(1)مکرم عبد الباسط راجپوت صاحب( ابن مکرم مولوی غلام مصطفیٰ صاحب مرحوم آنریری مربی سلسلہ، مانچسٹر یوکے) 10نومبر2015ء کو بعارضہ کینسر 80 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ1962ء میں پاکستان سے یوکے شفٹ ہوئے تو سالہا سال تک مقامی جماعت میں جنرل سیکرٹری کے علاوہ کئی حیثیتو ں سے خدمت کی توفیق پائی۔ علاوہ ازیں مانچسٹر نارتھ جماعت کے صدر ، ناظم انصار اللہ اور مجلس انصار اللہ کے رکن خصوصی بھی رہے۔ جماعت سینٹر کے قیام سے قبل ان کے گھر پر ہی نماز باجماعت کا انتظام ہوا کرتا تھا۔ آپ نماز با جماعت کے پابند، مالی قربانی میں پیش پیش، اطاعت کا مثالی نمونہ دکھانے والے اورخدمت دین کا جذبہ رکھنے والے نیک اور مخلص انسان تھے۔ خلافت سے گہری محبت،عقیدت اور اخلاص و وفا کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیا ں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ محترم مولانا غلام احمد صاحب بدوملہی مرحوم مبلغ سلسلہ کے بھتیجے تھے۔ (2)مکرم چوہدری محمد اکرم صاحب (ابن مکرم چوہدری عنایت اللہ صاحب مرحوم۔ سابق کارکن بک شاپ مسجد فضل لندن)9 نومبر2015ء کو بعارضہ کینسر 63 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو قریباً پانچ سال مسجد فضل لندن کی بک شاپ میں کارکن کی حیثیت سے خدمت کی توفیق ملی۔ نماز با جماعت کے پابند، چندہ جات کی ادائیگی میں باقاعدہ، خلافت کے اطاعت گزار، خدمت دین کرنے والے نیک اور مخلص انسان تھے۔ تا دم آخر اپنی ضعیف والدہ کی خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم موصی تھے۔ آپ نے اپنا حصہ جائیداد اپنی زندگی میں ہی ادا کر دیا تھا۔ پسماندگان میں والدہ اور اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیا ں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے چھوٹے بھائی مکرم ناصر احمد صاحب بھلی مربی سلسلہ آجکل نظارت اصلاح وارشاد رشتہ ناطہ ربوہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ نماز جنازہ غائب: (1)مکرمہ صغیرہ بی بی صاحبہ( اہلیہ مکرم فتح محمد صاحب گجراتی درویش مرحوم۔ قادیان)26 اکتوبر2015 کو78 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ 1954ء میں آپ کی شادی مکرم فتح محمد صاحب گجراتی مرحوم کے ساتھ ہوئی جنہیں 313 درویشو ں میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ آپ نے دَور درویشی اپنے خاندان کے ساتھ صبر و شکر اور ہمت کے ساتھ سے گزارا اور باوجود بہت تنگی کے اپنے بچو ں کی دینی و دنیاوی تعلیم و تربیت کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ آپ صوم و صلوۃ کی پابند، تہجد گزار نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں پانچ بیٹیا ں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کی دو بیٹیا ں نصرت گرلز ہائی سکول قادیان میں بطور ٹیچر خدمت کی توفیق پا رہی ہیں۔ (2)مکرمہ عزیزہ محمود صاحبہ (اہلیہ مکرم حکیم محمود احمد صاحب مرحوم۔ یوکے) 3 اکتوبر2015 ء کو حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت نظام الدین صاحب ؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیٹی تھیں جونیروبی مشرقی افریقہ جانے والے پہلے مبلغ سلسلہ تھے اور حکیم سراج الدین صاحب مرحوم آف بھاٹی گیٹ لاہور کی بہو تھیں۔ آپ عبادت گزار، ہر ایک کے دکھ سکھ میں شریک ہونے والی ، صلہ رحمی کرنے والی، غریب پرور اور مخلص نیک خاتون تھیں۔ نظام جماعت اور خلافت کے ساتھ اخلاص اور وفا کا گہرا تعلق تھا۔ پسماندگان میں دو بیٹیا ں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ (3) مکرم ابو سلطانوف سعید امین صاحب (چیچنیا۔ حال فرانس) 26 اکتوبر2015 ء کو41 سال کی عمر میں وفا ت پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ چیچنیا کے اوّلین احمدیو ں میں سے تھے۔ آپ کو جلسہ سالانہ یوکے میں شرکت اور یہا ں کے روحانی ماحول سے متاثر ہونے کی وجہ سے قبول احمدیت کی سعادت ملی۔ نمازو ں کے پابند، چندہ جات میں باقاعدہ، دعوت الی اللہ کا شوق رکھنے والے ، ہر ایک کے ہمدرد، نیک اور مخلص انسان تھے۔ خلافت سے گہری وابستگی، اطاعت اور اخلاص و محبت کا تعلق تھا۔ اپنے بچو ں کی نیک تربیت کے لئے کوشا ں رہتے تھے۔ آپ باقاعدگی سے حضور انور کا خطبہ جمعہ رشین زبان میں سنتے تھے۔ آپ کو بہت فکر رہتی تھی کہ چیچن قوم جلد احمدیت قبول کرے۔ مربیان سلسلہ کے ساتھ مل کر تبلیغی کامو ں میں پیش پیش رہتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیا ں اور تین بیٹے یاد گار چھوڑے ہیں جو سب خدا تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہیں۔ (4)مکرم ڈاکٹر عبد الرشید صاحب( ابن مکرم ڈاکٹر عبد الغنی صاحب۔ جناح ٹائون۔ سیالکوٹ)29/28 اکتوبر 2015ء کی درمیانی رات 75 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نمازو ں کے پابند، چندہ جات میں باقاعدہ، جماعتی خدمت میں پیش پیش نیک اور مخلص انسان تھے۔ خلافت سے گہری وابستگی تھی۔ حضور کے خطبات باقاعدگی سے سنتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دوبیٹیا ں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ (5)مکرمہ رسول بیگم صاحبہ( اہلیہ مکرم چوہدری بشیر احمد وڑائچ صاحب مرحوم )گزشتہ دنو ں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نمازو ں کی پابند، تہجد گزار، غریب پرور، صلہ رحمی کرنے والی نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ نہایت محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔ خطبات جمعہ بڑی باقاعدگی اور توجہ سے سنا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بیٹیا ں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم نعیم احمد خرم صاحب ہالینڈ میں مبلغ انچارج کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ (6)مکرم ایدی بخاری صاحب(واقف زندگی۔ عوامی جمہوریہ کونگو)31 ؍اکتوبر2015 ء کو53 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ عوامی جمہوریہ کونگو کے سب سے پہلے لوکل مبلغ اور دیرینہ خادم سلسلہ تھے۔ آپ1962ء میں ایک عیسائی گھرانہ میں پیدا ہوئے۔ دوران تعلیم اسلام قبول کیا اور پھر اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے لئے تنزانیہ چلے گئے جہا ں ایک دن احمدیہ بک سٹال سے جماعت کا تعارف ہوا اور آپ نے بیعت کر لی۔ 1987ء میں آپ نے موروگورو تنزانیہ میں جامعۃ المبشرین میں داخلہ لیا اور 1990ء میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد کونگو واپس چلے گئے اورکنشاسا میں مبلغ سلسلہ کی حیثیت سے خدمت بجالاتے رہے۔ علاوہ ازیں روانڈا اور یوگنڈا میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔ اس دوران ایک دفعہ آپ شدیدبیمار بھی ہوگئے لیکن حضور انور کی دعائو ں سے معجزانہ طور پر شفا یاب ہوئے۔ اس بیماری کا آپ کی ٹانگ پر بھی اثر ہوا مگر اس معذوری کو کبھی آپ نے خدمت دین کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔ مشکل حالات میں بھی ہمیشہ صبر وشکر کا ہی اظہار کیا۔ بہت پر جوش داعی الی اللہ تھے۔ سواحیلی زبان پر عبور حاصل تھا۔ بہت اچھے مقرر تھے، نہایت ہنس مکھ، خلافت کے عاشق اورجماعت کا درد رکھنے والے نیک اور مخلص انسان تھے۔ اپنے بچو ں کو بھی نظام جماعت سے وابستہ رکھا نیز ایک بیٹے کو وقف بھی کیا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ11 بچے یاد گار چھوڑے ہیں۔ (7)مکرم محمد شریف چیمہ صاحب (ابن مکرم محمد حسین چیمہ صاحب مرحوم۔ دارالصدر شمالی ربوہ) یکم نومبر2015ء کو96 سال کی عمر میں ربوہ میں وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ صوم و صلوۃ کے پابند، دعا گو، سادہ مزاج، درویش صفت ،نیک اور مخلص انسان تھے۔ ہمیشہ اپنی اولاد کی نیک تربیت کے لئے کوشا ں رہتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ (8)مکرمہ مسرت سلطان صاحبہ( اہلیہ مکرم سلطان احمد کھوکھر صاحب۔ ربوہ)16 ستمبر2015 ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حاجی رحمت اللہ صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور سابق امیر جماعت راہوالی ضلع جالندھر کی پڑپوتی تھیں۔ صوم و صلوۃ کی پابند، مہمان نواز، غریب پرور اور نظام جماعت سے گہرا تعلق رکھنے والی نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹی اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔ (9)مکرم محمد اشرف کھوکھر صاحب( ابن مکرم محمد شفیع صاحب ٹھیکیدار آف تلونڈی کھجورا ں والی ضلع گوجرانوالہ) 26؍ستمبر2015ء کو طویل علالت کے بعد حرکت قلب بند ہونے سے76 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نہایت خوش مزاج، بڑے با ہمت، نیک ،مخلص اور با وفا انسان تھے۔ نظام جماعت اور خلافت سے گہری محبت، اخلاص اور عقیدت کا تعلق تھا۔ جماعتی پروگرامو ں اور جلسو ں میں باقاعدگی سے شمولیت کرتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیا ں اور 6 بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم قیصر محمو دطاہر صاحب ہیٹی میں مبلغ سلسلہ کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ (10)مکرمہ عطیہ حکیم تنولی صاحبہ(ھیوسٹن۔ امریکہ)5نومبر2015 ء کو طویل علالت کے بعد بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نے اپنی بیماری کا تمام عرصہ نہایت ہمت ،حوصلہ اور صبر سے گزارا۔ پاکستان قیام کے دوران شدید جماعتی مخالفت کے حالات کا بڑی بہادری سے ڈٹ کر مقابلہ کرتی رہیں۔ آپ بہت نیک، مخلص اور باوفا بزرگ خاتون تھیں۔ (11)عزیزم فائز احمد کاہلو ں صاحب( واقف نو۔ ابن مکرم صدیق احمد صاحب کاہلو ں۔ جرمنی)7 ؍اکتوبر2015ء کو 23سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم پیدائشی طور پر خون کی ایک بیماری میں مبتلا تھے۔ لیکن اس کے باوجود جماعتی کامو ں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے اوراپنی بیماری کو کبھی جماعتی خدمت میں روک نہیں بننے دیا۔ آپ کو اپنی مجلس میں ناظم تبلیغ کی حیثیت سے خدمت کی توفیق ملی۔ نمازو ں کے پابند، صدقہ و خیرات کرنے والے، باقاعدگی سے چندہ جات کی ادائیگی کرنے والے نیک اور مخلص نوجوان تھے۔ خلافت سے گہری محبت اور اخلاص و وفا کا تعلق تھا۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتو ں میں جگہ دے۔ لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیو ں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین ٭…٭…٭