٭…حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کے موقع پر خصوصی پیغام ز…مختلف دینی ، تعلیمی و تربیتی موضوعات پر علماء سلسلہ کی تقاریر ٭…آسٹریلیا کے وزیر اعظم اور کئی دیگر اہم شخصیات کی طرف سے جلسہ سالانہ کے انعقاد پر مبارکباد کے پیغامات ز…ایّام جلسہ میں با جماعت نماز تہجد کا قیام۔ ز… علم انعامی اور تعلیمی ایوارڈز کی تقسیم۔ز…نیشنل ٹی وی اور میڈیا میں جلسہ کی کوریج الحمدللہ ‘ ثم الحمد للہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا31واں جلسہ سالانہ 25تا 27دسمبر 2015ء (بروز جمعہ، ہفتہ و اتوار) اﷲ تعا لیٰ کے فضلوں ، رحمتوں اور برکتوں کو بانٹتا ہوا اختتام پذیر ہوا جس میں آسٹریلیا کی تمام سٹیٹس کے علاوہ کینیڈا، نیوزی لینڈ، سنگاپور اور دیگر کئی ممالک سے دو ہزار سے زائد مہمان شامل ہوئے۔جن میں محترم مبارک احمد نذیر صاحب، مشنری انچارج جماعت احمدیہ کینیڈابھی شامل تھے جو پہلی دفعہ آسٹریلیا تشریف لائے تھے۔ ا ﷲ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ تقریباً 15 برس کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جلسہ سالانہ آسٹریلیا دسمبر کے آخری ایام میں منعقد ہوا۔ ان دنوں چونکہ آسٹریلیا میں گرمی کا موسم ہوتا ہے اس لیے سب موسم کی وجہ سے فکر مند تھے لیکن جلسہ کے دنوں میں ا ﷲ تعالیٰ کے فضل کا عجیب نظارہ دیکھنے میں آیا کہ موسم بے حد خوشگوار رہا اور کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ میڈیا پر بھی جلسہ سالانہ کی نیوز کے ذریعے ایک ملین سے زائد آسٹریلین تک جماعتِ احمدیہ کا تعارف پہنچا۔ اسی طرح ا ٓسٹریلیا کے وزیرِ اعظم، نیوساؤتھ ویلز کے پریمئیراور بلیک ٹاؤن کونسل کے مئیر کے علاوہ دیگر کئی وزراء، ممبرز آف پارلیمنٹ، کونسلرز اور مختلف مذہبی و دیگر تنظیموں نے جلسہ کی مبارکباد بھجوائی اور جلسہ کے کامیاب انعقاد پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ جبکہ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنرمسز نائلہ چوہان صاحبہ اور ان کے ساتھ بریگیڈیر اصغر خان صاحب ملٹری اتاشی، آسٹریلیا کے قدیم باشندوں (Aborigines) میں سے ایک نامور شخصیتMr.Robert Fielding، کونسلر Mr. Raj Dutta، Deputy Mayor of Blacktown Council، Cr. Jacquline Donaldson، Mr. David Berry (Melbourne) اور جنرل سیکریڑی آف ہندو ایسوسی ایشن آسٹریلیاکے علاوہ دیگر کئی مہمانوں نے بھی جلسہ میں شرکت کی اور جلسہ کے انتظامات کو سراہتے ہوئے جماعتِ احمدیہ آسٹریلیا کو جلسہ سالانہ کی مبارکباد دی۔ حضور انور ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 25 دسمبر 2015ء میں انڈیا، امریکہ اور آسٹریلیا میں منعقد ہونے والے جلسہ سالانہ کا ذکر فرمایا اور انتہائی قیمتی نصائح سے نوازا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ ان نصا ئح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ 23 دسمبر2015ء کی شام مکرم انعام الحق کوثر صاحب امیر و مبلغ انچارج آسٹریلیا نے جلسہ سالانہ کے تمام کارکنان، افسران، ناظمین اور ان کے معاونین سے خطاب کیااور بعد ازاں جلسہ گاہ کے تمام حصوں کا معائنہ کیا اور ہدایات دیں۔ محترم امیر صاحب نے خاص طور پر مہمان نوازی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور حضرت مسیح موعود ؑ کی مہمانوازی کے بعض واقعات بھی سنائے۔ امسال مردانہ جلسہ گاہ مسجد بیت الھدیٰ کے احاطہ میں مینارہ کے ساتھ تیار کی گئی جبکہ طعامگاہ، بک سٹال، نمائش ، جلسہ بازار اور سٹالز کا انتظام مسجد بیت الھدیٰ سے ملحق گراؤنڈ میں کیا گیا تھا۔ جلسہ سالانہ کے مرکزی سٹیج کا موضوع ـ ’’آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم۔ رحمتہ للعالمینؐ ‘‘ تھا جس پرجلی حروف میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اسی طرح وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْن لکھا تھا۔جبکہ ایک طرف مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسری طرف منارۃ المسیح کی تصویر تھی۔ پہلادن 25 دسمبر 2015بروز جمعہ جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے پہلے دن کا آغاز با جماعت نماز تہجد، نماز فجر اور درس قرآنِ کریم سے ہو ا۔آسٹریلیا کے مختلف حصوں سے جلسہ سالانہ کے لئے آنے والے حضرت مسیح موعود ؑ کے مہمانوں کا سلسلہ کئی دنوں سے جاری تھا ، چنانچہ جلسہ کے پہلے روزصبح بھی مہمان تشریف لاتے رہے۔ گزشتہ کچھ روز بارش کے باعث موسم بہت خوشگوار تھا اور ہلکی ہلکی ہوا بھی سارا دن چلتی رہی جو یقینا الٰہی تصرف تھا کیونکہ سڈنی میں عموما ًان دنوں میں سخت گرمی ہوتی ہے۔ خطبہ جمعہ محترم امیر صاحب نے خطبہ جمعہ میں جلسہ میں شامل ہو نے والے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور جلسہ سالانہ کی اہمیت اور اس سے وابستہ برکات کا ذکر کیا اور اس با برکت اجتماع کے لئے حضرت مسیح موعود ؑ کی دعا ئیں دہرائیں۔ پھر آسٹریلیا میں جلسہ سالانہ کی تا ریخ بیان کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ یہاں پہلا جلسہ1984ء میں منعقد ہوا جبکہ 1984ء ہی وہ سال ہے جب پاکستان میں ہم پر جلسہ سالانہ منعقد کرنے پر پابندی لگادی گئی تھی۔ پھر آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کا ایک حوالہ احباب جماعت کے سامنے پڑھا جو کہ حضور ؒ نے مسجد بیت الھدیٰ سڈنی کا سنگ بنیاد رکھتے وقت فرمایا تھا۔ جب پورے آسٹریلیا میں احمدیوں کی تعداد 60 یا 70تھی۔ حضور ؒ نے اس وقت فرمایا تھا کہ وہ دن دُور نہیں جب لوگ جوق در جوق اس مسجد میں تشریف لا ئیں گے۔چنانچہ امیر صاحب نے کہا الحمدللہ آج ہم وہ نظارہ اپنی آنکھوں سے پورا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ محترم امیر صاحب نے احباب جماعت کو جلسہ کے دنوں میں خصوصاً ذکر الٰہی ‘ تسبیح ، تحمید اور درود پڑھنے اور پڑھتے رہنے کی طرف توجہ دلائی۔ تقریب پرچم کشائی نماز جمعہ کے بعددوپہر2:45 بجے مسجد بیت الھدیٰ کے احاطے میں لوائے احمدیت اور آسٹریلیا کے پرچم لہرائے گئے۔ بعد ازاں محترم امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی۔ حضور انور ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ آسٹریلیاکے لئے خصوصی پیغام 3:45بجے جلسہ سالانہ کا افتتاحی پروگرام جلسہ گاہ میں شروع ہوا جس میں تلاوت اور نظم کے بعدمحترم امیر صاحب نے اپنی تقریر کے آغاز میں حضور انور ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کے لئے خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جس میں حضور انور نے احباب جماعت آسٹریلیا کو ًپنجوقتہ نماز التزام کے ساتھ پڑ ھنے، اپنی عبادتوں کے معیار بلند کرنے، خلیفہ وقت سے ذاتی تعلق اور وابستگی اور MTA کو باقاعدگی سے دیکھنے کے بارے میں خصوصیت سے تلقین کی۔ محترم امیر صاحب نے حضورانور کا پیغام انگلش اور اردو میں دہرایا تا کہ ہر احمدی تک یہ پیغام پہنچ جائے۔ اپنی افتتاحی تقریر میں محترم امیر صاحب نے اسلام کی اَمن کی تعلیمات کے حوالے سے روشنی ڈالی اورکہا کہ اس پُراَمن تعلیم پر عمل کرکے ہم اپنے گھروں ، معاشرے اور دنیا میں امن قائم کر سکتے ہیں۔ محترم امیر صاحب نے حضرت مسیح موعود ؑ کی کتاب ’’پیغام صلح‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی وفات سے ایک روز قبل تک حضرت مسیح موعود ؑ ساری دنیا اور اس میں بسنے والی مختلف قوموں اور مذاہب کو امن کا پیغام دے رہے تھے۔ پہلا سیشن افتتاحی دعا کے بعد پہلے سیشن کا آغاز4:00 بجے شروع ہوا۔ جس کی صدارت مکرم خالدسیف اﷲخان صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ آسٹریلیا نے کی۔ جلسہ کے موقع پر وزیر اعظم آسٹریلیا اور دیگر اہم شخصیات کے پیغامات تلاوت قرآنِ کریم اور نظم کے بعد مکرم رمضان شریف صاحب (نیشنل سیکرٹری امور خارجہ) نے وزیراعظم آسٹریلیا The Hon. Malcolm Turnbull کا پیغام پڑ ھ کر سنایا جس میں انہوں نے جلسہ میں شامل ہونے والے تمام احباب کو جلسہ کے کامیاب انعقاد کی مبارکباد پیش کی اور اس بات کا بھی اظہار کیا کہ "The Ahmadiyya Muslim community is committed to preserving the values which underpin our open, peaceful society and I commend them for their efforts." زاسی طرح Mayor of Blacktown councilنے بھی اپنا پیغام بھجوایا اور اپنی کونسل میں منعقد ہونے والے اس جلسہ میں شا مل تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور جماعت احمدیہ کی مختلف خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ زآسٹریلیا میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنرمسز نائلہ چوہان صاحبہ اور ان کے ساتھ بریگیڈیر اصغر خان صاحب جو ملٹری اتاشی Defence Adviser ہیں ، خصوصا ًکینبرا سے جلسہ سالانہ میں شرکت کے لئے تشریف لائے۔ ان کو مسجد بیت الہدیٰ کا وزٹ کروایا گیا۔مسز نائلہ چوہان صاحبہ نے حاضرینِ جلسہ سے خطاب کیا اور جلسہ میں شرکت کی دعوت پر شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں اس سیشن کی پہلی باقاعدہ تقریر ’’ معرفت الٰہی بذ ریعہ قبولیت دعا‘‘ کے موضوع پر مبلغ سلسلہ مکرم ودود جنود صاحب نے کی جس میں آپ نے خصوصیت کے ساتھ حضرت مسیح موعود ؑ کے اقتباسات پیش کئے جن میں حضور ؑ نے اس زمانہ میں قبولیت دعا، معرفت الٰہی اور قرب الٰہی کا ذکر کیا ہے اور قبولیت دعا کے ہتھیار کو اپنے مخالفین کے سامنے بطور چیلنج پیش کیا ہے۔ ان کے بعد مکرم سہراب خانصاحب( صدر جماعت برسبین نارتھ) نے’’ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بطور رحمۃللعالمین‘‘ کے مو ضوع پر تقریر کی۔جس کے بعد مکرم عزیز عمر بھٹی صاحب نے’’ خلافت۔ ہمارے امن کی ضامن ‘‘ کے عنوان پر تقریر کی جس میں آپ نے خلافت راشدہ کی تاریخ اور اس زمانے میں ہو نے والی عظیم الشان فتوحات اور پھر اس دور میں خلافت احمدیہ پر ہونے والے اﷲ تعالیٰ کے غیر معمولی احسانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں خلافت ہی ہماری حفاظت کاذریعہ ہے اور حاضرین کو خلافت سے وابستگی کی تلقین کی۔ اس سیشن کی آخری تقریر مکرم خالد سیف اﷲخانصاحب نائب امیر جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی تھی جس کا موضوع ’’ نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک‘‘ تھا۔ آپ نے حضرت مسیح موعود ؑ کی تحریرات اور حضورانور کے ارشادات کی روشنی میں عبادتوں کے معیار کو بڑھانے کی طرف توجہ دلائی اور بتایا کہ انہوں نے بچپن میں قادیان میں صحابہؓ کو دیکھا ہے کہ وہ تکرار کے ساتھ سورۃ فاتحہ کی بعض آیات ( اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّا کَ نَسْتَعِیْنَ) وغیرہ تلاوت کیا کرتے تھے۔ پھر آپ نے حاضرین کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اپنی عبادات کو اس رنگ میں بجا لائیں کہ آپ کو اس میں سرور اور مزا حاصل ہو اور پھر اسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسی رنگ میں خدمت دین کریں کہ آپ کو لذت حا صل ہو اور یہ بھی اﷲ تعالیٰ کی ان نعمتوں میں سے ایک ہے جن کا ذکر ا ﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے۔ سیشن کے اختتام پر شام کا کھانا پیش کیا گیا اور اس وقفے کے دوران بک اسٹال‘ نمائش ‘ جلسہ بازار اور دیگر اسٹالز پر خاص رونق رہی۔ نماز مغرب و عشاء کے بعد احمدی انجینئرز، آرکیٹیکچرز اور ڈاکٹرزایسوسی ایشن آسٹریلیا کی علیحدہ علیحدہ میٹنگز منعقد ہو ئیں جن میں آسٹریلیا بھر سے آئے ہوئے انجینئرز، آرکیٹیکچرز اور ڈاکٹرزنے شمولیت کی اور آئندہ سال کے لیے لائحہ عمل تیار کیا۔ دوسرا دن 26 دسمبر 2015بروز ہفتہ حسبِ روایت جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے دوسرے دن کا آغاز بھی باجماعت نمازِ تہجد ، نمازِ فجر اور درس قرآنِ کریم سے ہوا۔ طلباء و طالبات کے ساتھ میٹنگ صبح 9:00 بجے محترم امیر صاحب کی احمدی طلباء و طالبات سٹوڈنٹس(بچوں اور بچیوں ) کے ساتھ میٹنگ تھی جس میں امیر صاحب نے احمدی بچوں کو خصوصیّت کے ساتھ اپنے علمی معیار کو بلند کرنے اور آگے بڑھنے کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے تمام طالبعلموں کوحصولِ علم کیلئے قرآنِ کریم اور احادیث میں بیان فرمودہ بعض دعائیں سکھائیں۔ یہ میٹنگ بے حد مفید رہی جس میں بچوں اور بچیوں نے کئی سوالات کیے۔ کلاس کی حاضری 80 تھی جس میں نیشنل سیکرٹری صاحب تعلیم کے علاوہ دیگر کئی جماعتوں کے سیکرٹریانِ تعلیم بھی شامل ہوئے۔ دوسرا سیشن جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے دوسرے سیشن کا آغاز ہفتے کے روز صبح 10:30بجے ہوا جس کی صدارت محترم مبارک احمد نذیر صاحب، مشنری انچارج جماعت احمدیہ کینیڈا نے کی۔ تلاوت قرآنِ کریم اور نظم کے بعد پہلی تقریر مکرم مرزاعمران احسن کریم صاحب کی تھی جنہوں نے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات کے حوالہ سے ـــ ـــــ"انفرادی برائیوں کو قومی برائیاں بننے سے پہلے روکیں " کے موضوع پر تقریر کی۔ مکرم مرزاعمران احسن کریم صاحب نے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے حوالہ سے فرمایا کہ احمدی عموماً گھر میں نماز پڑھتے ہیں اور رفتہ رفتہ یہ ایک عادت بنتی جا رہی ہے کہ مسجد پاس بھی ہو تو پھر بھی باجماعت نماز مسجد میں پڑھنے کی بجائے گھر میں ہی پڑھ لیتے ہیں اور یہ انفرادی سستی آہستہ آہستہ ایک قومی عادت بنتی جا رہی ہے۔ اسی طرح آپ نے اپنی تقریر میں پردہ اور بھائی چارہ کے بارہ میں احبابِ جماعت کو توجہ دلائی اور حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات سننے اور نصائح پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ اس سیشن کی دوسری تقریر مکرم امتیاز احمد نوید صاحب مبلغِ سلسلہ ساؤتھ آسٹریلیا کی تھی جس کا موضوع’’عائلی زندگی میں امن‘‘ تھا۔ مکرم امتیاز احمد نوید صاحب نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعودؑ کی سیرت کے حوالے سے مختلف واقعات بیان کیے اور کہا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ پر عمل کر کے ہی ہم اپنے گھروں میں امن قائم کر سکتے ہیں۔ آپ نے مزیدبتایا کہ جن گھروں میں پیار ہوتا ہے ان کی اولاد بھی والدین کی عزت کرنے والی اور آنکھوں کی ٹھندک بن جاتی ہے۔ آپ نے خصوصیّت کے ساتھ والدین کو اپنے جائزے لینے، اپنی حالتوں کو بدلنے اور اپنے آپ کو اسلامی شعارکے مطابق ڈھالنے کی طرف توجہ دلائی۔ ان کے بعد مکرم عبدالنور آفتاب صاحب کی تقریر تھی جس کا موضوع "مخالفت کی آندھیوں کے باوجود جماعتِ احمدیہ کی ترقیات "تھا۔ اُنہوں نے جماعتِ احمدیہ کی تاریخ میں اٹھنے والے مختلف فتنوں اور ابتلاؤں کا ذکر کرتے ہوئے، جماعت پر اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور ان کے نتیجے میں جماعتی ترقیات کا ذکر کیا۔ خواہ وہ حضرت مسیح موعودؑکے دور میں آپؑ کے خلاف فتاویٰ کفر ہوں یا مقدمات، تحریکِ احرار ہو یا 1953ء ، 1974ء اور 2010ء کے ابتلاء۔ اللہ تعالیٰ نے ہر آن اپنی پیاری جماعت کو ان ابتلاؤں میں ثابت قدم رہنے اور مزید ترقیات کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ اس کے بعدمکرم مبارک احمد نذیر صاحب، مشنری انچارج جماعت احمدیہ کینیڈا نے حاضرینِ جلسہ سے خطاب فرمایا۔ اپنی تقریر کے آغاز میں آپ نے حضرت مسیح موعودؑکے الہامات ’’مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔ اور "I shall give you a large party of Islam"کے حوالے سے فرمایا کہ الحمد للہ، ثم الحمدللہ مجھے آج دنیا کے اس کونے میں جلسہ سالانہ میں شمولیت کی توفیق مل رہی ہے جو کہ آج سے 124 برس قبل قادیان کی چھوٹی سی بستی سے شروع ہوا تھا۔ اس پہلے جلسہ میں 75 افراد شامل ہوئے تھے اور آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعودؑکی صداقت کے نشان کے طور پر جلسہ سالانہ ساری دنیا میں منعقد ہو رہے ہیں۔ مکرم مبارک احمد نذیر صاحب نے اپنے خطاب میں جو مغربی معاشرے میں نوجوانوں کو درپیش مسائل اور والدین کی ذمہ داریوں کے متعلق تھا، احبابِ جماعت کو عبادتوں کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کی طرف توجہ دلائی اور خصوصاً نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں احمدی بچے مختلف نظر آنے چاہئیں۔ ہمارے ہتھیار دعا، علم، محبت، صداقت اور تعلق باللہ ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر احمدی کے اندر وہ مادہ رکھا ہے کہ وہ اعلیٰ ترین معیار حاصل کر سکے۔ بعد ازاں ایک مہمان نے جو آسٹریلیا سکھ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری تھے، اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آپ سِکھ ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ تشریف لائے تھے۔ آپ نے جلسہ کے انتظامات اور بچوں اور کارکنان کی خدمات کو سراہااور کہا کہ بچے اور دیگر کارکنان جیسے سیوا کر رہے ہیں ، اسے دیکھ کر ہم بہت خوش ہوئے ہیں اور جماعت احمدیہ آسٹریلیا کو جلسہ سالانہ کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ان کے بعد مکرم ڈاکٹر اظہر محمود ناصر صاحب(صدر IAAAE Australia) نے مسرور گیسٹ ہاؤس کے بارے میں Presentation دی جس کا سنگِ بنیاد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے دورۂ آسٹریلیا کے دوران اکتوبر 2013ء میں رکھا تھا۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کاخطبہ جمعہ بیان فرمودہ 25 دسمبر 2015ء سننے کا خصوصی انتظام بعد ازاں دوپہر کے کھانے اور نمازِ ظہر و عصر کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 25 دسمبر 2015ء سنایا گیا، جس کو بیک وقت مرد و خواتین نے اپنے اپنے جلسہ گاہ میں سنا۔ خطبہ جمعہ میں حضورِ انور نے ازراہِ شفقت جلسہ سالانہ آسٹریلیا کا بھی ذکر فرمایا۔ تیسرا سیشن جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے تیسرے سیشن کا آغاز ہفتے کے روز سہ پہر کو ہوا جس کی صدارت محترم ناصر کاہلوں صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ آسٹریلیا نے کی۔ تلاوت قرآنِ کریم اور نظم کے بعد پہلی تقریر مکرم سید مبارک احمد صاحب کی تھی جنہوں نے "حضرت مسیح موعودؑ کا جذبۂ خدمتِ اسلام" کے موضوع پر تقریر کی۔ ان کے بعد مکرم محمد امجد صاحب نے "روحانی خزائن کے ذریعہ علم و معرفت کے حصول" پر روشنی ڈالی اور حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کے مطالعہ اور اُن روحانی خزائن سے استفادہ کرنے کی تلقین کی۔بعد ازاں محترم ناصر کاہلوں صاحب نے اپنے خطاب میں "اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے احمدیوں کی قربانیاں " کے موضوع پر روشنی ڈالی اور خصوصاً آسٹریلیا میں بسنے والے شہدا ء اور اسیران راہ مولا اوران کے خاندانوں کے حالات ، ان پر توڑے جانے والے مظالم اور صبر و وفا کے نتیجے میں ان پرہونے والے اللہ تعالیٰ کے احسانات کا ذکر کیا کہ کس طرح انتہائی نامساعد حالات کے باوجود احمدی اپنے ایمان پر قائم رہے اور اس راہ میں اپنا سب کچھ قربان کرنے پر مستعد رہے۔ اس کے علاوہ اس سیشن میں ’’ نظامِ وصیّت۔ نظامِ نو‘‘ اور ’’وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعاً‘‘ کے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ نظامِ وصیّت کے حوالے سے مکرم منظور قادر خان صاحب نے خصوصیت کے ساتھ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 14؍اپریل 2015ء کا ذکر کیا جس میں حضورِ انور نے آسٹریلیا کے پہلے احمدی اور برِ صغیر سے باہر پہلے موصی حضرت صوفی حسن موسیٰ خان صاحبؓ کا ذکرکرتے ہوئے اپنی اس خواہش کا اظہار فرمایا تھا کہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا ہر چندہ دہند، موصی ہو۔ لجنہ سیشن اس سیشن کے متوازی لجنہ اماء اللہ آسٹریلیا نے اپنا الگ سیشن منعقد کیا، جس میں "اسلام میں شادی کے بارے میں تعلیمات"، "پردہ۔ عورت کی حفاظت اور وقار کا ذریعہ"، "تربیتِ اولاد۔والدہ کی ذمہ داری"، "امن کے قیام کے لیے جماعتِ احمدیہ کا کردار"، "اسلام میں عورت کا مقام" اور "ہر اک نیکی کی جڑ یہ اتقا ہے"کے موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ تبلیغ کے متعلق خصوصی سیشن ہفتہ کے روز شام کو تبلیغ کے متعلق ایک خصوصی سیشن منعقد ہوا جس میں مکرم ڈاکٹر عمر شہاب خان صاحب اور مکرم کامران مبشر صاحب مبلغِ سلسلہ نے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات اور خواہش "تبلیغ کے کام کو مؤثر رنگ میں سر انجام دینے اور زیادہ سے زیادہ آسٹریلینز تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے اور ذاتی روابط بڑھانے " کے متعلق تلقین کی۔ اس کے علاوہ رشتہ ناطہ اور واقفین و واقفاتِ نوکی بھی الگ الگ میٹنگزمنعقد ہوئیں۔ محترم مبارک احمد نذیر صاحب نے بھی واقفین و واقفاتِ نوسے خطاب کیا اور انہیں ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ آسٹریلیا کے نیشنل ٹی وی چینل SBS پر جلسہ سالانہ آسٹریلیا کی نیوز آسٹریلیا کے نیشنل ٹی وی چینل SBS کی نمائندہ اورکیمرہ مین مسجد بیت الھدیٰ آئے اور جلسہ سالانہ کے مختلف مناظرکی ویڈیو بنائی اور محترم امیر صاحب، صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ ، ایک ناصر، طفل اور ناصرہ (بچی) سے انٹرویو لیا۔یہ خبر شام 6:30بجے کی نیشنل نیوز پر براڈ کاسٹ ہوئی، جلسہ سالانہ کے متعلق یہ نیوز اور video clip کا دورانیہ دو منٹ سے زائد تھا۔SBS چینل نہ صرف آسٹریلیا میں دیکھا جاتا ہے بلکہ جنوب مشرقی ایشیا کے بیشتر ممالک میں بھی اس کی نشریات دیکھی جاتی ہیں۔ تیسرا دن 27دسمبر 2015ء بروز اتوار جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے تیسرے روز کا آغاز بھی باجماعت تہجد ، نمازِ فجر اور اس کے بعد درس سے ہوا۔ جلسہ سالانہ کے چوتھے اور آخری سیشن کا آغاز اتوار کے روز ساڑھے دس بجے محترم امیر صاحب جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت اور نظم کے بعد آج کے سیشن کی پہلی تقریر"ذکرِ الٰہی۔اطمینانِ قلب کا ذریعہ"کے موضوع پر تھی جو کہ مکرم خالد عبدالناصر صاحب نے کی۔ اپنی تقریر میں آپ نے قرآن کریم کی آیت اَلَابِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب کے حوالے سے بتایا کہ انسانی دل اور روح صرف خدا کے ذکر ہی سے تسکین پاسکتی ہے۔اور آج کے اس مادی دور میں ذکرِ الٰہی کے ذریعہ سے ہی ہم اطمینان ِ قلب حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ کے بعد مکرم رمضان شریف صاحب نے "عالمگیر امن کا پیغام"ـ کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ کی تقریر Presentationپر مشتمل تھی جس میں آپ نے ساری دنیا میں جماعت کی طرف سے قیامِ امن کی کوششوں کا ذکر کیا۔ آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورۂ فرانس، جاپان، امریکہ، جرمنی وغیرہ کے دوران حضور انور کے خطابات اور اسی طرح برطانوی اور یورپین پارلیمنٹ اور کیپیٹل ہِل(امریکہ) سے خطابات کو Highlight کیا۔ اسی طرح حضور انور کے عالمی سربراہان کو قیام ِ امن کے لیے لکھے گئے خطوط کا حوالہ دیا۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود جماعت احمدیہ آسٹریلیا قیامِ امن اور خدمتِ انسانیت کے لئے جو کام کر رہی ہے اس کے بارے میں حاضرین کو بتایا۔ الحمدللہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی یہ عاجزانہ کوششیں ہرسطح پر Recognise کی جاتی ہیں اور فیڈرل پارلیمنٹ کے ایک اجلاس میں Michelle Rowland MPنے خصوصیت کے ساتھ ان کا ذکر کیا۔ اس کے بعد مکرم مرزا یاسر احمد صاحب نے ’’ذِکرِحبیب‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضرت مسیح موعودؑ کی سیرت کے مختلف واقعات سنائے جو حضرت مسیح موعودؑ کی مہمانوازی، عاجزی، علم ، صحابہ ؓ سے محبت وغیرہ کے متعلق تھے۔ آپ کی تقریر کے بعد Deputy Mayor of Blacktown ، Councellor Jacquline Donaldson اور پھر آسٹریلین ہندو ایسوسی ایشن کے نمائندہ نے حاضرین سے خطاب کیا اور جماعت احمدیہ آسٹریلیا کو جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی۔ تقریب علمِ انعامی سال2014-2015ء کے دوران علمِ انعامی حاصل کرنے والی مجلس کا اعلان نائب صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا مکرم عثمان محمود صاحب نے کیا۔ اور امسال پہلی دفعہ مجلس خدام الاحمدیہ لینگ وارن (Langwarrin) میلبورن کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ سال کی بہترین مجلس قرار پائی۔محترم امیر صاحب نے قائد صاحب مجلس خدام الاحمدیہ لینگ وارن کو علمِ انعامی دیا۔ جبکہ اطفال الاحمدیہ کے علمِ انعامی کے لیے مجلس لوگان (برسبن) بہترین مجلس قرار پائی اور ناظم صاحب اطفال نے محترم امیر صاحب سے علمِ انعامی وصول کیا۔ تقریب تقسیم تعلیمی ایوارڈز، سرٹیفکیٹس و خصوصی شیلڈز اس کے بعد حسب روایت اعلیٰ تعلیمی کامیابی حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو میڈلز اور سرٹیفکیٹ دئے گئے۔ امسال الحمدللہ ایک احمدی طالبعلم مکرم خضر رانا صاحب نے South Australia میں 99.95% نمبر حاصل کر کے تمام سٹیٹ میں اوّل پوزیشن حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ تمام طلباء کے لئے ان کے اعزازت مبارک کرے اور آئندہ مزید ترقیات عطا فرمائے۔ آمین اس کے علاوہ دورانِ سال وقارِ عمل اور دیگر جماعتی خدمات بجالانے والے افرادِ جماعت کو خصوصی شیلڈز دی گئیں۔ تقریب تقسیمِ انعامات کے بعد محترم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ اپنی اختتامی تقریر میں آپ نے ایک دفعہ پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے موقع پر دیے گئے خصوصی پیغام کا ذکر کیا اور احباب کو حضور انور کی ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ محترم امیر صاحب کی ہدایت پر حضور انو ر کے پیغام کی 1000 کاپیاں جو اُردو پیغام اور اس کی انگلش ٹرانسلیشن پر مشتمل تھا احباب و خواتین میں تقسیم کی گئیں تاکہ وہ یہ پیغام گھروں میں لے جائیں۔ اس کے علاوہ محترم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کے شرکاء اور تمام کارکنان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کئی ماہ مسلسل محنت اور وقارِ عمل کے ذریعہ جلسہ سالانہ کے انتظامات کئے۔ محترم امیر صاحب نے خصوصیت کے ساتھ موسم کا ذکر کیا جس کے بارے میں بہت پریشانی تھی لیکن جلسہ کے تینوں دن موسم بے حد خوشگوار رہا۔جس کا ذکر کرتے ہوئے محترم امیر صاحب نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل اور حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعائوں کا نتیجہ ہے۔ اپنی تقریر میں محترم امیر صاحب نے دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطابات کے حوالہ سے جماعت کو کثرت سے دعائیں کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ جلسہ سالانہ کا اختتام اجتماعی دعا سے ہوا جس کے بعد خدام اور انصارکی مختلف ٹیموں نے نظمیں پیش کیں۔ آسٹریلیا کے نیشنل ٹی وی چینل 7 پر جلسہ سالانہ آسٹریلیا کی نیوز اس روز بھی آسٹریلیا کے ایک بڑے نیشنل ٹی وی چینل7 کا نمائندہ اور کیمرہ مین جلسہ سالانہ کی کوریج کے لئے آئے اور Ratingsکی ویب سائٹ کے مطابق 26دسمبر 2015 ء کی نیوز جس پر 30 سیکنڈز سے زائد جلسہ سالانہ کی خبر دکھائی گئی۔ ٹی وی رینکنگ کی ویب سائٹ کے مطابق اس کو پورے آسٹریلیا میں 9,40000افراد نے دیکھا۔اس طرح الحمدللہ ، ثم الحمدللہ جلسہ سالانہ کے ذریعہ جماعت احمدیہ کا تعارف دو دنوں میں ملین افراد سے زیادہ تک پہنچا۔ محترم امیر صاحب (انعام الحق کوثر صاحب) کا آسٹریلیا میں یہ پہلا جلسہ سالانہ تھا اور اس حوالے سے آپ فکر مند بھی تھے جس کا اظہار بھی آپ نے کیا لیکن الحمدللہ ، جلسہ کے انتظامات ہر لحاظ سے بہتر تھے اور جلسہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔بیرونِ ملک اور اسی طرح آسٹریلیا کے مختلف حصوں سے آنے والے مہمانوں نے جلسہ کے انتظامات پر خوشی کا اظہار کیا اور بعض ایسے احمدی جنہیں پاکستان کے بعد اب جلسہ میں شمولیت کا موقع ملا وہ کہہ اٹھے کہ " ربوہ کی یاد تازہ ہوگئی" اور بعض نے کہا کہ یہ جلسہ Mini UK Jalsa لگتا ہے۔ ٭…جیسا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے جلسہ سالانہ کا ایک مقصد یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ دورانِ سال جوبہن بھائی وفات پا جائیں ان کے لیے دعائے مغفرت کی جائے۔ چنانچہ نیشنل جنرل سیکرٹری مکرم خلیل شیخ صاحب نے ایسے تمام افرادِ جماعت کے نام اختتامی تقریب کے دوران پڑھ کر سنائے اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی تحریک کی۔ ٭…جلسہ کے موقع پر بک سٹال ، جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی تاریخ اور خدمتِ انسانیت کے لئے کی گئی جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی کاوشوں پر مبنی نمائش اور جلسہ بازار وغیرہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔ الغرض جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا 31واں جلسہ سالانہ اپنی برکتیں ، رحمتیں اور اللہ تعالیٰ کے لامحدود فضلوں کو بانٹتا ہوا اختتام پذیر ہوا اور تمام شرکاء اللہ تعالیٰ کی حمد کے ترانے گاتے ہوئے اس امید پر اپنے گھروں کو روانہ ہوئے کہ اللہ تعالیٰ جلد انہیں دوبارہ اس بابرکت اجتماع کے لئے واپس لائے اور جو انہوں نے یہاں سیکھا ہے اللہ تعالیٰ انہیں اپنی زندگیوں میں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ ٭…جلسہ سالانہ کے اختتام پر اگلے روز 28 دسمبر 2015ء بروز سوموار کو کارکنان کے لیے سپیشل ڈنر کا انتظام کیا۔ اس تقریب سے مبارک احمد نذیر صاحب آف کینیڈا، افسر جلسہ سالانہ مکرم فیروز علی شاہ صاحب، افسر جلسہ گاہ مکرم عبدالنور آفتاب صاحب اور افسر خدمتِ خلق مکرم وقاص احمد صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا نے بھی خطاب کیا اور تمام کارکنان اور معاونین کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔ محترم امیر صاحب انعام الحق کوثر صاحب نے بھی کارکنان سے خطاب کیا اور اپنے خطاب کے دوران کہا کہ آپ سب کی خدمت کا اَجر تو اللہ تعالیٰ آپ کو دے گا اور ہم آپ سب کے لیے دعا کرتے ہیں۔ محترم امیر صاحب نے جلسہ کے انتظامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عموماً تمام مہمانوں نے جلسہ کے انتظامات کی تعریف کی لیکن تمام افسران، ناظمین اور کارکنان اپنی رپورٹس دیں اور یہ بھی ذکر کریں کہ ان کے نزدیک کہاں بہتری کی گنجائش ہے تاکہ Red Bookمیں درج کیا جاسکے اور آئندہ سال مزید بہتر انتظامات کیے جاسکیں۔ آپ نے ربوہ کے جلسہ سالانہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جلسہ کے اگلے روز حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کارکنان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا کرتے تھے اور اس میں "پائے"بھی پکائے جاتے تھے، چنانچہ اس روایت کو زندہ کرتے ہوئے ڈنر میں چکن اور چاول وغیرہ کے ساتھ پائے اور مغز بھی پیش کیے گئے۔ بعد ازاں اکثر کارکنان نے محترم امیر صاحب اورمحترم مبارک احمد نذیر صاحب کے ساتھ بیٹھ کر خلافت جوبلی ہال ہی میں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ قادیان سے خطاب براہِ راست دیکھا۔تقریباً 400 سے زائد کارکنان و کارکنات اس پروگرام میں شامل ہوئے۔ ٭…٭…٭