’’براہین احمدیہ میںیہ پیشگوئی ہے یُرِیْدُوْنَ اَن یُّطْفِئُوۡا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔یعنی مخالف لوگ ارادہ کریں گے کہ نورِ خدا کو اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھا دیں مگر خدا اپنے نور کو پورا کرے گا اگرچہ منکر لوگ کراہت ہی کریں۔ یہ اُس وقت کی پیشگوئی ہے جبکہ کوئی مخالف نہ تھا بلکہ کوئی میرے نام سے بھی واقف نہ تھا۔ پھر بعد اس کے حسبِ بیان پیشگوئی دنیا میں عزت کے ساتھ میری شہرت ہوئی اور ہزاروں نے مجھے قبول کیا۔ تب اس قدر مخالفت ہوئی کہ مکہ معظمہ سے اہل مکّہ کے پاس خلافِ واقعہ باتیں کر کے میرے لیے کفر کے فتوے منگوائے گئے اور میری تکفیر کا دنیا میں ایک شور ڈالاگیا۔ قتل کے فتوے دئیے گئے۔ حُکّام کو اُکسایا گیا۔ عام لوگوں کو مجھ سے اور میری جماعت سے بیزار کیا گیا۔ غرض ہر ایک طرح سے میرے نابود کرنے کی کوشش کی گئی مگر خداتعالیٰ کی پیشگوئی کے مطابق یہ تمام مولوی اور ان کے ہم جنس اپنی کوششوں میں نامراد اور ناکام رہے۔ افسوس! کس قدر مخالف اندھے ہیں ان پیشگوئیوں کی عظمت کو نہیں دیکھتے کہ کس زمانہ کی ہیں اور کس شوکت اور قدرت کے ساتھ پوی ہوئیں؟ کیا بجز خدا تعالیٰ کے کسی اَور کاکام ہے؟ اگر ہے تو اس کی نظیر پیش کرو۔ نہیں سوچتے کہ اگر یہ انسان کا کاروبار ہوتا اور خدا کی مرضی کے مخالف ہوتا تو وہ اپنی کوششوں میں نامراد نہ رہتے۔ کس نے ان کو نامراد رکھا؟ اُسی خدا نے جو میرے ساتھ ہے۔‘‘ (حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد 22صفحہ نمبر241-242)