وحی کی حقیقت اوراس کے حصول کے ذرائع کا ذکر۔ وحی وہ مینارہ ہے جس کے چراغ کسی دشمن سے بجھتے نہیں۔ یہ ایک ایسا ہتھیار بند قلعہ ہے جس کی فوجوں کاکوئی شمارنہیں۔ یہ ایسی مقدس سرزمین ہے جس کی شاہراہیں محتاجِ تعارف نہیں اور ایک ایسا باغ ہے جس سے آنکھوں کی ٹھنڈک اور طراوت میں اضافہ ہوتاہے۔ اوراس کونہیں پاسکتے مگر وہ لوگ جوبشری آلودگیوں سے پاک کئے گئے ہیں۔ اورانہیں الٰہی اخلاق عطاکئے گئے ہیں۔ اور جنہوں نے تقویٰ کوبڑھایاہے، اُسے پارہ پارہ نہیں کیا۔ ’’وحی کی حقیقت اوراس کے حصول کے ذرائع کا ذکر۔ اب ہم اس رسالہ کووحی کے انواروفضائل اوراس کے حصول کے ذرائع اوروسائل کے ذکرپرختم کرتے ہیں۔ اللہ آپ کو ہدایت دے۔ آپ کو یہ جاننا چاہئے کہ وحی اللہ کے کلام کا وہ سورج ہے جو ابدال کے قلوب کے اُفق سے بایں مقصدطلوع ہوتاہے کہ اس کے ذریعہ اللہ گمراہی کی خُرافات کی تاریکی زائل فرمائے۔ یہ وہ چشمہ ہے جس کے سوتے خشک نہیں ہوتے اور جس کے دھارے منقطع نہیں ہوتے۔ اور وحی وہ مینارہ ہے جس کے چراغ کسی دشمن سے بجھتے نہیں۔ یہ ایک ایسا ہتھیار بند قلعہ ہے جس کی فوجوں کاکوئی شمارنہیں۔ یہ ایسی مقدس سرزمین ہے جس کی شاہراہیں محتاجِ تعارف نہیں اور ایک ایسا باغ ہے جس سے آنکھوں کی ٹھنڈک اور طراوت میں اضافہ ہوتاہے۔ اوراس کونہیں پاسکتے مگر وہ لوگ جوبشری آلودگیوں سے پاک کئے گئے ہیں۔ اورانہیں الٰہی اخلاق عطاکئے گئے ہیں۔ اور جنہوں نے تقویٰ کوبڑھایاہے اُسے پارہ پارہ نہیں کیا۔ اور تقویٰ کے گیسوآراستہ کئے ہیں اُنہیں پراگندہ نہیں کیااوروہ ایک شجرۂ طیّبہ کی طرح پھولے پھلے ہیں۔ جوایک تیز رَو اونٹنی کی طرح اپنے ربّ کی طرف بسُرعت گئے اورجنہوں نے رحمان کی راہوں میں افراط وتفریط سے کام نہ لیا۔ اوراُس سے ڈرتے ہوئے عاجزی اختیارکی اورجنہوں نے اس کی خاطر زبان کی حلیمی کو اپنے محسوساتِ قلب کی سِپر بنایا اور قوی ہمت کے ساتھ اللہ کی راہوں میں ہر دم کمر بستہ رہے۔ اور حق پرپورے انسانی قویٰ کے ساتھ اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے وساوس کی کمر توڑ دی اورآسمانی پانی کے حصول کے لئے بے آب و گیاہ صحرا کا رُخ کیا۔ اور جو اللہ کی راہ میں سُستی نہیں دکھاتے اورنہ تردّد کرتے ہیں۔ اور زمین پرنرمی سے چلتے ہیں، اکٹرکرنہیں چلتے۔ اور جو پس خوردہ پر قناعت نہیں کرتے اور(ہر دم) طالب رہتے ہیں۔ وہ دین کی سرزمین میں بڑھتے چلے جاتے ہیں رُکتے نہیں اوراُن کے سینے غیظ سے بھڑکتے نہیں، تُواُن میں ٹھہرائو پائے گااوروہ جلد بازی نہیں کرتے اور ان کی گفتگو بدبودارپانی کی طرح نہیں ہوتی اور جب بھی گفتگوکرتے ہیں بڑی متانت سے کرتے ہیں۔ اور اللہ کی طرف تبتّل اختیارکرتے ہیں اورخاموش رہتے ہیں اور اُس وقت تک نہیں بولتے جب تک اُنہیں گفتگو کرنے کے لئے نہ کہا جائے۔ اوروہ بدصورت نہیں بلکہ وہ درخشاں وتاباں ہیں اور انہیں کوئی مصیبت اللہ کی محبت سے روک نہیں سکتی اوروہ ہر لمحہ اللہ کی طرف تیز رفتاری سے جاتے ہیں اور ان کے دل،آنکھیں اورکان اُس کے حضور سرِتسلیم خم کرتے اوراُس کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں۔ اور اللہ انہیں (اپنی آتشِ محبت سے)ایسا گرماتا ہے جو اُن کی سردی کو دور کردے۔ پس وہ ہرآن (آتشِ حُبِّ الٰہی سے) گرمائے جاتے ہیں۔ اور جوابلیس کودھتکارتے ہیں اورحق کو تقویّت دیتے ہیں اوراس کی خاطر انتقام لیتے ہیں۔ وہ دنیامیں مگن نہیں ہوتے اوروہ اُسے حقیرسمجھتے ہیں اور اُس کی طرف آنکھ اٹھاکر بھی نہیں دیکھتے۔ وہ ایک حالت پرنہیں ٹھہرتے بلکہ ہرآن اللہ کی طرف دوڑتے ہیں۔ وہ اللہ سے ڈرتے اوراس کے لئے تذلّل اختیار کرتے ہیں۔ اور جو اپنے نفوس کی باگیں کھینچ کر رکھتے ہیں اورراحتوں کے دروازے اپنے اوپرتنگ کرلیتے ہیں اورانہیں کھلا نہیں چھوڑتے۔ اورجب وہ اپنے ربّ کی آگ کی جانب بلائے جاتے ہیں تو وہ خوفزدہ نہیں ہوتے۔ اور وہ اپنی کچی فصل نہیں بیچتے بلکہ اُس کی رکھوالی کرتے ہیں۔ اورجواللہ میں مجاہدہ کرتے اورگڑگڑاتے ہیں۔ اور اولاد کے مرجانے سے نہیں ڈرتے خواہ مصیبت انہیں پچھاڑدے۔ اوراللہ کی خاطر سختی برداشت کر لیتے ہیں اورجن لوگوں کے ہاں (علم کے)پانی کی فراوانی ہے اور اُن کا علم تلچھٹ جیسا نہیں۔ اُنہیں معارف عطا کئے جاتے ہیں اوروہ ان میں بڑھتے چلے جاتے ہیں اوروہ دنیاپرغالب آتے اوراُسے پچھاڑ دیتے ہیں۔ انہیں اس پرغصّہ آتاہے اوربڑے کلہاڑے سے اس کی کمر توڑ دیتے ہیں۔ پس وہ اس (دنیا) کے شوروغوغاسے دُوررکھے جاتے ہیں۔ اورتُوان کی ہمتوں کوطاقتور اونٹوں کی طرح پائے گا وہ بڑے بڑے صحرائوں کوعبورکرتے ہیں اور تھکتے نہیں۔ وہ اپنے ربّ کے حکم سے روگردانی نہیں کرتے اوراُسی کے آگے اپناسرِتسلیم خم کرتے ہیں۔ اورجن کی زمین سرسبزوشاداب ہوتی ہے اور اُس کی روئیدگی اللہ کے ساتھ پیوست ہے اسی وجہ سے وہ شجرۂ قُدس پردائمی بسیراکئے ہوئے ہیں اور اللہ کی چادر نے ان کی صورتوں کوچھپایا ہواہے۔ پس وہ اُس کی چادرتلے چھپے ہوتے ہیں اورجو دنیا وَمَا فِیۡھَاکوحقیر جانتے ہیں۔ اوراُن کی حالت ایک نومولود معصوم بچے کی مانند بدل دی جاتی ہے اور انہیں چھوڑا نہیں جاتا۔ ان میں ظلم،ضُعفِ عقل اورتکبر نہیں پایاجاتا اورہر مصیبت کے وقت اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور جو کسی کی عزت کوناحق آلودہ نہیں کرتے اورنہ ہی کسی سے بدکلامی کرتے ہیں۔ وہ کسی دُورافتادہ چوٹی اورخشک صحراء سے نہ تو خوف کھاتے ہیں اور نہ ہی غمگین ہوتے ہیں۔ وہ فطرت کی مخفی استعدادوں کواُجاگرکرنے کے لئے آبگینۂ فطرت کو وَا کرتے ہیں۔ وہ دنیا سے آخرت کے لئے زادِراہ لیتے ہیں۔ وہ شاطرِزمانہ اورجابر زمانہ کی پرواہ نہیں کرتے۔ وہ خدا کو ہی اپنادست و بازو بناتے ہیں اوراُسی پر توکّل کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے باطن سے نفسانیت کی جڑوں کو اُکھیڑ پھینکاہے۔ اور تواُن میں مستعدی پائے گا،اوروہ اللہ کی جانب قدم بڑھاتے ہیں۔ وہ اللہ کی خوشبو اوراُس کی ذاتی محبت سے پُر ہیں۔ وہ سوئے ہوئے بھی ہوں تُو بھی تو انہیں جاگتا پائے گا۔ یہی وہ لوگ ہیں جو ظاہری عِفّت کے دام سے بچائے گئے ہیں اور حقیقی تقویٰ کے رنگ میں رنگے گئے ہیں۔ محبت (الٰہی) کی آگ نے انہیں فنا کر دیا ہے اور وہ ان لوگوں کی طرح نہیں جوہانپنے لگ جاتے ہیں۔ اور ان کے اقوال کاٹنے والی تلوارکی طرح نہیں۔ ‘‘ (تذکرۃالشہادتین، عربی حصّہ کا اردو ترجمہ۔ صفحہ 40 تا 44)