (امام یوسف اگالی۔کوتونو)۔ ٭…جماعت احمدیہ ہر روز امن اور لوگوں کی فلاح کے لئے کام کر رہی ہے۔ ہم جماعت کے جذبہ اور حوصلہ کی قدر کرتے ہیں۔ (نمائندہ گورنر پورتونووو) جماعت احمدیہ بینن کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے 20,19,18دسمبر2015ء کو اپنا 27واں جلسہ سالانہ érébé'' Dj میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ امسال جلسہ کا مرکزی موضوع تھا: ’’ہم احمدی مسلمان!‘‘۔ حضرت مسیح موعود ؑنے 7دسمبر 1892ء کو ایک اشتہار شائع فرمایا۔ جس میں آپ ؑ نے احباب جماعت کو جلسہ میں شمولیت کی تحریک فرمائی اور اس کے اغراض و مقاصد کو تفصیل سے بیان فرمایا اور جلسہ میں شاملین کے لئے محبت بھری دعائیں درج فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعودؑ کے جاری کردہ جلسہ سالانہ اور اس کے بیان فرمودہ مقاصد کے حصول کے لئے پوری دنیا میں جماعتہائے احمدیہ عالمگیر ان جلسوں کا اہتمام کرتی ہے۔ جماعت احمدیہ بینن کا جلسہ سالانہ بھی انہیں مقاصد کے حصول کیلئے منعقد کیا گیا۔ خدام نے جلسہ سے تین ہفتہ قبل ہر ہفتہ اور اتوار کے روزوقار عمل کر کے جلسہ گاہ کی صفائی کی۔ 17دسمبر کی دوپہر کو دُور کے ریجنز کے قافلے پہنچنا شروع ہو گئے۔ ان کے کھانے کے لئے لنگر خانہ کی ٹیم نے جمعرات کی صبح کام شروع کر دیا تھا۔اور آنے والے مہمانوں کو جس وقت بھی وہ پہنچے کھانا مہیا کیا گیا۔ نماز مغرب اور عشاء کے بعد مکرم لقمان بصیریوصاحب افسر جلسہ سالانہ نے جلسہ کی اغراض بیان کیں اور شاملین جلسہ کو بعض ہدایات دیں اور حاضرین کے سوالوں کے جواب دیئے۔ 18؍ دسمبر 2015ء۔ جلسہ کا پہلا روز دن کی ابتدا نماز تہجد کی ادا ئیگی سے کی گئی۔ نماز فجرکے بعد درس دیا گیا۔ آج صبح سے ہی مہمانوں کی آمد آمد تھی اور جلسہ کی رونقیں لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہی تھیں۔ مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن نے نماز جمعہ پڑھائیں۔ آپ نے اپنے خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 11 ؍ دسمبر جس میں اسلام کی پرامن اور حسین تعلیم کا بیان تھا پڑھ کر سنایا۔ شام کو چار بجے جلسہ کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ لوائے احمدیت اور بینن کا جھنڈا لہرایا گیا۔ جلسہ کے پہلے سیشن کی صدارت مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن نے کی۔ تلاوت قرآن کریم اور اس کے فرنچ ترجمہ اور نظم ’’بدرگاہ ذیشان خیرالانام‘‘ کے بعد مکرم امام یوسف اِگالی صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اور جماعت احمدیہ ایک ساتھ ہیں۔ احمدی جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنتے ہیں تو ’’صلی اللّہ علیہ وسلم‘‘ کہتے ہیں۔ آج کل مسلمانوں کی حالت خراب ہے اور اس خراب حالت کے ذمہ دار علماء ہیں جو لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ صرف جماعت احمدیہ ہے جو سچا اسلام پیش کر رہی ہے۔ جماعت احمدیہ کا اسلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی اسلام ہے۔آج دنیا میں کوئی اور اسلام ایسا نہیں ہے۔ مَیں آپ کو یہ بات بحیثیت امام، سکالر اور محقق کے کہہ رہا ہوں۔ جماعت احمدیہ نائیجر کے نمائندہ نے کہا کہ احمدیوں کو اپنے اعمال اور افعال کی وجہ سے دوسروں سے مختلف نظر آنا چاہئے تا دوسرے لوگ احمدیت کی طرف متوجہ ہوں۔ گورنر پورتو نوو کے نمائندہ نے جماعت احمدیہ کو جلسہ سالانہ کے انعقاد پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ جماعت احمدیہ ایک امن پسند جماعت ہے۔ اور ان کے کام کسی سے چھپے نہیں ہیں ۔ جماعت احمدیہ غریبوں کی مدد کرتی ہے۔ بیماروں کی مدد کرتی ہے۔ جماعت ہر روز امن اور لوگوں کی فلاح کے لئے کام کر رہی ہے۔ کیونکہ جماعت احمدیہ اس بات کو اچھی طرح سمجھتی ہے کہ امن کے بغیر ترقی نہیں ہوسکتی۔ جماعت ہماری بہت مدد کر رہی ہے۔ہم جماعت کے جذبہ اور حوصلہ کی قدر کرتے ہیں۔ اور میں جماعت احمدیہ کو کہتا ہوں کہ اپنے میں شامل ہونے والوں کی اچھی طرح تربیت کریں تا وہ بھی آ پ کی طرح اچھے لوگ بن سکیں۔ اور اس کام کے لئے حوصلہ چاہئے۔ یہ کام (تربیت) جلد بازی کا کام نہیں۔ Haitiکے سفیر نے کہا کہ جماعت احمدیہ ہماری بہت خدمت کرتی ہے۔ ہم جماعت کے کاموں کو سراہتے ہیں۔ اور ہمیشہ جماعت احمدیہ کے ساتھ ہیں۔ جماعت کو جب بھی ہماری مدد کی ضرورت ہو ہم حاضر ہیں۔ مکرم امیر صاحب بینن کی افتتاحی تقریر ’’جماعت احمدیہ کی امن اور ترقی کے لئے کوششوں ‘‘ کے عنوان پرتھی آپ نے اسلام کی امن، بھائی چارہ اور برداشت کی تعلیم بیان کی اور بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ امن اور بھائی چارہ کی تعلیم دی ہے۔مسلمانوں کو حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کرنا چاہئے۔ جماعت کی امن کے قیام کے لئے خدمات بیان کیں۔ آپ نے حضور انور کے خطابات اور مختلف سربراہان مملکت و مذہبی لیڈران کے نام خطوط کا حوالہ دیا کہ جماعت کس قدر امن کے قیام میں سنجیدہ ہے۔ اور آپ نے واقعات بیان کیے کہ کس طرح غیروں نے بھی جماعت کی امن کے میدان میں خدمات کا اعتراف کیاہے۔آپ نے کہا کہ سیاست اور حکومت انصاف کے ساتھ ہونی چاہئے۔جب تک نسلی تعصب اور مذہبی تفریق کو بالائے طاق نہ رکھاجائے اس وقت تک امن کا قیام نہیں ہو سکتا۔مسائل کا سیاسی اور سفارتی حل نکالا جانا چاہئے اور خون خرابہ سے بچنا چاہئے۔ہمارا پیغام یہی ہے" محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں "۔ اس کے بعد بینن میں سنٹرل افریقہ کی کونسلرجنرل نے اپنے خطاب میں جماعتی خدمات کو سراہا اور جلسہ میں شرکت کی دعوت پر جماعت کا شکریہ ادا کیا۔اور یوں جلسہ سالانہ کا پہلا سیشن اختتام پذیر ہوا۔ نماز مغرب اور عشاء کے بعد کھانا پیش کیا گیا۔ اس کے بعد پروجیکٹر کے ذریعہ حضورانور ایدہ اللہ کے خطبہ کا کچھ حصہ دکھایا گیا۔ اور وضو اور نماز کے طریق کے متعلق ایک ڈاکومنٹری اور حضور انور کے دورۂ بینن کی ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئیں۔ جلسہ سالانہ کا دوسرا روز جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کے موضوع پر درس دیا گیا۔ ناشتہ کے بعد دوسرے سیشن کی صدارت مکرم بکری مصلحو صاحب نائب امیر اول نے کی۔ تلاوت و نظم ـ کے بعد کانڈی ریجن کے ایک پیر ا مائونٹ چیف نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ میں جماعت کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہمارے علاقہ میں سیلاب کے مشکل حالات میں مدد کی۔ میں جماعت احمدیہ کے نو جوانوں کی تعریف کرتا ہوں کہ وہ کیسے جذبہ اور محنت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خیالات کا پیل،باریبا اور ڈینڈی زبان میں ترجمہ بھی خود ہی کیا۔ ا س اجلاس کی پہلی تقریر مکرم لقمان بصیریو صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ کی تھی۔ آپ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں وفات مسیح اور حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کا ذکر کیا۔ جبکہ دوسری تقریر میں مکرم انوارالحق صاحب مبلغ سلسلہ نے حضرت مسیح موعود ؑ کا عشق خدا اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلمبیان کیا۔ آپ نے حضرت مسیح موعود ؑ کے حالات زندگی پر روشنی ڈالی اور اس کے بعد حضرت مسیح موعود ؑ کے عشق خدا اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں واقعات بیان کیے۔ تیسرے سیشن کی صدارت مکرم امیر صاحب بینن نے کی۔ تلاوت اور نظم کے بعد مکرم آسانی یحییٰ صاحب لوکل مشنری نے ’’اسلام میں نظام خلافت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔آپ نے خلافت راشدہ کے حالات بیان کیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ اسلام کا سنہری دور تھا۔ اسلام نے اس دور میں بہت ترقی کی۔ اس دور کے بعد مسلمانوں میں اختلاف پیدا ہونے شروع ہو گئے۔ اسلام کی تعلیم بہت ہی خوبصورت ہے مگر اس سے دوری کی وجہ سے مسلمان ابتری کا شکار ہیں۔ اللہ نے حضرت مسیح موعود ؑ کو مبعوث کیا اور ان کے ذریعہ خلافت کا سلسلہ پھر شروع ہوا۔ دوسرے مسلمان جن مسائل کا شکار ہیں جماعت احمدیہ آج اس طرح کے مسائل سے محفوظ ہے کیونکہ حضرت خلیفۃ المسیح ہر وقت ہماری راہنمائی کرتے ہیں۔ اس لئے دوسرے مسلمان بھی اگر مسائل سے بچنا چاہتے ہیں تو خلافت کے سایہ میں آجائیں۔ اس سیشن کی دوسری تقریر مکرم میاں قمر احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’جماعت احمدیہ پر ہونے والے اعتراضات کے جوابات‘‘ کے موضوع پر کی۔ آ پ نے مختلف اعتراضات مثلاً احمدیوں کا کلمہ اَور ہے،حضرت مسیح موعود ؑنے حج نہیں کیا،احمدی حج نہیں کرتے، احمدی نماز کے بعد دعا نہیں کرتے،احمدیوں کی نماز اور ہے، احمدیوں کو غیر مسلم ممالک سے امداد ملتی ہے، اور احمدی جہاد نہیں کرتے وغیرہ کے مختصرمگر جامع جوابات دیئے۔ نماز مغرب اور عشاء اور کھانے کے بعد لوکل زبانوں میں جلسے منعقد کیے گئے جن کا عنوان تھاــ"خلیفہ وقت کی قبولیت دعا کے واقعات"۔ جلسہ سالانہ کا تیسرا اور آخری روز آج جلسہ سالانہ کے آخری دن کا آغاز بھی حسب روایت نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد ’’احمدیوں کے لئے صرف احمدیوں میں شادی کرنے کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر درس دیا گیا۔ جلسہ چوتھے سیشن کا آغاز تلاوت قرآن سے ہوا۔ نظم کے بعد معزز مہمانوں کے خطاب تھے۔ صدر مملکت کے ٹیکنیکل امور کے مشیر نے کہا کہ جماعت احمدیہ کوہر کوئی جانتا ہے۔جماعت کے فلاحی کام کسی سے چھپے نہیں ہیں۔ انہوں نے ماڈل ویلج بنایا ہے۔ یہ امن کے لئے کام کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دے اور ایسے کام جاری رھنے کی توفیق دے۔ آمین سپیکر قومی اسمبلی کے نمائندہ نے کہا کہ جناب سپیکر صاحب کسی وجہ سے تشریف نہیں لا سکے۔ انہوں نے تمام شاملین کو سلام کہا ہے اور جماعت کی طرف سے جلسہ میں شرکت کی دعوت پر شکریہ ادا کیا ہے۔ میں خود بھی جماعت کے ساتھ ہوں ۔ میں جماعت کے فلاحی کاموں سے بہت متأثر ہوں۔ میں گزشتہ چھ سال سے جماعت کی مسجد میں نماز پڑھ رہا ہوں۔ مَیں نے احمدیوں کی نماز میں کوئی فرق نہیں پایا۔ مَیں یہاں آکر بہت خوش ہوں ۔ آپ لوگوں کا بہت بہت شکریہ۔ مکرم عیسی بدرو صاحب سابق وزیر اور بینن کی پورٹ کے ڈائریکٹر نیز فروری 16ء میں بینن میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے امیدوار نے اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ کی امن اور ترقی کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا اور جماعت کو ہر لحظہ اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ آرتھو ڈوکس چرچ کے پادری Mr Benoit صاحب نے جماعت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ جماعت کے پروگراموں میں اکثر آتے رہتے ہیں ۔ انہیں جلسہ میں شامل ہونے پر بہت خوشی ہے۔ جماعت بلا امتیاز مذہب سب کی خدمت کر رہی ہے۔ ڈینٹل سرجن مکرم ڈاکٹر احمد صاحب جو کہ مصر کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے جماعت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ گزشتہ چھ سال سے جماعت کے جلسہ میں شامل ہورہے ہیں۔ آپ سب لوگ اللہ کی خاطر اخلاص سے ہر سال جمع ہوتے ہیں۔ اللہ کرے کہ آپ کی باہمی اخوت اسی طرح قائم رہے اور آپ ہر سال جوش و خروش سے یہاں آتے رہیں۔ مکرم اعزاز احمد خان صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’احمدیت وقت کی ضرورت‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔آپ نے قرآن اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں سے احمدیت کی سچائی ثابت کی۔ اور خلافت کی اہمیت اور برکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ احمدیت کی ایک سو ستائیس سالہ تاریخ میں احمدیت دو سو سات ممالک میں پھیلی۔ مگر آج تک کسی بھی احمدی کا کسی بھی قسم کے دہشت گردی کے واقعہ سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔احمدیت اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جماعت ہے جو ایک خلیفہ کے ہاتھ پر جمع ہے۔ اور مسلم دنیا جن مسائل میں گھری ہوئی ہے ان کا حل صرف خلافت احمدیہ کے ہاتھ پر جمع ہونے میں ہی ہے۔ مکرمEric Houndétéصاحب ڈپٹی سپیکر نیشنل اسمبلی بینن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت فخر ہے کہ مجھے جلسہ میں شامل ہونے کی سعادت ملی ہے۔ میں ہر وقت آپ لوگوں کے ساتھ ہوں۔ آپ لوگ اپنے ماٹو "محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں "کی عملی تصویر ہیں۔ آپ کی کمیونٹی میں اور آپ کے فلاحی کاموں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب کے نمائندہ نے کہا کہ بینن میں جماعت اپنے کاموں کی وجہ سے مشہور ہے۔ ہر کوئی جماعت کو جانتا ہے۔ جماعت مساجد تعمیر کر رہی ہے۔ سکول کھول رہی ہے۔ ہسپتال، یتیم خانہ، ماڈل ویلج بنا رہی ہے۔ میڈیکل کیمپس کا انعقاد کرتی ہے۔ ڈونیشن کے پروگرام کرتی ہے۔ عید کے مواقع پر ضرورتمندوں میں تحائف تقسیم کرتی ہے۔ بین المذاہب پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے۔ اللہ آپ کو جزا دے۔ احمدی نماز پڑھتے ہین حج کرتے ہیں ۔ زکوٰۃ دیتے ہیں۔ دوسرے مسلمانوں اور احمدیوں میں فرق صرف یہ ہے کہ احمدیوں کاایک خلیفہ ہے جو اُن کی فکر کرتا ہے۔ ان کی رہنمائی کرتا ہے۔ اور یہی بات ہے جس کی وجہ سے احمدی دوسرے مسلمانوں سے ممتاز ہیں۔ آخر پرامیر صاحب بینن مکرم رانا فاروق احمد صاحب نے تمام شاملین کا شکریہ ادا کیا کہ آپ لوگ جان، مال اور وقت کی قربانی کرکے مشکل اور لمبا سفر کر کے تشریف لائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی جزا دے۔ آپ کے ایمان میں ترقی عطا فرمائے۔ اور آپ کو خیریت سے واپس منزل پر لے جائے۔ اور پھر آپ نے دعا کروائی۔ دعا کے بعد احباب بڑے جوش سے نعرہ ہائے تکبیر بلند کرتے رہے اور لَا اِلٰہِ اِلّااللّٰہ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہ کا با آواز بلند ورد کرتے رہے۔ اوریو ں یہ بابرکت جلسہ سالانہ اختتام پذیر ہوا۔ تبلیغی و معلوماتی نمائش امسال جلسہ سالانہ میں قران کریم کے تراجم اور ایک تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ جس میں حضرت مسیح موعود ؑ اور آپ کے خلفاء کرام کے بڑی بڑی تصاویر کے ساتھ تعارف اور کارہائے نمایا ں لکھے گئے تھے علاہ ازیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ بینن کی تصاویر اور ڈاکٹر عبدالسلام صاحب اور حضرت چوہدری سرظفراللہ خانصاحب کی تصاویر کے ساتھ کارہائے نمایاں لکھے گئے تھے۔ جلسہ میں شامل ہونے والے مہمانانِ گرامی کو اس نمائش کا وزٹ کروایا گیا جس پر انہوں نے جماعت کی امن عالم اور ترقی نیز اسلام کی خدمت کو سراہا۔ اس جلسہ کی حاضری 4317افراد تھی۔اس جلسہ کی کوریج ORTBٹی وی اور نیشنل اخبار نے کی۔ شاملین میں سے بعض ریجنز کے افراد دو دن کا مشکل سفراور بہت زیادہ مالی قربانی کر کے تشریف لائے تھے۔اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ان کے ایمان اور عرفان میں اضافہ فرمائے۔ آمین