’’باغ احمد‘‘ تین دن تک نعرہ ہائے تکبیر، کلمہ طیّبہ کے ورد اور حضرت محمد مصطفی ؐ پر درودسے معطر رہا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا محبت بھرا قیمتی نصائح سے پُر پیغام نائب صدر مملکت گھانا، وفاقی وزراء اور دیگر حکومتی اعلیٰ افسران، ٹریڈیشنل چیفس اور علاقائی معززین کی شمولیت۔ 36,000 سے زائد جانثاران خلافت کی شمولیت۔امیر جماعتہائے احمدیہ نائیجریا اور جرمنی کی وفود کے ہمراہ شمولیت۔ مغربی افریقہ کے دیگر ممالک سے مہمانوں اور وفود کی آمد۔تین روز تک نماز تہجد، دروس،علمی تقاریر اور مجالس کا سلسلہ۔ مغربی افریقہ کے پُر امن اور رواداری کی فضا والے ملک گھانا کا پورا نام جمہوریہ گھانا ہے۔ دارالحکومت اکرا (Accra) ہے جبکہ انگلش قومی زبان کے طور پر بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ دیگر بہت سی علاقائی زبانیں بھی ہیں اور انگلش کے ساتھ کوئی نہ کوئی مقامی زبان بھی ضروربولی اور سمجھی جاتی ہے۔مملکت کا ماٹو " freedom and Justice " ہے جس کی جھلک حقیقی طور پر بھی مملکت کے معاملات میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔مذہبی رواداری اور برداشت کے ایسے مناظر دنیا میں کم نظر آتے ہیں جیسے یہاں کی روایات کا حصہ ہیں۔ ملک میں عیسائیوں اور مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ ایک حصہ قبائلی مذاہب کی بھی پیروی کرتا ہے۔ اسلام ان علاقوں میں پندرھویں صدی عیسوی میں پہنچا اور اب مسلمان آبادی کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ احمدیت اس علاقے میں 1921ء میں آئی جب اکرافو کے ایک بزرگ دوست چیف مہدی آپاہ کی درخواست اورحضرت مصلح موعود ؓکے ارشاد پر پہلے احمدی مبلغ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب نیّر سالٹ پانڈ تشریف لائے۔ آپ ایک سال یہاں ٹھہرے اور اس دوران بہت سے افراد نے احمدیت قبول کرلی۔بہت سے مراکز قائم ہوئے۔ 2021ء میں احمدیت کو اس علاقے میں آئے ہوئے سو سال مکمل ہوجائیں گے۔ ملک کے وسطی ریجن میں واقع مشہور و معروف شہر Winneba بھی اپنی بہت سی اہم چیزوں کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ساحل سمند ر پر آباد یہ شہربرطانوی دور حکومت میں یورپ اور گولڈ کوسٹ کے درمیان تجارت کے لئے ایک اہم بندرگاہ کے طور پر معروف تھا۔ ماہی گیر ی اور ظروف سازی کے علاوہ یہاں موجود یونیورسٹی آف ایجوکیشن بھی ملک میں ایک اہم اور ممتاز مقام رکھتی ہے۔ شہر کی آبادی لگ بھگ ساٹھ ہزار نفوس پر مشتمل ہے لیکن سال میں تین دنوں کے لئے اس شہر کے قریب ایک اور شہر ’’باغ احمد‘‘ میں آباد ہو جاتا ہے۔جلسہ سالانہ گھانا میں شمولیت کے لئے ملک کے مختلف حصوں سے لوگ جوق در جوق یہاں آتے ہیں اور دن رات اس شہر کی فضا میں نعرہ ہائے تکبیر اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بھیجا جانے والا درود گونجتا رہتا ہے۔نماز تہجد سے آغاز ہونے والے پروگرام رات دیر گئے تک وقفہ وقفہ سے جاری رہتے ہیں اور لوگ پورے شوق سے ان تمام پروگراموں کو سنتے اور استفادہ کرتے ہیں۔ ’’باغ احمد ‘‘460 ایکڑ پر مشتمل ایک خوبصورت قطعہء اراضی ہے جہاں جماعت احمدیہ گھاناکا سالانہ جلسہ منعقد ہوتا ہے۔ جلسہ گاہ میں آموں کا ایک خوبصورت باغ بھی لگایا گیا ہے جبکہ پھلوں اور پھولوں کے وسیع قطعات بھی موجود ہیں۔ دوگیسٹ ہائوسز اور کارکنان کے لئے رہائشگاہیں بنائی گئی ہیں۔ جلسہ گاہ کی ایک جانب پولٹری فارمز ہیں جہاں دوران سال مرغیاں پالی اور فروخت بھی کی جاتی ہیں۔ یوں قریباً تمام سال ہی یہ جگہ آباد رہتی ہے۔ لیکن یقیناًیہاں کا اصل حسن اور رونق وہ روحانی طیور ہیں جو سال میں ایک مرتبہ چند دن کے لئے یہاں اکٹھے ہوکر حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی غلامی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور عشق کا پیغام دنیا تک پہنچاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی توحید کا اعلان کرتے ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کے اس وعدے ایفاء کا اعلان کرتے ہیں کہ "I shall give you a large party of Islam" باغ احمد میں امسال منعقد ہونے والا جماعت احمدیہ گھانا کایہ جلسہ سالانہ 84 واں جلسہ تھا جو پورے جوش و خروش اور روحانی کیفیات سے بھرپور رہا اور ملک بھر سے 36,000 ہزارسے زائد احمدی احباب و خواتین نے اس میں شرکت کی۔ 7 جنوری 2016ء بروز جمعرات تہجد کی نماز مکرم حافظ عبدالناصر بھٹی صاحب مبلغ سلسلہ سنٹرل ویسٹ ریجن گھانا نے پڑھائی اور نماز تہجدکے بعد مکرم محمد یٰسین ربّانی صاحب مبلغ سلسلہ ایسٹ ریجن گھانا نے درس دیا جس میں انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات کی روشنی میں جلسہ کے اغراض ومقاصد پیش کئے۔ بعد از نمازفجرمکرم مولانا محمد بن صالح صاحب امیرو مشنری انچارج گھانا نے حاضرین سے خطاب کیا جس میں انہوں نے احباب کا شکریہ بھی ادا کیا کہ وہ دور دراز علاقوں سے سفر کرکے اس جلسہ میں شمولیت کے لئے تشریف لائے ہیں جس کی بنیادحضرت مسیح موعود ؑ نے خود اللہ تعالیٰ کے حکم سے رکھی تھی۔ مکرم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کے انتظامات کے حوالے سے بعض اہم نصائح فرمائیں۔ آپ نے احباب جماعت کونماز تہجد اور دوسری نمازوں اور اسی طرح جلسہ کے تمام پروگراموں میں وقت پر شامل ہونے کی تلقین فرمائی۔ آپ نے احباب جماعت کو باہمی تعارف حاصل کرنے اور تعلقات بنانے کے لئے کہا لیکن ساتھ ہی خاص طور پر نصیحت فرمائی کہ مردوں اور عورتوں کا آپس میں میل جول نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ امسال مرد و زن کے لئے جلسہ گاہ آنے اور جانے کے لئے بالکل علیحدہ راستے بنائے گئے ہیں۔ اس لئے تمام شاملین جلسہ اس بارہ میں ڈیوٹی والوں سے مکمل تعاون کریں۔ مکرم امیر صاحب نے سیکیورٹی پربھی خاص توجہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے احباب جماعت کو زیادہ سے زیادہ دعا، ذکر الٰہی اور درود شریف کا ورد کرنے میں وقت گزارنے کی تلقین فرمائی۔ جلسہ کا پہلا باقاعدہ اجلاس صبح ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم اور اس کے ترجمہ سے شروع ہوا جس کی سعادت مکرم موسیٰ عیسیٰ صاحب طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے پائی۔ اردو کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام ’’ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے ‘‘ مکرم شریف بن جعفر صاحب اور ان کے ہمراہ دوسرے طلباء جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل نے انتہائی دلکش انداز اور مترنم آواز میں پیش کیا۔اردو نظم کے بعد سنٹرل ریجن کے ممبران نے لوکل زبان میں حمدیہ نغمات پڑھے اور حاضرین جلسہ سالانہ نے بھی ان نغمات کو ان کے ساتھ دہرایا۔ اسی دوران اطلاع موصول ہوئی کہ جناب نائب صدر مملکت گھانا تشریف لا رہے ہیں جس پر مکرم امیر صاحب گھانا چند ممبران مجلس عاملہ اور بزرگان جماعت کے ہمراہ جلسہ گاہ کے داخلی گیٹ پر تشریف لے گئے جہاں آپ نے نائب صدر مملکت اور ان کے ہمراہ تشریف لانے والے وفد کا استقبال کیا۔ جناب نائب صدر مملکت کی تشریف آوری پر ممبران مجلس خدام الاحمدیہ نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا اور چھوٹے بچوں نے قومی ترانہ پیش کیا۔ گارڈ آف آنر کے بعد لوائے احمدیت لہرانے کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب گھانا نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ جناب نائب صدر مملکت گھانا نے گھانا کا جھنڈا لہرایا۔ مکرم امیر صاحب جناب نائب صدر مملکت گھانا کے ہمراہ جیسے ہی جلسہ گاہ میں داخل ہوئے تمام ماحول انتہائی والہانہ نعرہ ہائے تکبیر،حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام احمدیت اور گھانا زندہ بادکے نعروں سے مسلسل گونجتا رہی۔ جیسے ہی امیر صاحب مع مہمانان اسٹیج پر تشریف لائے باغ احمد کی تمام فضا ’’لٓا الہ الّا اللّہ محمّدٌ رسول اللّہ‘‘ کے دلنشین اور پر سوز ورد سے معطر ہو گئی۔ حضور انور ایدہ اللہ کا خصوصی پیغام افتتاحی اجلاس ایک خاص اہمیت کا حامل تھا کیونکہ اس میں سب سے اوّل سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کاجماعت احمدیہ گھانا کے نام نہایت ہی بابرکت اور نصائح سے پُر پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ جس میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات کے حوالہ سے بعثت کا مقصد بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل ایمان اور اس کے نتیجہ میں مخلص عبادتگزار بندوں پر مشتمل جماعت کا قیام جو کہ اسلامی تعلیم کا بہترین نمونہ ہوں۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیان فرمودہ بیعت کی اغراض بیان فرماتے ہوئے جماعت کو اپنے اندرنمایاں روحانی تبدیلی پیدا کرنے اور اپنے اردگرد رہنے والوں کے لئے اسلام کی اعلیٰ تعلیم کا کامل اور نیک نمونہ بننے کی نصیحت فرمائی۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کو اپنے خطبات اور ایم ٹی اے کے دوسرے پروگرامز کو باقاعدہ دیکھنے کی نصیحت فرمائی تاکہ نہ صرف ان کا اخلاص و تعلق خلافت احمدیہ سے مضبوط ہو بلکہ اسلام کی خوبصورت تعلیم اور جماعت احمدیہ کے اوصاف سے بہرمند ہوکر فائدہ اٹھا سکیں۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبت بھرے پیغام کے آخر پر سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شاملین جلسہ کے لئے کی گئی دعائوں کے ساتھ جلسہ کے کامیاب و بابرکت ہونے کی دعائوں سے نوازا۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کے نہایت ہی بابرکت پیغام کے بعد مولانا نور محمد بن صالح صاحب امیر جماعت نے افتتاحی تقریر کی۔ جس میں آپ نے اسلام کی امن پسندی اور مذہبی رواداری کی تعلیم کو قرآن کریم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے پیش کیا۔ آپ نے ملک کے سیاسی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے ملک میں امن کے قیام اور باہم رواداری کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے بعض نصائح بھی کیں۔ آپ نے سیاسی رہنمائوں کو اپنی ذمّہ داریوں کو پورا کرنے کی طرف توجہ دلائی اور انہیں خبردار کیا کہ وہ نئی نسل کو اپنی ذاتی و سیاسی اغراض کے لئے گروہوں میں تقسیم نہ کریں۔ سیاسی مفادکے لئے مذہب کا غلط استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس کے نتیجہ میں ملک میں انتہائی خطرناک حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ آخیر پر ایک مرتبہ پھر آپ نے نائب صدر مملکت گھانا اور تمام معزز مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔ مکرم مولانا محمد بن صالح صاحب امیرو مشنری انچارج گھانا کے افتتاحی خطاب کے بعدبعض دوسرے معزز مہمانان کرام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مہمانان کے ایڈریسز ٭SDAسیون ڈے چرچ کے نمائندہ Paster Bii Lante Thompson نے جو کہ مولانا عبدالوہاب بن آدم مرحوم سابق امیر گھانا کے بہت قریبی دوست تھے جماعت اور جلسہ کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے اس جلسہ کے لئے جو عنوان چنا ہے اس سے میں متفق ہوں کیونکہ متفرق مذاہب کے پیروکار اپنے ایمانیات و عبادات میں ایک دوسرے سے واضح اختلافات رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود اگر ایک دوسرے کا احترام کریں اوررواداری سے پیش آئیں تو معاشرہ میں امن قائم رہے گا۔ ٭دوسرے خاص مہمان جنہوں نے اس موقعہ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا وہ ڈائریکٹر جنرل وزارت تعلیم گھانا جناب بڑناڈ مورناہ (Bernard Mornah) تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ بانی جماعت احمدیہ نے اپنے ماننے والوں کو اس جلسہ کے انعقاد کی خاص تاکید کی تھی۔ جماعت احمدیہ وہ جماعت ہے جس نے ہمیشہ امن و رواداری کی تعلیم کا پرچار کیا ہے اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کے جلسہ کا موضوع آپ پر پوری طرح اطلاق پاتا ہے۔شعبہ تعلیم میں جماعت احمدیہ کی خدمات قابل تحسین ہیں اور آپ کے تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء ہمارے معاشرہ میں نمایاں خدمات بجا لارہے ہیں اور دوسروں کے لئے امن و رواداری اور نظم و ضبط کی مثال ہیں۔ امسا ل جلسہ سالانہ گھانا میں امیر جماعت نائیجیریا اور امیر جماعت جرمنی بھی تشریف لائے تھے۔ مکرم امیر صاحب نائیجریا نے حاضرین جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت احمدیہ گھانا افریقہ کی جماعتوں کے لئے کئی لحاظ سے قابل تقلید ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعودؑ کی دعائیں ہم سب کے حق میں قبول فرمائے اور حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کی توقعات پر پورے اترنے والے بنائے۔ جماعت نائیجیریا کی طرف سے آپ کو جلسہ سالانہ کے انعقاد کی مبارک ہو۔ مکرم امیر صاحب جرمنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ آج بہت خوش ہیں کیونکہ وہ اکثر اپنے دیرینہ مرحوم دوست مولانا عبد الوہاب بن آدم سابق امیر گھانا سے جو ذکر جلسہ کا سنا کرتے تھے آج اس روح کو براہ راست دیکھنے کا موقعہ ملاہے خاص طور پر لجنہ اماء اللہ کا جوش و جذبہ قابل دید ہے۔ مکرم امیر صاحب جرمنی نے دنیا کے موجودہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے شاملین جلسہ کو دعا کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ آج پوری دنیا میں امن کے قیام کے لئے ہمارے امام ایّدہ اللہ تعالیٰ جو کوشش فرما رہے ہیں ہم سب کو ان کا ساتھ دینا ہے اوران کا مددگار بننا ہے اور اس ساتھ دینے میں جماعتوں میں مقابلہ کی روح ہونی چاہئے اور جماعت جرمنی گھاناجماعت سے اس مقابلہ میں مسابقت لے جانے کی پوری کوشش کرے گی۔ نائب صدر مملکت کی تقریر ٭افتتاحی اجلاس کے آخر پر نائب صدر مملکت گھانا جناب کوئیسی امیساہ آرتھر (Kwesi Amissah-Arthur) نے حاضرین جلسہ سالانہ گھانا سے خطاب کیا۔نائب صدر مملکت نے کہا کہ جو قومیں متفرق قومیت رکھتی ہیں لیکن باہم مل کر کام کرتی ہیں وہ ترقی کرتی ہیں۔ معاشرہ میں قوت برداشت اور باہم رواداری تعاون کو پیدا کرتے ہیں۔ ہر قوم کے پاس قدرتی وسائل ہوتے ہیں لیکن اگر ان وسائل کو آپس میں انصاف پسندی کے ساتھ تقسیم کیا جائے اور ایک دوسرے پر ظلم روا نہ رکھا جائے تو معاشرہ ترقی کرتا ہے۔ہر ایک طبقہ کا خیال رکھا جانا چاہئے۔ بسا اوقات رواداری کی کمی کے باعث نہایت خطرناک حالات پیدا ہوتے ہیں جس کے نتیجہ میں سوسائٹی انحطاط کا شکار ہوجاتی ہے۔معاشرہ میں خوف بڑھنا اورترقی کی رفتار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ گھانا تاحال کافی حد تک ان خطرات کا سامنا آپ جیسے محب الوطن شہریوں کے ساتھ کر تا رہا ہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی ان خطرات سے محفوظ رہے گا۔ لیکن اس کے لئے آپ کے نوجوانوں پر اس کی بہت بڑی ذمّہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسلامی تعلیم پر پوری طرح عمل پیرا ہوں۔ قرآن کریم مذہبی رواداری کی تعلیم سے بھرا پڑا ہے۔ جیسے سورہ حجرات میں اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی طبقاتی تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے نیکی کے معیار کو بڑھانے اور آپس میں برداشت اور باہمی رواداری کی تعلیم دی ہے۔ جناب نائب صدر مملکت نے کہا کہ میرا ذاتی مطالعہ ہے کہ بانی اسلام نے وطن کی محبت کو جزو ایمان قرار دیا ہے اور اپنے ماننے والوں کو نصیحت کی کہ دوسروں کے لئے وہی پسند کرو جو تم اپنے لئے پسند کرتے ہو۔جماعت احمدیہ ان تعلیمات کی دنیا میں عملی مثال دے رہی ہے۔ جناب نائب صدر مملکت نے کہا اسلام کی امن پسند مذہبی رواداری کی تعلیم پر صرف جماعت احمد یہ ہی ہے جو پوری طرح سے عمل پیرا ہے باوجودیکہ بعض ممالک میں ظلم و زیادتی کا نشانہ بنائی جارہی ہے۔چند روز قبل بنگلہ دیش میں آپ کی مسجد پر خود کش حملہ کیا گیا اور اس کی ذمّہ داری ISIS نے قبول کی ہے۔ میں حیران ہوتا ہوں اور میری سمجھ سے باہر ہے کہ کیسے ایک مسلمان ایک مسلمان کو، ایک عیسائی ایک عیسائی کو اور ایک انسان دوسرے انسان کو مار سکتاہے۔ صرف باہمی اختلافات ہی ہیں جو انسان کو اس قبیح فعل پر آماد ہ کرتے ہیں اس لئے اگر ہم قوت برداشت اور باہم رواداری کے ذریعہ اختلافات کو تقسیم کی بجائے اتحاد کی بنیاد بنا لیں تو اس سے معاشرہ میں امن قائم ہوجائے گا۔کوئی مذہب بھی ظلم و بربریت کی تعلیم نہیں دیتا۔ مذہب کا پرچار کرنے والوں نے اصل تعلیم سے روشناس کروانا ہے تاکہ دنیا مزید تباہی سے بچ سکے اورجماعت احمدیہ کے امام اور ان کی اقتدا میں ان کی جماعت یہ اہم فریضہ خوب ادا کر رہی ہے۔اس جلسہ کا موضوع اس امر کو پوری طرح ظاہر کرتا ہے کہ آپ کی جماعت ملک کی کتنی خیر خواہ اور اس کی ترقی اورقیام امن کے لئے کس قدر سنجیدہ کوشش کر رہی ہے اس کے لئے آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ افتتاحی اجلاس کے آخر پر مکرم امیر صاحب گھانا نے دعا کروائی۔ مکرم امیر صاحب، جناب نائب صدر مملکت اور تمام معزز مہمانان کرام کے ہمراہ حاضرین جلسہ کی طرف دوبارہ تشریف لے گئے اورجب تک وہ حاضرین کی قطاروں کے سامنے چلتے رہے تمام فضا ایک بار پھر نعروں اور کلمہ طیّبہ کے مبارک ورد سے گونجتی رہی یہاں تک کہ وہ جلسہ گاہ سے باہر ظہرانہ کے لئے تشریف لے گئے۔ اللہ کے فضل و کرم سے جلسہ کا افتتاحی اجلاس انتہائی کامیاب رہا۔ اس میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا انتہائی اہم اوربابرکت پیغام پڑھ کر سنایا گیا اورنائب صدر مملکت گھاناکی شمولیت کے علاوہ ایک بڑی تعداد معزز مہمانان کرام کی تھی جس میں دوممبران پارلیمنٹ، دو سفارتکار، 15 ڈسٹرکٹ چیف ایگزیکٹو ز، سنٹرل اور نارتھ ایسٹ ریجن کے 18 ٹریڈیشنل چیفس، اسی طرح ایسٹرن ریجن اور سنٹرل ریجن سے 6 ٹریڈیشنل چیفس اور مختلف مذہبی، سیاسی اور رفاہی تنظیموں کے نمائندگان،دس سے زائدریڈیو، ٹی وی اور اخبارات کے نمائندگان شامل ہوئے۔ اجلاس دوم دوپہرکے اجلاس میں مکرم حافظ عبد المجید قاسم طالبعلم جامعۃ المبشرین گھانا نے سورہ نور کی آیات کی تلاوت اور انگریزی ترجمہ پیش کیا۔مکرم طاہر رمضان طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹر نیشنل گھانا نے حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل کا نعتیہ کلام ’ بدرگاہ ذیشان خیر الانام… ‘ ترنم سے پڑھا۔ جس کے بعد اپر ایسٹ (Upper East) کے بعض احباب جماعت نے لوکل زبان میں نعتیہ ترانے پڑھے۔ اس کے بعد مکرم مولانا فرید احمد نوید صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے ’’ خلافت کا دنیا میں قیام امن کے لئے اہم کردار ‘‘ کے موضوع پرنہایت مدلّل تقریر کی۔ آپ نے کہا کہ ہم اس وقت جس دنیا میں رہ رہے ہیں وہ تنازعات سے بھرپور، مذہب سے دور اور مادیت پرستی کی طرف راغب ہے۔ اپنے مفادات کے حصول کے لئے تمام سیاسی حربوں کو بروئے کار لایا جارہا ہے اور بنی نوع کی سچی ہمدردی اور خدمت کا فقدان ہوچکا ہے۔نام نہاد امن کے قیام کے نام پرقوموں کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی سنت قدیمہ کے مطابق اپنے نیک و برگزیدہ انسانوں کو بنی نوع انسان کی سچی ہمدردی کے ساتھ امن کے قیام کے لئے اس زمانے میں بھی سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ اور آپ کے خلفاء کو مامور فرمایا۔اس وقت بنی نوع انسان ایسے مسیحا کی تلاش میں ہیں جو ان کے غموں کا مداوا کرسکے اور دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکے اور خلافت احمدیہ ہی ہے جو دنیا میں حقیقی اور دیرپا امن قائم کرسکتی ہے اور جو مسلسل بنی نو ع انسان اور ان کے لیڈروں کو امن کے قیام کی آسمانی تعلیم پہنچا رہے ہیں۔ لیکن خلیفہ وقت اور اس کی جماعت دنیا کو تباہی سے بچانے کے لئے جہد مسلسل اور دعا سے کوشاں ہیں۔ آپ نے کہا کہ خلافت احمدیہ نہ صرف عالم اسلام بلکہ تمام دنیا کے لئے امن کا منبع ہے۔دنیا میں حقیقی انصاف اور کمزوروں کے حقوق کے لئے آواز بلند کر رہی ہے۔جب تک دنیا اس آواز پر کان نہیں دھرے گی زمین پر امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا۔ 8 جنوری 2016ء بروز جمعۃ المبارک 8 جنوری بروز جمعہ جلسہ کادوسرا دن تھا۔آج جمعہ کے روز باہمی اخوت اور اظہار یکجہتی کے طور پربیشتر احباب وخواتین نے سفید رنگ کے لباس پہنے ہوئے تھے جو ایک خوبصورت روحانی منظر پیش کررہے تھے۔ دن کا آغاز حسب روایت نماز تہجد اور نماز فجر سے کیا گیا۔نماز تہجد مکرم حافظ مبشر احمد صاحب انچارج حافظ کلاس گھانا نے پڑھائی اور اس کے بعد مکرم نواز احمدصاحب مبلغ سلسلہ انچارج وقف نو گھانا نے ’’ تحریک وقف نو کی برکات ‘‘ پر درس دیا جس میں قرآن کریم واحادیث اور خلفاء سلسلہ کے اقتباسات کی روشنی میں وقف نو کی اہمیت اور اس کی برکات پر روشنی ڈالی۔ تیسرا اجلاس جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کے صبح کے اجلاس کے آغاز میں سورہ احزاب کی آیات41 تا 49 کی تلاوت اور اس کا انگریزی ترجمہ مکرم عمر فاروق صاحب، کارکن ایم ٹی اے گھانا نے پیش کیا۔ سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ کا پاکیزہ کلام ’’ حمد و ثنا اسی کو جو ذات جاودانی۔۔ ‘‘ مکرم ولید احمد طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے ترنم سے پڑھا۔جس کے بعد ایسٹرن ریجن کے ممبران نے مقامی زبان میں ترانے پڑھے۔ مکرم مولانا عمر فاروق یحیٰ مبلغ سلسلہ گھانا نے ’’آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم امن و اتحاد کی اعلیٰ مثال ‘‘کے موضوع پرقرآن کریم واحادیث اور خلفاء سلسلہ کے اقتباسات اور تاریخ اسلام کے واقعات کی روشنی میں مدلل تقریر کی۔آپ نے سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حقوق اللہ اور حقوق العبادکی ادائیگی، جانی دشمنوں سے حسنِ سلوک، مذہبی رواداری، معاہدات کی پاسداری، حالت امن اور حالت جنگ دونوں میں انصاف اور اخلاق فاضلہ کے بے نظیر مظاہرہ کی مثالیں پیش کیں۔ ان کی تقریر کے بعد مکرم معتز عبد اللہ القزق شامی مہاجر نے سیّدنا حضرت مسیح موعودؑ کاآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں لکھا ہوا عربی قصیدہ نہایت پُرسوز آواز میں پیش کیا۔ برونگ آھافو (Brong Ahafo) ریجن کے ممبران نے مقامی زبان میں نظمیں پڑھیں اور اس اجلاس کے آخیر پر صدر مجلس نے اختتامی تاثرات بیان کئے اور دعا کے ساتھ یہ اجلاس اختتام کو پہنچا۔ جمعۃ المبارک کی ادائیگی اور خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ اللہ تیسرے اجلاس کے اختتام کے معا ً بعد جلسہ گاہ میں جمعہ کی ادائیگی اور حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا مسجد بیت الفتوح لندن سے فرمودہ خطبہ جمعہ براہ راست دیکھنے اور سننے کے لئے تیاری شروع کردی گئی۔ دن کے ساڑھے بارہ بجے مکرم امیر صاحب نے مقامی طور پر خطبہ جمعہ دیا۔ آپ نے اپنے خطبہ جمعہ میں تاریخ انسانی میں بنی نوع انسان کو نقصان پہنچانے والی سب سے نمایاں برائی کا ذکر کیا جس نے انسانی معاشرہ کا امن تباہ و برباد کردیا یعنی ناانصافی۔ جس سے جنبہ پروری، ظالمانہ بادشاہت، کمزوروں پرظلم و بربریت، خاندانی، سماجی، اقتصادی اور معاشرتی برائیوں نے جنم لیا۔ آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے اقتباسات کی روشنی میں بتایا کہ اگر انسان کے اپنے مالک حقیقی سے تعلقات میں انصاف کا فقدان ہے تو وہ کیسے اس کی مخلوق کے ساتھ انصاف کا سلوک کرسکتا ہے۔ بغیر نفس کی قربانی کے انصاف کے اعلیٰ معیار قائم نہیں ہوسکتے۔ آپ نے کہا کہ اس دور میں اللہ تعالیٰ نے سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ کو مبعوث فرمایا تاکہ خدائے واحد و یگانہ پرزندہ ایمان کو دوبارہ قائم فرمائیں اور اس کے لئے آپ کے ماننے والوں پر بہت بڑی ذمّہ داری ہے اور وہ یہ ہے کہ اس زندہ خدا سے تعلق پیدا کریں اور اس تعلق کے نتیجہ میں دنیا کو اپنے عمل سے سچے عبد کے اوصاف کی جھلک دکھائیں۔ ہر احمدی مرد و زن حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف خصوصی توجہ دے تاکہ بعثت مسیح پاک کی صداقت کا ثبوت بن سکے۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ آمین ثم آمین! نماز جمعہ کی ادائیگی کے معاً بعد تما م حاضرین جلسہ نے ایم ٹی اے کے ذریعہ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ براہ راست دیکھا اور سنا۔ حضور انور نے اس خطبہ جمعہ میں مالی قربانی کی اہمیت اور اس کی برکات کا ذکر فرماتے ہوئے وقف جدید کے 59 ویں سال کا اعلان فرمایا اور یہ امر حاضرین جلسہ گھانا کے لئے نہایت خوشی کا باعث تھاکہ اللہ کے فضل سے گھانا کی جماعت دنیا بھر کی جماعتوں میں دسویں نمبر پراور افریقہ کی جماعتوں میں پہلے نمبرپر آئی تھی اور انفرادی قربانی میں اضافہ کے لحاظ سے دنیا بھر کی جماعتوں میں اوّل پوزیشن حاصل کی تھی۔ الحمد للہ ثم الحمدللہ۔ شبینہ اجلاس بروز جمعۃ المبارک رات کے اجلاس میں درس جس کا موضوع ’’ حقیقی مسلمان کے اوصاف ‘‘ تھا مکرم ایوب عبد اللہ صاحب اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر ٹی آئی احمدیہ سکول پوٹسن Potsinنے دیا۔ شبینہ اجلاس میں دوسرا درس مکرم مولانا یوسف بن صالح مبلغ سلسلہ اپر ایسٹ ریجن کا ’’ نماز ایک مسلمان کی دنیاوی اور روحانی ترقی کا ذریعہ ہے‘‘ کے موضوع پر تھا۔ انہوں نے آیات قرآنیہ، احادیث نبویہ اور اقتباسات حضرت مسیح موعود ؑ اور خلفاء کرام کی روشنی میں قیام نماز کی اہمیت اور اس کی برکات بیان کیں۔ 9 جنوری 2016ء بروز ہفتہ دن کا آغازحسب روایت نماز تہجدسے ہوا۔ مکرم حافظ شرف الدین صاحب مبلغ سلسلہ گھانا نے نماز تہجد پڑھائی۔ بعد از نماز تہجدخاکسار(نعیم احمد محمود چیمہ مبلغ سلسلہ) نے’’ نظام وصیت کی برکات‘‘ پر درس دیاجس میں قرآن کریم واحادیث اور اقتباسات حضرت مسیح موعودؑ و خلفاء سلسلہ کہ حوالے سے وصیّت کے بابرکت نظام کے قیام اور اس میں شمولیت کی برکات بیان کیں۔ اور احباب جماعت کو اس نظام میں شمولیت کی طرف توجہ دلائی۔ چوتھا اجلاس جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کے چوتھے اجلاس کا آغاز دن دس بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حافظ احمد نقیب Samwine اپر ویسٹ ریجن نے سورۃ آل عمران کی آیات 105-111 کی تلاوت مع انگریزی ترجمہ پیش کی۔ جس کے بعد مکرم شمیم جمال طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے طلباء کے گروپ کے ساتھ منظوم کلام ’’خلافت کیا ہے اک فضل عظیم رب رحماں ہے‘‘ مترنم آواز میں پڑھاجس کے بعد وولٹا (Volta) ریجن کے ممبران نے مقامی زبان میں نغمات پیش کئے۔ چوتھے اجلاس کی پہلی تقریر مکرم الحاج عبد الوہاب عیسیٰ، نیشنل سیکرٹری تحریک جدید کی ’’ رواداری اور پُر امن بقائے باہمی کی مثال آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ‘‘ کے موضوع پر تھی۔ باہمی رواداری کا جو اعلیٰ معیار آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے زیر تربیّت جانثار صحابہ نے دکھایا اس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔اسلام کی تعلیم میں توحید کی تعلیم سے لے کر ایمانیات، عبادات اور معاشرتی معاملات و معاہدات میں بے نظیر باہمی رواداری نظر آتی ہے اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اُسوۂ حسنہ سے اس تعلیم کو پیش فرمایااور صحابہ نے آپ کے ہر فعل کو اپنی زندگی کا مطمح نظر بنایا۔ چوتھے اجلاس کی پہلی تقریر کے بعد نارتھ ایسٹ ریجن کے ممبران نے اپنی مقامی زبان میں نغمات پیش کئے جس کے بعدمکرم الحاج ابو بکر یعقوب، ہیڈ ماسٹر ٹی آئی احمدیہ سکول کماسی نے ’’ حصول علم ایک مذہبی فریضہ ہے ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ انہوں نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویّہ سے علم والوں کی فضیلت بیان کی۔ علم کی اہمیت اور اس کے حصول کی ترغیب کے بارے میں احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیں۔ مکرم الحاج ابو بکر نے جماعت احمدیہ کے ذریعہ افریقن ممالک خصوصا ً گھانا میں تعلیم کے میدان میں جماعت کی خدمات اور پیش آمدہ چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے احباب جماعت کو علم کی ترویج اور آئندہ آنے والی نسلوں کو علم سے بہرمند کرنے کے لئے انتہائی کوشش کرنے کی نصیحت کی۔ دوسری تقریر کے بعد تجانیہ فرقہ کے نمائندہ شیخ محمد Mutawakkil نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے اور ہمارے بعض بنیادی عقائد پر اختلافات ہیں اور رہیں گے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ایک دوسرے کو برداشت نہ کریں۔ ہم سب کے لئے کامل رہنما حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مکارم اخلاق کے اعلیٰ معیار پر قائم فرمایا تھا۔ ہمارے اختلافات ہمیں ملانے والے ہوں نہ کہ جدا کرنے والے۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل مکرم حافظ شرف الدین صاحب مبلغ سلسلہ گھانا کے ساتھ مقامی ٹی وی پر مناظرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس مکالمہ سے جماعت کے عقائد کے بارے میں بہت کچھ سیکھااور یہی وجہ ہے کہ آج وہ جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کے لئے آئے ہیں۔ اس اجلاس کے آخر پر مکرم امیر صاحب گھانا نے امراء کرام نائیجریا و جرمنی اور ان کے وفود کا جلسہ سالانہ گھانا میں شمولیت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں الوداع کہا۔ اختتامی اجلاس جلسہ کی اختتامی تقریب شام ساڑھے چار بجے شروع ہوئی۔ اختتامی اجلاس میں سورہ جمعہ کی آیات 1 تا 5 کی تلاوت مکرم حافظ عثمان محمد طالبعلم جامعۃ المبشرین گھانا نے مع انگریزی ترجمہ پیش کی۔ جس کے بعد مکرم شریف بن جعفر طالبعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے دوسرے طلبا ء کے ہمراہ چھ زبانوں میں اردو منظوم کلام ’’ خلافت کیا ہے اک فضل عظیم رب رحماں ہے‘‘ کا ایک حصّہ عربی، انگریزی اور پانچ مقامی زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ مترنم آواز میں پیش کیا۔ جس کے بعدوولٹا ریجن کے ممبران نے مقامی زبان میں ترانے پیش کئے جس کے بعد مکرم محمد احسان مبلغ سلسلہ سنٹرل ایسٹ ریجن نے سیرت حضرت مسیح موعودؑ! عائلی زندگی کی جھلک ‘‘ کے موضوع پر نہایت ہی پُراثر تقریر کی۔ آپ نے سیّدنا حضرت مسیح موعودؑ کی عائلی زندگی میں سے آپ کی اپنے اہلخانہ سے حسن سلوک محبت، رحمت و شفقت،درگزر وغیرہ کے واقعات بیان کئے۔ ان کی تقریر کے بعداشانتی ریجن کے ممبران نے مقامی زبان میں حمدیہ نغمات پیش کئے۔ان نغمات کے بعد مکرم الحاج احمد سلیمان انڈرسن جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ گھانا نے جماعت احمدیہ گھانا کی مختصراً سالانہ رپورٹ پیش کی۔ جس میں انہوں نے عرصہ دوران رپورٹ میں جماعت احمدیہ گھانا کے مختلف شعبہ جات یعنی تحریک جدید، وقف جدید، وصیّت اور تبلیغ کی مساعی کی رپورٹ اختصار کے ساتھ پیش کی۔اسی طرح احمدیہ سکولوں کے حوالے سے احباب جماعت کو اہم معلومات فراہم کیں۔ باغ احمد کے ترقیاتی منصوبہ پر ہونے والے کام اور آئندہ کے منصوبوں کے بارے میں مختصر رپورٹ پیش کی۔ نصرت جہاں سکیم کے تحت خدمات بجا لانے والے ہسپتالوں کی مزید ترقی کے لئے احمدیہ ہیلتھ سروس کے قیام کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے گزشتہ سالوں کی طرح امسا ل بھی 65؍ احمدی مردو خواتین کو حج بیت اللہ کی سعادت حاصل ہوئی اور اسی طرح بڑی تعداد میں احباب جماعت کو جلسہ سالانہ یوکے میں بھی شرکت کی توفیق ملی اور اشانتی بادشاہ نے مع آٹھ رکنی وفدکے جلسہ سالانہ یوکے میں شمولیت کی اور گھانا ٹی وی کے علاوہ CINEPLUS ٹی وی پر جلسہ سالانہ کی نشریات دکھائی گئیں۔ گھانا ٹی وی پرہفتہ وار جماعتی پروگرام دکھانے کا معاہدہ قبل ازیں دو سال کا تھا جو نومبر 2015ء میں ختم ہوگیاتھا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے نیا معاہدہ تین سال کا طے ہوا ہے۔ پیارے حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ کی خاص شفقت سے انٹرنیشنل سطح کا ایم ٹی اے اسٹوڈیو بستان احمد میں زیرتعمیر ہے۔ رپورٹ کے آخر پر عرصہ دوران رپورٹ میں وفات پاجانے والوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کے لئے اور اسی طرح نومبر میں ہونے والے ملکی انتخابات میں امن و امان کی صورتحال کے لئے دعا کی تحریک کی۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدات شکر بجالاتے رہنا ہوگا تاکہ اس کے فضل ہمیشہ ہمارے شامل حال رہیں۔ مکرم جنرل سیکرٹری صاحب کی رپورٹ کے بعدمکرم امیر صاحب نے جماعت احمدیہ زمبابوے کے قائمقام نیشنل پریذیڈنٹ مکرم یوسف انوبی Anubi کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے جلسہ میں پہلے دن سے ہی شمولیت کرنی تھی لیکن بعض وجوہات کے سبب وقت پر نہ پہنچ سکے اور کچھ دیر قبل ہی باغ احمد میں پہنچے ہیں۔ مکرم امیر صاحب نے انہیں اپنے خیالات کے اظہار کیلئے دعوت دی۔ مکرم یوسف انوبی صاحب نے کہا کہ جماعت احمدیہ کی رجسٹریشن قریباً 35 سال قبل آپ کے موجودہ امیر صاحب مولانا محمد بن صالح کے ذریعہ عمل میں آئی تھی۔ملک کے نامساعد حالات کے سبب تاحال جماعت زیادہ مستحکم نہ ہوسکی ہے۔ لیکن امید ہے اللہ تعالیٰ جلد ایسے سامان پیدا کردے گا کہ زمبابوے میں بھی جماعت مستحکم اور ترقی پذیر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں کہ انہیں آج مسیح پاک علیہ السلام کی جماعت کی اتنی بڑی تعداد دیکھنے کی توفیق مل رہی ہے۔ جب سے جلسہ گاہ میں آیا ہوں اور جو محسوس کیا ہے وہ سب الفاظ میں بتانا مشکل ہے لیکن تمام شاملین جلسہ کے جذبات اور ان کا خاموشی سے جلسہ کی کارروائی سنتے دیکھ کر مجھے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی یاد دلادی ہے۔ میں نے قلیل عرصہ میں نظام جماعت کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے اور امید کرتا ہوں کہ آئندہ چند روز جو میں یہاں گزاروں گا مزید بہت کچھ سیکھ کر یہاں سے جائوں گااورامید ہے کہ آئندہ سال زمبابوے سے اور لوگ بھی اس جلسہ میں شامل ہوں گے۔ مکرم یوسف انوبی صاحب کے خیالات کے اظہار کے بعد مکرم امیر صاحب نے جامعۃ المبشرین کے طلبا ء کو میرتھن ریس میں نمایا ں کامیابی حاصل کرنے پر انعامات تقسیم کئے۔ اختتامی خطاب سے قبل جامعہ احمدیہ انٹر نیشنل گھانا کے طلباء نے سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ کا الہام ’’اسمعوا صوت السماء جاء المسیح جا ء المسیح‘‘کو اردو، انگریزی، عربی اور پانچ لوکل زبانوں میں مترنم انداز سے پیش کیا جس سے پوری فضا پر ایک جوش و ولولہ کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ اس ترانہ کے بعد مکرم مولانا محمد بن صالح صاحب امیر ومشنری انچارج جماعت احمدیہ گھانا نے اپنے اختتامی خطاب کی ابتدا سے قبل جماعت احمدیہ گھانا کے بعض احباب کا تعارف کروایا جو اس وقت گھانا کے ممبر آف پارلیمنٹ ہیں یا آئندہ آنے والے انتخابات میں بعض سیاسی پارٹیوں کی طرف سے انہیں بعض حلقوں کے لئے بطور نمائندہ نامزد کیا جاچکا ہے۔ مکرم امیر صاحب نے ان کے تعارف کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو یہ کہ ہم ان کی کامیابی کے لئے دعا کریں کیونکہ جس قدر احمدی مسلمان حکومتی معاملات میں شامل ہوں گے اسی قدر ملک ترقی کرے گا۔ دوسرے ان کو یہ ہمیشہ یاد رکھنا ہوگا کہ یہ صرف اس سیاسی جماعت یا اپنے حلقہ کے لوگوں کی نمائندگی نہیں کررہے بلکہ بحیثیت فرد جماعت وہ جماعت احمدیہ کی نمائندگی بھی کر رہے ہیں۔ مکرم امیر صاحب گھانا نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ پندرہ سو سال قبل عرب کے صحراء میں ایک تنہا آواز توحید خالص کی صدا لے کر بلند ہوئی۔ اللہ نے اسے تمام عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا تھا لیکن اسے اپنے لوگوں نے ہی ردّ کردیا۔ چند کمزور و ناتواں لوگوں نے اسے قبول کیا اور مسلسل وہ ہادی کامل صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی مخالفوں کے ہاتھوں ظلم و زیادتی کا نشانہ بنتے رہے لیکن آخرکار وہ مرد نوجوان یعنی ہمارے آقا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھی مسلسل کامیاب و کامران ہوتے رہے۔ مکرم امیر صاحب نے کہا کہ ابتداء اسلام سے لے کر فتح مکہ تک آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اورابتدائی صحابہ کو سخت مصائب و آلام میں سے گزرنا پڑا۔ امیر صاحب نے کہا کہ جماعت احمدیہ کا گھانا میں قیام 1921ء میں ہوا اور ہمارے آباء و اجداد نے جماعت کے استحکام کے لئے یقینا بہت قربانیاں کیں لیکن اگر ہم میں سے کوئی خیال کرتا ہے کہ اب مزید قربانیوں کی ضرورت نہیں تو وہ بہت بڑی غلط فہمی میں ہے۔ حقیقت میں ابھی تو ہمارا قربانیوں کا سفر شروع ہوا ہے منزل مقصود بہت دور ہے لیکن اگر ہم اخلاص و وفا اور خلافت احمدیہ سے پوری اطاعت کے ساتھ وابستہ رہتے ہوئے قربانیاں کرتے چلے جائیں گے تو وہ دن دُور نہیں جب جماعت احمدیہ گھانا اسلام احمدیت کے عالمی غلبہ میں اہم کردار ادا کرنے والی ہوگی۔ انشاء اللہ۔ یہ میں نہیں کہتا بلکہ جو بھی اس ملک میں آتا ہے وہ جماعت کی ترقی اور استحکام کو دیکھ کر یہی کہتا ہے کہ جماعت احمدیہ گھانا جماعت احمدیہ عالمگیر کے مستقبل میں نمایاں اہم کردار ادا کرے گی۔ تاحال ہم پر اس طرح کے مصائب نہیں آئے جیسے پاکستان یا دوسرے بعض ممالک کے احمدیوں پر آئے ہیں لیکن جب جماعت ترقی کرے گی تو مخالفت بھی بڑھے گی اس لئے ہمیں ہر طرح کی قربانی کے لئے پہلے سے زیادہ تیار رہنا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اوّل تحریک جدید اور اب وقف جدید میں بھی جماعت احمدیہ گھانا کو پوری دنیا میں دسویں پوزیشن حاصل ہوئی۔ الحمدللہ ثم الحمد للہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارا قدم مسلسل ترقی کی جانب گامزن ہے اور انشاء اللہ اسی طرح گامزن رہے گا لیکن اس کے لئے ہمیں اپنی ذمّہ داریوں کو پوری طرح سمجھنا اور ادا کرنا ہوگا۔ ہمارے پیارے آقا ایّدہ اللہ تعالیٰ نے باغ احمد کا تحفہ ہمیں دیا تھا لیکن ساتھ ہی فرمایا تھا کہ اس کو آباد گھانا جماعت نے خود کرنا ہوگا۔ ہمیں اوّل اس تحفہ کی حفاظت کرنی ہوگی اور پھر اسے خوب ترقی دینی ہوگی۔ اسی طرح نہ صرف بستان احمد میں احمدیہ انٹر نیشنل سکول کو بھی ایک مثالی سکول بنانا ہوگابلکہ اس طرز کے سکول دوسرے ریجنز میں بھی بنانے ہوں گے جہاں ہمارے بچے دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی حاصل کرسکیں۔ تمام احباب جماعت کو انفرادی اور اجتماعی طور پر تبلیغ کی ذمّہ داری کی طرف بھی پوری توجہ دینی چاہئے۔اللہ تعالیٰ کا ہم پر احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں امام وقت کو قبول کرنے کی سعادت عطا فرمائی ہے اس نعمت کی شکرگزاری یہ ہے کہ تمام ملک میں جاء المسیح جاء المسیح کے پیغام کو خوب پھیلائیں۔ جماعت سے تعلق کی قدر کریں اور اس کا حق ادا کریں۔ ہر فرد جماعت ملک کی ترقی اور آئندہ آنے والے انتخابات میں پورے ملک میں امن و امان اور اچھے لیڈروں کے انتخاب کے لئے بہت دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں خلافت کی عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے۔ اپنے امام ایّدہ اللہ تعالیٰ کو ہمیشہ اپنی دعائوں میں یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں بابرکت عمر عطا فرمائے اور آپ کے دور خلافت میں اسلام احمدیت کو عظیم الشان ترقیات عطا فرمائے اور ہمیں اس میں شامل ہونے کی سعادت عطا فرمائے۔ مکرم امیر صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس وقت گھانا میں خدمات بجالانے والے تمام مبلغین و واقفین نہایت اخلاص کے ساتھ خدمات بجا لارہے ہیں۔ یہ سب اپنے ملک سے دُور آکر خدمت کر رہے ہیں ان کی عزت کرنا اور ان کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے۔ ان سب کو خاص طور پر اپنی دعائوں میں یاد رکھیں۔ لوکل مبلغین کرام کوبھی اپنی دعائوں میں یاد رکھیں اور ان کی فلاح و بہبود کا بھی خیال رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کے حضور ہم سجدہ ریز ہیں کہ باوجود اقتصادی کمزور حالات کے مسیح پاک کی جماعت کے ہزاروں پروانے اس جلسہ میں شمولیت کے لئے بہت قربانی کرکے شامل ہوئے ہیں۔ سیّدنا حضرت مسیح موعود ؑ نے شاملین جلسہ کے لئے جو دعائیں کی ہیں اللہ وہ سب آپ کے حق میں قبول فرمائے اور آپ سب کو خیر و عافیت سے اپنے گھروں کو واپس لے جائے۔ اپنی دعائوں میں تمام عالم اسلام کو یاد رکھیں، پاکستان کے مظلوم احمدیوں کو دعائوں میں یاد رکھیں۔ دعائیہ اور الوداعیہ کلمات کے بعد مکرم امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی جس کے بعد تمام جلسہ گاہ فلک شگاف نعروں اور کلمہ طیّبہ کے بابرکت ورد سے گونج اٹھی۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال 36 ہزار سے زائد غلامان مسیح موعود ؑ نے جلسہ سالانہ میں شرکت کی۔ گزشتہ سال جلسہ سالانہ گھانا کی حاضری 30 ہزار تھی اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے امسال چھ ہزار کا اضافہ تھا۔ امسال جلسہ سالانہ گھانا میں چار ممالک کے نمائندگان نے شمولیت کی۔ ٓٓٓاخبارات و ٹی وی پر جلسہ سالانہ کی کوریج گھانا کے دونوں بڑے اخبارات یعنیDaily Graphic, Ghana Time نے اور اسی طرح ہفتہ روزہ اخبار The Spectator نے اپنے فرنٹ صفحہ پر تصاویر کے ساتھ جلسہ سالانہ کی خبریں جلی حروف میں لگائی۔ ان اخبارات نے نائب صدر مملکت گھانا اور مکرم امیر صاحب کے خطابات میں سے اہم پیغامات کا ذکر کیا اور خاص طور پر سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کااحباب جماعت گھانا کے نام جلسہ کے موقعہ پر خصوصی پیغام کا ذکر کیا اور اس کا خلاصہ درج کیا۔GTVاور بعض دوسرے لوکل ٹی وی اسٹیشن پر بھی جلسہ سالانہ کی خبریں مع وڈیو کلپ دی گئیں۔ بعض احباب نے ذاتی طور پراس جلسہ کی تصاویر Twitter اور Facebook پر بھی شیئر کیں جس پر دنیا بھر کے احمدی احباب نے گھانا جماعت کو اپنے محبت بھرے تعریفی کلمات سے نوازا۔ ایم ٹی اے اسٹوڈیو گھانا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خاص شفقت سے گزشتہ سال ایم ٹی اے انٹرنیشنل گھانا کا قیام عمل میں آیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے امسال ایم ٹی اے انٹرنیشنل گھانا نے جلسہ سالانہ کے داخلی گیٹ کے سامنے اسٹوڈیو بنایا جس میں مختلف موضوعات پر پینل گفتگو ریکارڈکی گئیں۔ جناب نائب صدر مملکت کا بھی انٹرویو ریکارڈ کیا گیا اور اسی طرح مکرم امیر صاحب گھانا، مکرم امراء صاحبان نائیجریا اور جرمنی کا انٹرویو بھی ریکارڈ کیا گیا۔ علاوہ ازیں جلسہ سالانہ کے اہم پروگرامز اور شاملین جلسہ سالانہ کے تأثرات بھی ریکارڈ کئے گئے۔ تمام ریکارڈ شدہ پروگرامز کو گھانا کے نیشنل ٹی وی اور دیگر لوکل ٹی وی چینلز پر دکھایا گیا۔ نمائش اور بک اسٹال گزشتہ سال کی طرح امسال بھی جلسہ گاہ کے بالکل سامنے جماعتی نمائش اوربک اسٹال کا انتظام کیا گیا تھا جس میں جماعتی کتب کے علاوہ گھانا جماعت کی تاریخی تصاویر بھی رکھی گئی تھیں جس سے مہمانوں اور نئی نسل نے بہت استفادہ کیااوراحباب جماعت نے قرآن کریم اور دوسری جماعتی کتب بھی خریدیں۔ وصیّت اور AIMS جلسہ گاہ کے سامنے نمائش کے ساتھ دفتر وصیّت گھانا نے اپنا ٹینٹ لگایا تھا جہاں نظام وصیّت کے بارے میں معلوماتی چارٹ لگائے تھے۔ موصیان کو ان کے ریکارڈ کے بارے فوری معلومات مہیّا کرنے اور اسی طرح احباب جماعت کو نظام وصیّت کے بارے میں معلومات مہیّا کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ کے داخلی راستہ کے سامنے دائیں جانب AIMS ڈپارٹمنٹ نے بھی احباب جماعت کی معلومات کے لئے علیحدہ ٹینٹ لگایا تھا جہاں چندہ دہندگان کے ذاتی ریکارڈ، AIMSنظام کے بارے میں معلومات مہیّا کئے جانے کا اور جن احباب کی تاحال رجسٹریشن نہ ہوئی ہے ان کی رجسٹریشن کا انتظام بھی تھا۔ جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ جلسہ سے دو روز قبل مکرم امیر صاحب نے تمام شعبہ جات کا معائنہ فرمایا اور حسب ضرورت ناظمین کو ہدایات دیں۔ جلسہ کے ایام میں شعبہ تربیت کے کارکنان احباب کو جلسہ کی کارروائی اور نمازوں میں شمولیت کی تلقین کرتے رہے۔ علاوہ ازیں رات کو بر وقت سونے اور صبح نماز تہجد اور نماز فجر کے لئے بیدار کروانے کی ذمہ داری بھی بڑے احسن رنگ میں سر انجام دی۔ شعبہ پارکنگ کے مستعد کارکنوں نے ان تین ایام میں عمدہ رنگ میں پارکنگ کا کام سنبھالے رکھا اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا نیز مجلس خدام الاحمدیہ کے مستعد اور چاق و چوبند نوجوان نہایت محنت اور لگن سے اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ حسب روایت بہت سے احباب نے مقام جلسہ میں ہی پرائیویٹ خیمہ جات میں بھی رہائش رکھی۔ بعض احباب نے مقامی ہوٹلوں میں قیام کیاجبکہ جماعتی طور پر ریجنز کے اعتبار سے خواتین اور مرد حضرات کی علیحدہ علیحدہ رہائشگاہیں بھی تیار کی گئی تھیں۔ جلسہ میں شامل ہونے والے لوگوں کے عمومی تاثرات میں عبادت کی طرف توجہ، اتحاد ویگانگت اور تبلیغ کے لئے ایک جوش نظر آتا تھا۔ احباب و خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد صبح اجتماعی نمازتہجداور دیگر نمازوں میں شامل ہوتی رہی اوردروس وتقاریر کو انہماک سے سنتی رہی۔صفائی، کھانے کے انتظامات اوربازار کی صورت حال میں بھی بہت بہتری نظر آئی۔ ………………