حکایاتِ مسیح الزماںؑ ایک نمازی کا قصہ حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سنایا کرتے تھے کہ ایک شخص بہت نمازیں پڑھا کرتا تھا۔ مقصد اس کا یہ تھا کہ متقی مشہور ہو جائے اور لوگ اُس کی عزت کریں۔ مگر اللہ تعالیٰ کو چونکہ اُسے ہدایت کا رستہ دکھانا اور اُس سے خاص سلوک کرنا تھا اِس لئے اس کی اس قدر عبادتوں کے باوجود لوگ اُسے منافق اور ریا کار ہی کہتے۔ دس بارہ سال تک وہ کوشش کرتا رہا مگر کامیابی نہ ہوئی۔ ایک دن وہ گزر رہا تھا کہ اس نے سنا ، دو لڑکے آپس میں کہہ رہے تھے یہ بڑا منافق ہے۔ اِس کے دل پر اس سے سخت چوٹ لگی۔ اور اس نے سوچا کہ اتنی مدت دنیا کو خوش کرنے کی کوشش کی مگر نتیجہ کچھ نہ نکلا، اب دنیا کی عزت وذلت کو نظر انداز کر کے اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا چاہیئے۔ یہ نیت کر کے وہ جنگل میں چلا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے آگے خوب رویا اور سچی توبہ کی اور کہا کہ اے اللہ! اب کسی بندے کی طرف میرا خیال نہیں، میرا مقصود تیری ذات ہی ہے۔ اس طرح وہ توبہ کر کے آرہا تھا کہ رستہ میں دو آدمی اُسے ملے جو اُسے دیکھ کر کہنے لگے کہ دیکھو اسے لوگ منافق کہتے ہیں، بھلا یہ شکل منافقوں والی ہے۔ دنیا بھی کیسی جاہل ہے ہمیشہ نیکوں کو بُرا کہتی ہے۔ تو اصل بات یہ ہے کہ قلوب اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں۔ ہمارا فرض تبلیغ ہے مگر اللہ تعالیٰ کے حضور گریہ و زاری کے بغیر اس میں کامیابی نہیں ہو سکتی۔ اس لئے ایک طرف تبلیغ کرو اور دوسری طرف دعاؤں پر زور دو۔ ‘‘ (خطبات محمود جلد 14صفحہ 48-49) سوال جواب آسانی پیدا ہونے کی دعا کینیڈا کے ایک طالبعلم نے سوال کیا کہ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا کے علاوہ کون سی دعا پڑھائی میں آسانیاں پیدا کر سکتی ہے؟ حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: یہ قرآن کریم کی دعاہے۔ اس کے علاوہ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَیَسِّرْ لِیْ اَمْرِیْ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْ یَفْقَھُوْا قَوْلِیْ کی دعا ہے۔ ایک دعا رَبِّ اَرِنِیْ حَقَآئِقَ الْاَشْیَآءِ ہے۔ یہ دعائیں ہیں۔ ان کو پڑھواور ان پرغور کرو۔ (الفضل انٹرنیشنل 2؍جنوری 2013ء) گنتی گنتی میں ایک دو تینآؤ سیکھیں دینچار پانچ چھاپنے آقا سےسات آٹھ نو دسجو کہیں وہ کرو، بس (امۃ الباری ناصر ۔ امریکہ) احمدی بچوں کے رسائل سہ ماہی مریم میگزین ’’مریم ‘‘واقفات نو کےلیے ایک تربیتی، علمی اور روحانی سہ ماہی مجلہ ہے ۔اس کا اجرا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر2012ءمیں پہلی بار مرکزی سطح پر ہوا ۔جرمنی میں اس کی اشاعت 2016ء سے شروع کی گئی ۔یوکے سے شائع ہونے والے رسالے کی پہلی مدیرہ محترمہ منزہ خان تھیں جبکہ جرمنی سے شائع ہونے والے رسالے کی پہلی مدیرہ محترمہ مریم احمد تھیں ۔ مریم کا بنیادی ہدف یہ ہے کہ بچیوں کو ان کے اصل اسلامی مقام اور روحانی ذمہ داری کا احساس دلایا جائے۔ اس رسالے کے آغاز پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خصوصی پیغام میں فرمایا: ’’ہمیشہ یہ بات یاد رکھیں کہ تمام دنیا کے مذاہب اور تمام تہذیبوں کی تاریخ پڑھ جائیں تو آپ جان لیں گی کہ جو عظمت اور مقام اسلام نے عورت کو دیا ہے وہ کسی دوسرے مذہب نے اسے نہیں دیا۔ ایک عورت کا حقیقی تابعدار ہونا اور کامل مسلمان ہونا اس کے لئے پہلے بھی فخر کا باعث تھا اور اب بھی ہے۔ اسلام کے پہلے دور میں عورت نے علم وعمل کے ہر میدان میں قابل قدر اور قابل رشک کارنا مے سرانجام دئے … علم وعمل کا یہ جھنڈا صرف اسلام کے دور اول میں ہی نہیں اسلام کے اس دور ثانی میں بھی احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں احمدی عورتوں نے ہی بلند کر رکھا ہے اور اب آپ جو واقفاتِ نو بچیاں ہیں، آپ نے بھی یہ جھنڈ اعلم و عمل کے ہر میدان میں اونچے سے اونچا لہرانا ہے‘‘۔(مریم اپریل 2012ء)