حکایاتِ مسیح الزماںؑ ایک نائی کا قصہ حضرت مصلح موعودؓ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰی (المآئدۃ:3۔ یعنی نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے سے تعاون کرو) کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ ’’اگر ہماری جماعت کے تاجر اپنی تجارت کے ساتھ ساتھ کسی اَور آدمی کو بھی تجارت کا کام سکھا دیں اور اُسے بھی تجارت کے رازوں سے واقف کردیں تو یہ بھی ایک قومی تعاون ہوگا اور اس کے نتیجہ میں بھی وہ بہت بڑے ثواب کے مستحق ہوں گے۔ اِسی طرح اگر ایک شخص کو کوئی پیشہ یا ہنر آتا ہے تو اُسے چاہیے کہ اُس پیشہ یا ہنر کو اپنے پاس ہی نہ رکھے بلکہ دوسرے کو بھی سکھا دے۔ پرانے زمانہ میں لوگوں کو یہ عادت تھی کہ وہ بعض ہُنر مخفی رکھتے تھے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ہُنر اُن کے ساتھ ہی چلے گئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سنایا کرتے تھے کہ ایک نائی تھا جسے زخموں کو اچھا کرنے کا ایک نہایت ہی اعلیٰ درجے کا نسخہ معلوم تھا۔ دُور دُور سے لوگ اُس کے پاس علاج کے لیے آتے اور فائدہ اٹھاتے مگر وہ اتنا بخیل تھا کہ اپنے بیٹے کو بھی اُس مرہم کا نسخہ نہ بتاتا اور کہتا کہ یہ اِتنا بڑا ہُنر ہے کہ اِس کے جاننے والے دو آدمی ایک وقت میں نہیں ہوسکتے۔ بیٹے نے بہتیری منتیں کیں اور کہا کہ مجھے یہ نسخہ آپ بتا دیں مگر وہ یہی جواب دیتا کہ مرتے وقت تمہیں بتاؤں گا اس سے پہلے نہیں بتا سکتا۔ بیٹا کہتا کہ موت کا کوئی پتہ نہیں وہ کس وقت آجائے آپ مجھے ابھی یہ نسخہ بتا دیں۔ مگر باپ آمادہ نہ ہوا۔ آخر ایک دفعہ وہ بیمار ہوا اور سخت نازک حالت ہو گئی۔ بیٹا کہنے لگا باپ! مجھے اب تو نسخہ بتا دیں۔ مگر وہ جواب دیتا کہ مَیں مرتا نہیں اچھا ہو جاؤں گا۔ پھر اَور حالت خراب ہوئی تو بیٹے نے پھر منتیں کیں مگر اُس نے پھر یہی جواب دیا کہ کیا تُوسمجھتا ہے مَیں مرنے لگا ہوں؟ مَیں تو ابھی نہیں مرتا۔ غرض اِسی طرح وہ جواب دیتا رہا یہاں تک کہ مر گیا اور اُس کا بیٹا جاہل کا جاہل ہی رہا۔تو اسلام اِس بات کو جائز قرار نہیں دیتا۔ اسلام کہتا ہے کہ تم علم کو صرف اپنی ذات تک محدود نہ رکھو بلکہ اُسے وسیع کرو اور دوسرے لوگوں میں پھیلاؤ۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ 17؍اگست1945ء) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ختم قرآن اور آمین آئر لینڈ کی ایک ناصرہ نے سوال کیا کہ حضور انور نے کس عمر میں قرآن کریم ختم کیا تھا۔ اس سوال کے جواب میں حضور انور نے فرمایا : ’’مجھے عمر تو یاد نہیں ہے۔ بچپن میں کرلیا تھا۔بچیاں چھ، سات سال کی عمر میں قرآن کریم ناظرہ مکمل کرلیں تو بڑی اچھی بات ہے۔‘‘ (الفضل انٹرنیشنل 7؍نومبر2014ء ) ہالینڈ کی ایک ناصرہ نے حضورِانور سے دریافت کیا کہ آپ نے اپنی آمین (کی تقریب) پر کیا کیا تھا؟ حضور انورنے اس کے جواب میں مسکراتے ہوئے فرمایا کہ ’’مَیں نے تو کوئی آمین نہیں کروائی۔ شاید میری جو پڑھانے والی ٹیچر تھی، اس نے سُن لیا اور بس ختم ہو گیا۔ کوئی فنکشن نہیں کیا،کوئی دعوت نہیں کی، کچھ نہیں کیا۔بعض لوگ ہمارے زمانے میں بھی آمین کرتے تھے، میرے بعض کزن بھی کرتے تھے، مَیں نے تو کوئی نہیں کی اور نہ ہی مجھے کبھی کوئی خیال آیا کہ مَیں نے ضرور آمین کرنی ہے۔‘‘ ( الفضل انٹرنیشنل 2؍جنوری 2025ء) احمدی بچوں کے رسائل سہ ماہی اسماعیل میگزین اسماعیل میگزین ایک سہ ماہی رسالہ ہے جو واقفینِ نو کی تعلیم و تربیت اور عملی زندگی میں اعلیٰ معیار قائم کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس کا اجرا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد سے 2012ء میں ہوا۔ اتفاق سے اسی سال تحریک وقفِ نو پر 25سال بھی پورے ہوئے تھے۔ محترم محمود احمد ملک صاحب اردو حصے کے اور مکرم وحید قریشی صاحب انگریزی حصہ کے پہلے مدیر مقرر ہوئے۔ یہ اردو اور انگریزی زبان میں بیک وقت شائع ہوتا ہے۔ اس رسالے کے آغاز پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خصوصی پیغام میں فرمایا: ‘‘ ہر وقف نو سے توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ اپنے وقف نو کے عہد کو جو ان کے ماں باپ نے ان کی پیدائش سے بھی پہلے کیا اور جس کی تجدید انہوں نے خود کی اس کو اس اعلیٰ معیار کے ساتھ نبھانے کی کوشش کریں گے جس کی مثال حضرت اسماعیل علیہ السلام نے ہمارے سامنے رکھی اور ان کی قربانیوں کو قبول کرتے ہوئے ان کی نسل سے اللہ تعالیٰ نے اس انسان کاملؐ کو پیدا کیا جس نے عظیم روحانی انقلاب پیدا کیا اور جنگل کے رہنے والے بدوؤں کو تعلیم یافتہ انسان بنایا اور پھر باخدا اور خدا نما انسان بنا دیا اور پھر انہوں نے بھی دین کی خاطر وہ قربانیاں دیں کہ جو اسلام کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھی جانے والی ہیں۔وہ ایک باقاعدہ نظام میں شامل نہ ہونے کے باوجود ہر وقت اپنی زندگیاں دین کے لئے وقف رکھتے اور قربانی کے لئے ہمہ وقت مستعد رہتے۔’’(اسماعیل اپریل 2012ء)