ہمیں پیاس کیوں لگتی ہے؟ پیارے بچو! ہمارے جسم کا ستّر فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس لیے اگر ہمارے جسم میں پانی کی سطح مخصوص حد سے کم ہوجائے تو جسم میں نمکیات کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ نمکیات کی سطح بڑھنے کی وجہ سے دماغ ہمیں پیغام بھیجتا ہے کہ ہمیں پیاس لگ رہی ہے۔ اس لیے پیاس لگنے کی صورت میں ہم پانی یا مشروبات کا استعمال کرتے ہیں، تاکہ پیاس کو بجھا کر جسم میں نمکیات کی سطح کونارمل کیا جاسکے۔ تکنیکی طور پر یہ سب ہمارے دماغ کے دیئے گئے پیغام کی وجہ سے ہوتاہے۔ اگر پانی یا مشروبات کا استعمال نہ کیا جائے تو یہ ڈی ہائیڈریشن کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ دماغ کی جانب سے ملنے والے اس پیغام کو نظر انداز کرنا اور بھی بہت سے صحت سے جڑے مسائل میں مبتلا کردیتا ہے۔ اکثر و بیشتر افراد کی رات گہری نیند میں پیاس کے سبب آنکھ کھل جاتی ہے جس سے پانی پینے کے لیے اُٹھنے اور پانی پینے کے بعد دوبارہ نیند آنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے جس کا حل تلاش کرنا لازمی ہے۔ گرمیوں میں چھوٹی راتیں ہونے کے سبب جن افراد کو گہری نیند کے دوران پیاس کے سبب جاگنا پڑتا ہے اُن کے لیے نیند کی کمی ہونے کے نتیجے میں آنے والا سارا دن بے آرامی یا ذہنی دباؤ میں گزرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق رات گئے گہری نیند میں پیاس لگنے کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں، ایک یہ کہ دن میں کھانے کے دوران کم پانی استعمال کیا گیا ہے اور دوسری یہ کہ ایک دن میں آٹھ گلاس یا اس سے زائد پانی کی مقدار لی گئی ہے یا نہیں؟ ماہرین کے مطابق میٹھے مشروبات، سوڈا، کولا ڈرنکس اور کیفین پر مشتمل مشروبات جیسے کہ چائے اور کافی وغیرہ کے استعمال سے جسم میں موجود پانی زیادہ خارج ہو جاتا ہے اور انسان ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق رات گئے نیند میں سے جاگنے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے دن میں پانی کی مقدار زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ دن کے اوقات میں سادہ غذاؤں اور سادہ پانی کا استعمال کریں۔ تو بچو!رات سونے سے قبل ایک گلاس پانی اپنے قریبی میز پر رکھ کر سوئیں تاکہ گہری نیند میں کچن میں جانے سے بچا جا سکے۔ آپ کو آج کا سوال اور اس کا جواب کیسا لگا؟ ان شاءاللہ اگلے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ پھر حاضر ہوں گا۔ آپ کا بھائی۔ خلیق احمد شرجیل(جرمنی)