وہ اللہ کی خاطر بے دریغ خرچ کرتے ہیں اور انہیں ہر آن نور کا غسل دیا جاتا ہے۔ اللہ ان کے قلوب میں ایسی کشش ودیعت فرما دیتا ہے کہ مخلوق ان کی جانب کھنچی چلی آتی ہے جو لوگ ازراہِ اخلاص ان کے حلقہ ء بیعت میں آتے ہیں وہ ان کی پرورش اس طرح کرتے ہیں جس طرح چوزوں کی پرورش کی جاتی ہے۔ اور وہ انہیں شیطانی پھندوں سے رہا کرتے ہیں اور ان کی خاطر تاریک راتوں میں اللہ کے سامنے کھڑے ہوتے اور سجدے کرتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں ان پر رحمت کی بارش ہوتی ہے اور ان پر رحم کیا جاتا ہے۔ ’’ان (مقربان الٰہی) کی کچھ علامات ہوتی ہیں۔ جن سے وہ پہچانے جاتے ہیں مگر انہیں صاحب فراست اور پاک لوگ ہی پہچانتے ہیں۔ اور ان کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ دنیا سے دور رکھے جاتے ہیں اور انہیں دنیوی امور کی سماعت سے محروم کر دیا جاتا ہے کہ ان کے دلوں میں دنیا ذرہ برابر بھی نہیں رہتی۔ وہ بکثرت برسنے والے بادل کی طرح ہوتے ہیں اور اللہ کی خاطر بے دریغ خرچ کرتے ہیں اور انہیں ہر آن نور کا غسل دیا جاتا ہے۔ اور ان کی ایک علامت یہ ہے کہ اللہ ان کے قلوب میں ایسی کشش ودیعت فرما دیتا ہے کہ مخلوق ان کی جانب کھنچی چلی آتی ہے۔ ان کی حالت اس جوش مارتے چشمے کی طرح ہوتی ہے جس کا پانی ٹھنڈا ہو۔ پس مخلوق ان کی طرف بھاگتی چلی آتی ہے۔ ان پر رحمان کی وحی کا پانی چھڑکا جاتا ہے اور لوگ ان کے اس پانی سے پیتے ہیں۔ اور ان کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ نازو نعم میں پلے ہوئے شخص کی سی زندگی نہیں گزارتے بلکہ وہ آزمائش کے سمندروں میں تیرتے ہیں۔ ان کی رگ جان ہمیشہ کٹنے اورنچوڑے جانے کے لئے تیارہے اور لوگ انہیں نچوڑتے ہیں۔ ان کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ اللہ کی تسبیح کرتے اور اس کے ذکر میں ایک ہمیشہ متحرک رہنے والی مچھلی کی طرح تیرتے ہیں اور پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ وہ (اللہ کے حضور) اس طرح چلّاتے ہیں جس طرح ایک حاملہ عورت دردِزہ کے وقت چلّاتی ہے اور وہ اسی میں لذت پاتے ہیں۔ اور ان کی علاما ت میں سے دنیوی زندگی کو سادگی سے اور غیر اللہ کی باتوں سے اپنے کانوں کو بند کر کے اور مدد طلب کرنے والوں کی طرح (خدا کو) پکار کر بسر کرنا ہے اور گھونسلوں تک نہ پہنچ پانے والے پرندوں کی طرح (اللہ کو) یاد کرنا ہے اور وہ اس (ذکر) کی خوشبو میں بسے رہتے ہیں۔ ان کی ایک علا مت ان کا ہر قسم کی میل کچیل اور خارش سے پاک ہونا ہے اور وہ مردِ میدان ہوتے ہیں نہ کہ چوڑیاں پہننے والیوں کی طرح کیونکہ وہ اپنے وجود سے بُزدلی کا لباس اتار دیتے ہیں اور وہ حق کی تبلیغ کرتے ہیں اور ڈرتے نہیں۔ ان کی ایک علامت یہ ہے کہ جو لوگ ازراہِ اخلاص ان کے حلقہ ء بیعت میں آتے ہیں وہ ان کی پرورش اس طرح کرتے ہیں جس طرح چوزوں کی پرورش کی جاتی ہے۔ اور وہ انہیں شیطانی پھندوں سے رہا کرتے ہیں اور ان کی خاطر تاریک راتوں میں اللہ کے سامنے کھڑے ہوتے اور سجدے کرتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں ان پر رحمت کی بارش ہوتی ہے اور ان پر رحم کیا جاتا ہے۔ ان کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ اس وقت تک وفات نہیں پاتے جب تک ان کا کام پورا اور نتیجہ خیزنہ ہو جائے اور ان کی جماعتیں جمع نہ ہو جائیں اور حق بکمالہٖ واضح نہ ہو جائے۔ اور ان کا ڈول پورے طور پر بھر دیا جاتا ہے اور اس کے پانی میں کوئی کمی نہیں رہنے دی جاتی۔ پس وہ معطّر جسم کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں اور وہ اپنی زینت یوں مکمل کرتے ہیں جس طرح دلہنوں کے سنگاردان میں زینت کا ہر سامان مکمل ہوتا ہے تا کہ مخلوق انہیں دیکھے جس کے نتیجہ میں ان کی ستائش کی جاتی ہے۔ ان کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ دنیا ان کو اپنے افکار سے زیر نہیں کر سکتی بلکہ وہ ان کی سرکوبی کرتے اور ان کے ہتھیاروں کی دھارکند کر دیتے ہیں اور اللہ پر توکّل کرتے ہیں۔ اور ان کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ حضرت احدیّت کی رضاجوئی کے لئے اندھیری راتوں میں عبادت کے لئے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ نیکیوں کا بیج بوتے اور اپنی اس فصل کی حفاظت کے لئے اپنے تقویٰ کو جھونپڑا بناتے ہیں اور پھر اس دنیا اور آخرت میں اپنی فصلوں کو کاٹتے ہیں۔ ان کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ نہ تو چیں بجبیں ہوتے ہیں نہ ہی بدمزاجی سے پیش آتے ہیں اور نہ ہی لوگوں سے بے رخی کرتے ہیں اور وہ ہدایت کی چراگاہ میں ہر جگہ چرتے ہیں اور وہ ایسی زمین کی مانند نہیں ہوتے جس میں کسی جگہ روئیدگی ہو اور کہیں نہ ہو۔ وہ شدائد کا سامنا ہونے پر پیٹھ نہیں پھیرتے خواہ انہیں تاریکیوں میں چلنا پڑے۔وہ بھاگتے نہیں خواہ انہیں قتل ہی کر دیا جائے۔ ان کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ ناحق کسی کی عزت و آبرو کو آلودہ نہیں کرتے اور وہ اپنی زبان کو نیام میں رکھتے ہیں اور سونتتے نہیں۔ وہ باطل امور میں نہیں پڑتے اور انہیں کتنا ہی بھڑکایا جائے پھر بھی ان کی آتشِ غضب ٹھنڈی ہی رہتی ہے اور جب کوئی تکلیف دہ بات انہیں پہنچے تو وہ خمیرے آٹے کی مانند غصہ سے نہیں پھولتے۔ وہ استقامت کو نہیں چھوڑتے بلکہ وہ اس پر ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔ تو انہیں بے غیرت کی طرح نہیں پائے گا بلکہ وہ ایک غیور قوم ہیں۔ وہ اللہ کے اخلاق کی نقل کرتے ہیں اور وہ اپنے نبی (ﷺ) کے اخلاق کی بھی نقل کرتے ہیں جیسے تم ایک تحریر سے دوسری تحریر نقل کرتے ہو اور وہ اسی طرح ہی کرتے ہیں ‘‘۔ (تذکرۃ الشہادتین مع علامات المقرّبین۔(مع اردو ترجمہ) صفحہ 55تا 59)