https://youtu.be/u3G67ANOdQg?si=1hQ2J6W5ukNdA8gI&t=1551 دلیل ہشتم آٹھویں دلیل پڑھ کر عبد اللہ اپنے ابا کے پاس آیا اور انتہائی سنجیدہ ہو کر کہنے لگا کہ ابا آپ نے مجھ سے پوچھا تھا کہ میں خدا کو کیوں مانتا ہوں ؟اور میں نے جواب دیا تھا کہ اس لیے کہ آپ نے ہمیں بچپن سے بتایا ہے کہ خدا ہے۔ لیکن اب میرےہاتھ میں ایک ایسی دلیل ہے کہ چاہے دنیا کا کوئی شخص مجھےآکر کہے کہ خدا نہیں ہے تب بھی میں خدا کا انکار نہیں کروں گاکیونکہ میں نے خدا کو خود پہنچا ن لیا ہے۔ اس کے ابا پوچھنے لگے کہ وہ کیسے؟ عبد اللہ کہنے لگا کیونکہ اللہ تعالیٰ میری دعائیں سنتا ہے اور قبول فرماتا ہے۔ کئی مرتبہ ایسا ہوا ہےکہ میں نے کسی بات کے لیے دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے قبول کر لی اور یہ اتنی مرتبہ ہو چکا ہے کہ یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔ مجھے معلوم ہے کہ میرا دوست کہے گا کہ میری دعائیں اتفاق سے پوری ہوئیں اور میں غلطی سے سمجھنے لگا کہ اللہ تعالیٰ اُن کو قبول کر رہا تھا۔ مگر ابا!سچ یہ ہے کہ میں نے خود محسوس کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ دعاؤں کو سنتا ہے اور قبول کرتا ہے۔ ایک دفعہ میرا پرچہ اچھا نہیں ہوا تھا، میں نے بہت دعا کی۔ رو رو کر دعا کی اور میرے نمبر اس دوست سے بھی زیادہ آئے جس کا پرچہ بظاہر بہت اچھا ہوا تھا۔ میرے دل میں کبھی کچھ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور میں دعا کرتا ہوں تو اللہ تعالیٰ پوری کر دیتا ہے جبکہ میں اللہ کے سوا کسی سے اپنی خواہش کا اظہار نہیں کرتا۔ تو اللہ تعالیٰ تو باربار اپنے ہونے کا ثبوت پیش کر رہا ہے بشرطیکہ انسان اپنی سمجھ کو استعمال کرے۔میرے دوست کے ساتھ خدا کے وجود پر ہونے والی بحث نے مجھے بہت پریشان کر دیا تھا۔ میں نے بہت دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مجھے سکون دے۔ جب آپ نے پوچھا کہ میں اللہ پر کیوں ایمان رکھتا ہوں تو میں اور زیادہ بے چین ہو گیا اور میں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مجھے ایمان اور یقین عطا فرمائے۔ اور اب یہ دلیل پڑھ کر مجھے یقین ہو گیا ہے کہ میری دعا اللہ تعالیٰ نے قبول کر لی ہے اور مجھے سکون اور یقین عطا کیا ہے۔ اس دلیل نے میرے ایمان کو پکا کر دیا ہے۔ اگر کل میں اپنے دوست سے کہوں کہ سورج کے ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔ تو میں چاہے جتنی مرضی بحث کرلوں وہ میری بات نہیں مانے گا کیونکہ وہ اپنی آنکھوں سے سورج کو دیکھ چکا ہے اور اس کی تپش کو محسوس کر چکا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے میری دعاؤں کو اس طرح سنا ہے کہ گویا میں نے اپنی آنکھوں سے اس کو دیکھ لیا ہے، اس کے ہونے کو محسوس کر لیا ہے۔ اب چاہےساری دنیا کہے کہ خدا نہیں ہے، میں خدا کو پہچاننے کے بعد اس کا انکار نہیں کر سکتا۔ (جاری ہے…)(م۔ ط۔ بشیر)