حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’غیراحمدیوں سے جب مجھے مذہبی گفتگو کرنے کا موقع ملتا ہے مَیں ہمیشہ ان سے ایک سوال کیا کرتا ہوں مگر آج تک مجھے اُن میں سے کسی نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔ مَیں اُن سے کہا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے: وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا أَوۡ کَذَّبَ بِآیَاتِہٖ (الانعام:22) کہ اُس سے زیادہ اور کوئی ظالم نہیں جو خداتعالیٰ پر افتراء کرے یا اُس کی آیات اور سچی تعلیم کی تکذیب کرے۔ اور دوسرے مقام پر فرماتا ہے کہ وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّہِ اَنْ یُّذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہُ (البقرۃ:115) کہ اُس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو خدا تعالیٰ کی مساجد میں لوگوں کو ذکر کرنے سے روکے۔ جب ہمارا تمہارا اختلاف ہے اور تم یہ کہتے ہو کہ اَظْلَم (نعوذباللہ) مرزا صاحب تھے کیونکہ انہوں نے خداتعالیٰ پر افتراء کیا۔ اور ہم یہ کہتے ہیں کہ اَظْلَم تم ہو کیونکہ تم نے ایک سچے کی تکذیب کی تو آؤ ہم قرآن کریم سے ہی پوچھیں کہ ہم دونوں میں سے اَظْلَم کون ہے؟ سو جب ہم قرآن کو دیکھتے ہیں تو اس میں یہ لکھا ہؤا پاتے ہیں کہ جو مساجد میں عبادت کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں وہی اَظْلَم ہیں۔ اب دیکھ لو ہم نے اپنی مساجد میں کبھی کسی کو عبادت کرنے سے نہیں روکا بشرطیکہ وہ فتنہ و فساد کی نیت نہ رکھتا ہو۔ مگر تم اپنی مساجد میں احمدیوں کو نماز نہیں پڑھنے دیتے اور انہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے روکتے ہو۔ پس اس آیت نے ہمارے اس جھگڑے کا فیصلہ کردیا اور بتادیا کہ اَظْلَم ہم نہیں بلکہ تم ہو اور تم ہی ایک سچے مأمور کی تکذیب کرکے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا مورد بن رہے ہو۔‘‘ (انوارالعلوم جلد 14 صفحہ 518) اور اب اس زمانہ میں تو غیراحمدیوں کی طرف سے یہ ظلم بھی بہت بڑھ گیا ہے کہ احمدیوں کو ان کی اپنی مساجد میں بھی نمازیں پڑھنے سے روکنے کی کوششیں کی جاتی ہیں ۔ اور ایک ظالم شخص نے پاکستان میں ایسا قانون بنادیا ہے کہ احمدی اپنی مساجد کو مساجد نہیں کہہ سکتے۔ کاش کہ ہمارے غیراحمدی بھائی سوچیں کہ وہ ایسی حرکات سے خدا کی نظر میں اس کی کتاب قرآن حکیم کے فیصلہ کے مطابق اَظْلَم یعنی نہایت ظالم قرار پاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں دیگر کئی قسم کے ظلم و ستم بھی بہت عام ہوگئے ہیں ۔ یقینا خدا کا کلام برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو حقیقت کو دیکھنے، سمجھنے اور قبول کرنے کی توفیق بخشے۔