فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 20 جولائی 2013ء حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 20 جولائی 2013ء بروز ہفتہ مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا۔ تشہد و تعوذ اور مسنون آیات قرآنیہ کی تلاوت کے بعدحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:۔ اس وقت مَیں تین نکاحوں کا اعلان کروں گا۔ پہلا نکاح عزیزہ امۃ المومن بنت مکرم خالد احمد صاحب مربی سلسلہ ہیں ، یہاں رشین ڈسک کے انچارج ہیں۔ ان کا نکاح عزیزم شہریار مدثر ابن مکرم عزیز احمد طاہر صاحب پاکستان کے ساتھ دس ہزار پاؤنڈ حق مہر پرہو رہا ہے۔ لڑکا حاضر نہیں ہے اس کے وکیل مکرم رشید احمد صاحب ہیں۔ حضور انور نے فرمایا:۔جیسا کہ میں نے بتایا خالد صاحب واقفِ زندگی ہیں اور عزیزہ بچی واقفِ زندگی کی بیٹی ہے۔ خاندان کے لحاظ سے بھی ان میں سے کافی خادمین سلسلہ پیدا ہوتے رہے اور یہ جماعت سے اچھا تعلق رکھنے والا خاندان ہے۔ اسی طرح لڑکا، دلہا ہے، ان کے خاندان کا بھی جماعت سے مضبوط تعلق ہے۔ پس نئے قائم ہونے والے رشتوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ جماعت میں رہتے ہوئے جماعتی تعلق کی مضبوطی ہی اصل ہے جو خدا تعالیٰ کو بھی پسند ہے۔ اس زمانہ میں جب دنیا، دنیاداری کے پیچھے پڑی ہوئی ہے تو احمدیوں کو رشتہ قائم کرتے ہوئے، لڑکے کی تلاش ہے تب بھی اور لڑکی کی تلاش ہے تب بھی ہمیشہ اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ دین کے ساتھ تعلق ہو۔ اور اگر اس لحاظ سے رشتے تلاش کئے جائیں تو پھر اللہ تعالیٰ برکت بھی ڈالتا ہے۔ رشتے دیرپا بھی ہوتے ہیں۔ہمیشہ قائم رہنے والے ہوتے ہیں۔ محبت اور پیار کا سلوک ان میں ہوتاہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ کو بھی یہی پسند ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اسی بات کو پسند فرمایا کہ جب تم رشتے طے کرو تودینی پہلو کو مدنظر رکھاکرو۔دنیاوی جاہ وحشمت ہے، دولت ہے، حسن ہے، خاندان ہے ان سب سے بڑ ھ کر دین ہے اس کو تمہیں سامنے رکھنا چاہیے۔ پس یہ رشتہ بھی اور جو باقی نکاح ہیں جن کا مَیں اعلان کروں گا، یہ سب رشتے جو قائم ہو رہے ہیں ان کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔مجھے امید ہے کہ دینی پہلو مدنظر رکھا گیا ہو گا اور رشتے قائم ہونے کے بعد لڑکی اور لڑکے کو بھی اور لڑکی اور لڑکے کے خاندانوں کو بھی اب اس پہلو کو ہی لے کر ان رشتوں کو آگے چلنا چاہیے۔ اگر یہ بات سامنے رکھیں گے تو انشاء اللہ تعالیٰ یہ رشتے بھی ہمیشہ قائم رہنے والے ہوں گے۔ اور جو رشتے دین کو دنیا پر مقدم کرتے ہوئے رکھے جائیں وہ پھر ہمیشہ جیسا کہ میں نے کہا اللہ تعالیٰ کی رضا کے حاصل کرنے والے بھی ہوتے ہیں اور ان میں برکت بھی پڑتی ہے۔ پس اللہ کرے کہ یہ قائم ہونے والے رشتے ہر لحاظ سے بابرکت ہوں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:۔دوسرا نکاح عزیزہ ہما احمد چوہدری بنت مکرم ڈاکٹر نصیر احمد چوہدری صاحب کا ہے جو عزیزم نعمان احمد باجوہ ابن مکرم اعجاز احمد باجوہ صاحب کے ساتھ پندرہ ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے۔ ڈاکٹر نصیر چوہدری صاحب ربوہ کے رہنے والے ہیں۔ وہیں پلے بڑھے ہیں۔ جماعت سے اس خاندان کا بڑا مضبوط تعلق ہے اور یہاں بھی جماعتی خدمات شایدبطور ریجنل امیر سرانجام دے رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ اس رشتے کو بھی ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ پھر فرمایا:۔یہ جو باجوہ فیملی ہے۔ جس خاندان سے لڑکا ہے، یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت سے مضبوط تعلق رکھنے والے لوگ ہیں ۔ حضور انور نے فرمایا:۔اگلا نکاح عزیزہ آمنہ مناہل بنت مکرم رفیق احمد صاحب کا ہے جو عزیزم بلال احمد ابن مکرم ناصر احمد صاحب کے ساتھ دس ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے۔ فریقین میں ایجاب و قبول کرواتے ہوئے لڑکی کے والد مکرم رفیق احمد صاحب کو مخاطب کر کے حضور انور نے فرمایا:۔ یہ جو فیصل آ باد کی فیملی ہے ان سے کیا تعلق ہے ؟ آپ لئیق صاحب شہید کے بڑے بھائی ہیں ؟ ان کے اثبات میں جواب عرض کرنے پرحضور انور نے فرمایا:۔اس خاندان کو بھی جماعت کی خاطر جان کی قربانیاں دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ پھر لڑکے کو مخاطب کر کے حضور انور نے فرمایا:۔ آپ کہا ں سے آئے ہیں ؟ لڑکے کے عرض کرنے پر کہ پاکستان سے۔ فرمایا اچھا ٹھیک ہے۔ تمام نکاحوں کے اعلان اور فریقین کے درمیان ایجاب و قبول کروانے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رشتوں کے بابرکت ہونے کے لئے دعا کروائی اور فریقین کو شرف مصافحہ بخشتے ہوئے مبارکباد دی۔ (مرتبہ : ظہیر احمد خان۔ مربی سلسلہ شعبہ ریکارڈدفتر پی ایس،لندن)