حکایاتِ مسیح الزماںؑ شیطان کا گھاٹا! حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’[حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت معاویہ کے متعلق سنایا کرتے تھے کہ ایک دفعہ فجر کی نماز کے وقت ان کی آنکھ نہ کھلی جب اٹھے تو نماز فوت ہوچکی تھی۔اس پر انہیں اس قدر صدمہ ہوا کہ سارا دن روتے رہے۔اور انہوں نے اس غم کی وجہ سے زندگی میں موت دیکھ لی۔دوسرے دن وہ سو رہے تھے کہ کشفاً ان کو کسی نے آکر جگایا اور کہا کہ اٹھو جلدی کرو نماز میں دیر ہو رہی ہے۔انہوں نے پوچھا تُو کون ہے۔وہ کہنے لگا میں شیطان ہوں۔حضرت معاویہ نے کہا تیرا کام تو نماز سے روکنا ہے تُو نماز کے لئے جگاتا کیوں ہے۔وہ کہنے لگا میں نے تمہیں نماز سے روک کر دیکھ لیا ہے۔اس طرح مجھے گھاٹا رہا۔کل جب میں نے تجھے سلائے رکھا تو اس نماز کے رہ جانے کی وجہ سے تجھے اس قدر صدمہ ہوا کہ تُو سہارا دن روتا رہا۔اس پر اللہ تعالیٰ نے کہا کہ میرے بندے کو بہت ہی دکھ ہوا ہے اسے ایک کی بجائے سو با جماعت نمازوں کا ثواب دے دیا جائے۔مجھے افسوس ہوا کہ میں تو ایک کے ثواب سے بھی محروم رکھنا چاہتا تھا مگر اِسے تو سو باجماعت نمازوں کا ثواب مل گیا۔آج میں جگانے آیا ہوں کہ کہیں پھر تجھے سو نمازوں کا ثواب نہ مل جائے۔پس اگر انسان سچا اور کامل مومن بنے تو اس کی غلطیاں بھی نیکی بن جاتی ہیں۔اور اس کے قصور بھی ترقی کا موجب ہو جاتے ہیں اس کے گرانے کا موجب نہیں بنتے۔مگر شرط یہی ہے کہ اس کے دل میں جو اللہ تعالیٰ کی محبت اور توکّل ہو اسے صدمہ نہ پہنچے۔(خطبات محمود جلد 13 صفحہ 543-544) استاد کی عزت حضرت اماں جان رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے بچوں کو اساتذہ کی عزت واحترام بھی سکھایا اور اس کو عملاً کر کے دکھایا۔ حضرت یعقوب علی عرفانی صاحبؓ نے میاں محمود احمد صاحب کو گھر پڑھانا شروع کیا۔ اس دوران حضرت اماں جان ؓگھر سے چائے اور بسکٹ وغیرہ لے کر خود تشریف لائیں۔ جب آپ نے عذر کیا تو فرمایا: استاد کی خدمت ضروری ہوتی ہے اور اس طرح بچوں کو بھی کچھ سمجھ آتی ہے۔(سیرت وسوانح حضرت اماں جان از:پروفیسر سیدہ نسیم سعید 598) حضرت یعقوب علی عرفانی صاحبؓ کی اہلیہ بیان فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت اُمّ المؤمنین کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں میاں محمود احمد (حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ بنصرہ العزیز) جو اس وقت چھوٹے بچے تھے ایک ربڑ کا سانپ لئے ہوئے آ گئے اور اسے چھوڑ دیا۔ مارے دہشت کے میرا تو رنگ زرد ہو گیا اور میں کانپ گئی حضرت اُمّ المؤمنین نے میری طرف دیکھا اور پھر میاں صاحب کو کہا میاں محمود! یہ تمہارے استاد کی بیوی ہیں تم نے یہ کیا کیا؟ میاں صاحب کہنے لگے اماں مجھ سے بھول ہو گئی۔ پھر اماں جان نے مجھے دلاسہ دیا کہ بہو یہ تو ربڑ کا سانپ تھا۔ نوٹ: یہ واقعہ حضرت امیرا لمومنین کی پاکیزہ فطرت کا بھی ایک مظاہرہ ہے کہ ایک معمولی سی بات پر بھی اپنی غلطی کا اقرار کر لیا اور کسی قسم کی بڑائی اور شان کے خلاف نہ سمجھا۔ دوسری طرف حضرت اُمّ المؤمنین کی تربیت اولاد کا بھی بہترین سبق ہے کہ استاد اور اس کی بیوی کا ادب کس طرح ملحوظ رکھنا چاہئے۔ حضرت والد صاحب قبلہ کے ایک واقعہ کو بیان کئے بغیر میں آگے نہیں جا سکتا میرے دل میں اس کے لئے ایک محبت آمیز اور ایمان افزا جوش ہے۔(سیرۃ حضرت سیّدۃُ النساء اُمّ المومنِین نصرت جہان بیگم صاحبہ مصنف محمود احمد عرفانی ایڈیٹر الحکم قادیان) سوال جواب ایک طفل نے پوچھا کہ ذہن میں جو بُرے خیالات پیدا ہوتے ہیں، اُن کو دُور کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ حضورِانور نے فرمایا کہ استغفار پڑھیں اور اس کا ترجمہ سمجھ کر پڑھیں۔ اللہ کی مدد چاہیں اور اپنی نمازوں میں اس سے دعاکریں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو شیطانی حملوں سے بچائے۔ اللہ تعالیٰ سےیہ مدد بھی چاہیں کہ وہ آپ کو جملہ برائیوں سے بچائے، اچھی چیزیں پڑھیں، اچھی کتابیں پڑھیں، جب بھی کوئی بری چیز ذہن میں آئے۔ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے رہنا بھی آپ کے لیے بہت اچھا ہے۔(الفضل انٹرنیشنل 2 نومبر 2013ء) احمدی بچوں کے رسائل سہ ماہی گلدستہ جرمن زبان میں شائع ہونے والا سہ ماہی رسالہ گلدستہ، ناصرات الاحمدیہ جرمنی کا علمی، ادبی اور تربیتی سہ ماہی مجلہ ہے جو بچیوں کی دینی، اخلاقی اور فکری تربیت کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اِس کا اجراء 2017ء میں ہوا۔ یہ لجنہ اماء اللہ جرمنی و ناصرات الاحمدیہ جرمنی کے تحت شائع ہوتا ہے اس کی پہلی مدیرہ اُس وقت کی نیشنل سیکرٹری ناصرات آصفہ محمد صاحبہ تھیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو سہ ماہی رسالہ ’’گلدستہ‘‘ کے اجراء کی توفیق مل رہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے ۔ آمین …رسالہ کی انتظامیہ کو بھی یادرکھنا چاہئے کہ ہر شمارے میں کچھ حصہ قرآن شریف اور احادیث پر مشتمل ہو۔ پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات سے اقتباسات بھی شامل کریں اور کچھ صفحات میرے خطبات کے لئے مخصوص کر لیں ۔ خطبات کو سوال و جواب کی شکل میں بھی شائع کریں تاکہ چھوٹی عمر سے ہماری احمدی بچیوں کی خلافت سے وابستگی مضبوط ہوتی چلی جائے ۔ اسی طرح معلومات بڑھانے اور علمی تحقیق کا شوق اجاگر کرنے کے لئے راہنمائی بھی ہو۔ ناصرات سے چھوٹے چھوٹے مضامین اور سبق آموز کہانیاں لکھوا کر انہیں بھی رسالے کا حصہ بنائیں تا کہ وہ محسوس کریں کہ یہ اُن کا اپنا رسالہ ہے اور انہیں اِس کے مطالعہ میں خاص دلچسپی ہو ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اِس کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین (گلدستہ شمارہ 1۔ 2017ء)