پیارے بچو! سورج کی روشنی دراصل سفید رنگ کی ہوتی ہے، مگر یہ روشنی کئی رنگوں کا مجموعہ ہے سرخ، نارنجی، پیلا، سبز، نیلا، انڈگو اور بنفشی۔ جب یہ روشنی زمین کے ماحول میں داخل ہوتی ہے تو ہوا کے ذرات سے ٹکراتی ہے اور بکھر جاتی ہے۔ نیلی روشنی کی لہریں سب سے چھوٹی اور تیز ہوتی ہیں، اس لیے وہ زیادہ بکھرتی ہیں۔ یہی بکھری ہوئی نیلی روشنی ہماری آنکھوں تک پہنچتی ہے اور ہمیں آسمان نیلا دکھائی دیتا ہے۔ صبح اور شام کے وقت سورج کی شعاعیں زمین کے ماحول سے زیادہ فاصلہ طے کرتی ہیں۔ اس دوران نیلی روشنی زیادہ بکھر جاتی ہے اور صرف سرخ و نارنجی رنگ باقی رہ جاتے ہیں۔ اس لیے سورج طلوع یا غروب کے وقت سرخی مائل نظر آتا ہے۔ بچو یہ بات آپ گھر پر بھی ایک آسان تجربے سے سمجھ سکتے ہیں۔ ایک گلاس پانی سے بھر لیں اس میں دودھ کے دو قطرے شامل کریں اور ہلکا سا مکس کریں۔ پھر موبائل کی ٹارچ یا کسی سفید روشنی والے بلب کی روشنی گلاس کے ایک طرف سے ڈالیں۔ آپ دیکھیں گے کہ گلاس کے کنارے سے نیلی روشنی جھلک رہی ہوگی، جبکہ دوسری طرف روشنی ہلکی پیلی یا نارنجی دکھائی دے گی۔ یہی عمل آسمان میں بھی ہوتا ہے، بس فرق یہ ہے کہ گلاس میں دودھ کے ذرات کی جگہ آسمان میں ہوا کے ذرات ہوتے ہیں۔ تو بچو! یوں کہا جا سکتا ہے کہ آسمان نیلا اس لیے نظر آتا ہے کیونکہ سورج کی روشنی میں موجود نیلی شعاعیں زمین کے ماحول میں سب سے زیادہ بکھرتی ہیں۔ آپ کو آج کا سوال اور اس کا جواب کیسا لگا؟ ان شاءاللہ اگلے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ پھر حاضر ہوں گا۔ آپ کا بھائی۔ خلیق احمد شرجیل(جامعہ احمدیہ جرمنی)