https://youtu.be/OpJCbP1XbUE?si=sYcDQHvWku3KSU2e&t=1401 حکایات مسیح الزماںؑ نماز کے مزے کا کسی دوسرے کو پتا نہیں لگتا حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ لاہور میں کرکٹ کا میچ ہوا تو ہر ایک کو یہی شوق تھا کہ وہ وہاں جا کر کرکٹ کا میچ دیکھے حالانکہ سب لوگ اس کے شوقین نہیں ہوتے۔بعض لوگ تاش کے شوقین ہوتے ہیں، بعض شطرنج کے شوقین ہوتے ہیں، بعض فٹ بال کے شوقین ہوتے ہیں، بعض ٹینس کے شوقین ہوتے ہیں، بعض بیڈمنٹن کے شوقین ہوتے ہیں۔لیکن اس وقت کرکٹ کا میچ ہوا تو سب لوگ اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔اور ہر شخص یہی چاہتا تھا کہ کسی طرح وہ کرکٹ کا میچ دیکھ لے۔اِسی طرح دنیا میں عیاشی اور دل کی رغبت کے کئی طرح کے سامان ہوتے ہیں۔مثلاً سرکس ہوتا ہے، تھیٹر ہوتا ہے، سینما ہوتا ہے، ناچ اور گانے ہوتے ہیں۔کوئی شخص کسی کا شوقین ہوتا ہے اور کوئی کسی کا شوقین ہوتا ہے۔لیکن جب کسی فن میں مہارت رکھنے والے آجاتے ہیں تو سب لوگ اُن کا فن دیکھنے کے لئے آجاتے ہیں۔لیکن جو چیز پہلے ہی دن اُن کی رغبت کا موجب ہو اُس کی طرف وہ زیادہ جاتے ہیں۔ دین کی کشش در حقیقت بہت کم ہے۔کیونکہ اُس کا تعلق روحانیت سے ہے اور روحانی چاشنی رکھنے والے لوگ بہت تھوڑے ہوتے ہیں۔سکھوں کے زمانہ میں لوٹ مار زیادہ تھی۔کسی کے پاس کوئی چیز ہوتی تو دوسرے لوگ اُس سے چھین لیتے۔حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرمایا کرتے تھے کہ ایک مجلس میں یہ ذکر ہورہا تھا کہ کیا کسی نے گندم کی روٹی کھائی ہے؟ اُن دنوں لوگ زیادہ تر باجرہ ، جوار اور جَو کھاتے تھے گندم شاذ ہی ملتی تھی۔اور اگر یہ پتا لگ جاتا کہ کسی کے پاس گندم ہے تو سِکھ اُس سے چھین لیتے۔تمام لوگوں نے کہا ہم نے تو گندم کی روٹی نہیں کھائی۔ صرف ایک شخص نے کہا کہ گندم کی روٹی بڑی مزیدار ہوتی ہے۔ دوسروں نے پوچھا کیا تم نے گندم کی روٹی کھائی ہے ؟ اس نے کہا میں نے کھائی تو نہیں لیکن گندم کی روٹی ایک شخص کو کھاتے دیکھا ہے۔کھانے والا چٹخارے لے لے کر کھاتا تھا جس سے میں نے سمجھا کہ گندم کی روٹی بڑی مزیدار ہوتی ہے۔اب گندم کی روٹی ایک مادی چیز ہے۔کھانے والا چٹخارے مارتا ہے تو دیکھنے والے کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ اُسے اُس کا مزہ آرہا ہے۔پھر اس کے چہرہ کے آثار اور اتار چڑھاؤ سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ روٹی بڑی مزیدار ہے۔پھر بعض لوگ پلاؤ کھانے کے شوقین ہوتے ہیں۔پلاؤ مل جائے تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔لیکن روٹی سالن دیا جائے تو اُس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔لیکن نمازوں کے مزے کا کسی دوسرے کو پتا نہیں لگتا۔کیونکہ ان کا مزہ اور لذت مخفی ہوتی ہے۔جن مادی چیزوں کا مزہ مخفی نہیں ہوتا وہ ہر کوئی محسوس کرلیتا ہے۔(خطبات محمود جلد36 صفحہ 31-32) سوال جواب ٹیکنالوجی کے مسلسل استعمال سے کیسے دُور رہیں؟ آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ مَیں ٹیکنالوجی کے مسلسل استعمال سے کیسے دُور رہ سکتی ہوں تاکہ یہ میری پڑھائی پر اثرانداز نہ ہو؟ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ کون سی ٹیکنالوجیاں ہیں، آجکل کمپیوٹر، سیل فون، یہ چیزیں ہیں۔ یہ تو ویسے ہی اب آسٹریلیا اور بعض اَورملکوں میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم ایک law پاس کرنے لگے ہیں کہ جو پندرہ سال سے کم عمر کے لوگ ہیں، وہ سیل فون اور انٹرنیٹ وغیرہ استعمال نہیں کریں گے، ان پرban ہو جائے گا۔ سکولوں میں بھی banہو جائے گا، کیونکہ اِن کا جو potential ہے، دماغی capability ہے، wisdom ہے، وہ لوگوں میں کم ہو رہی ہےاس لیے وہ بند کر رہے ہیں۔ حضورِانور نے تلقین فرمائی کہ ایک تو یہ ہے کہ سکرین ٹائم تمہارا صرف ہر روزone hour ہونا چاہیے۔ چاہے وہ ٹی وی دیکھو یا انٹرنیٹ دیکھو۔ اور سکول سے جو تمہیں کام ملتا ہے، وہ بھی تم انٹرنیٹ یا آئی پیڈ پر ہاتھ سے ہی کرتے ہو۔ تو بس ایک گھنٹے سے زیادہ سکرین ٹائم نہیں ہونا چاہیے اور اس میں بھی اچھے پروگرام دیکھو، فضول قسم کے پروگرام نہ دیکھو جو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ جب تمہیں گندی چیز نظر آئے تو اِستغفار پڑھ لیا کرو توتم بچ جاؤ گی۔ انسان میں determination ہونی چاہیے، تمہاری determination ہو گی، پکّا ارادہ ہوگا تو پھر تم چھوڑو گی، اگر تم ہر چیز کوcasually لو گی، تو پھر کچھ نہیں ہو گا۔ بچے تہجد کی عادت کیسے اپنائیں؟ ایک شریکِ مجلس نے سوال کیا کہ کم عمر میں تہجد کی نماز پڑھنے کی عادت پیدا کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہdetermination، کہ مَیں نے اتنے بجے اُٹھنا ہے اور تہجد پڑھنی ہے، تو اُٹھو اور تہجد پڑھ لو۔ اگر انسان کہے کہ مجھے نیند آ رہی ہے، نہیں اُٹھنا، سویا ہوا ہوں، تو پھر ٹھیک ہے اس طرح عادت نہیں بنے گی۔ اس لیے حدیث میں بھی آیا ہے کہ جلدی سوجاؤ تا کہ تم جلدی اُٹھ کے تہجد اور نماز پڑھ سکو۔تمہارے انگلش میں ایک proverb(ضرب المثل) بھی ہے کہ Early to bed and early to rise, makes a man healthy, wealthy and wise حضورِانور نے اس ضرب المثل کی روشنی میں فرمایا کہ پس اگر healthy, wealthy and wise بننا ہے، تو اس کے لیےپھر تہجد پڑھنا بھی ضروری ہے۔(الفضل انٹرنیشنل 23؍اکتوبر 2025ء)