https://youtu.be/jDsyPEhYk6s?si=sZOCiCNF3tq1-42C&t=1327 ایک بزرگ اور چور کی کہانی حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحبؓ نے فرمایا کہ جناب امام ہمام علیہ الصلوٰة والسلام نے 5؍ستمبر 1898ء کو بعد نماز عصر میری درخواست پر مجھے مندرجہ ذیل کہانی سنائی ۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ پر توکل اور بھروسہ کرنا اور سچا تقویٰ انسان کو اس قابل بنا دیتا ہے کہ خداتعالیٰ خود اس کا کفیل ہو جاتا ہے۔اور ایسے طور پر اس کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے کہ کسی کو خبر بھی نہیں ہوتی۔چنانچہ حضرت نے (یعنی حضرت قبلہ ام)نے فرمایا کہ : ایک بزرگ کہیں سفر پر جا رہے تھے ۔اور ایک جنگل میں ان کا گزر ہوا۔جہاں ایک چور رہتا تھا۔اور جو ہر آنے جانے والے مسافر کو لُوٹ لیا کرتا تھا۔اپنی عادت کے موافق اس بزرگ کو بھی لُوٹنے لگا۔بزرگ موصوف نے فرمایا۔ وَفِی السَّمَآءِ رِزۡقُکُمۡ وَمَا تُوۡعَدُوۡنَ(الذّٰرِیٰتِ:23)تمہارا رزق آسمان پر موجود ہے تم خدا پر بھروسہ کرو۔اور تقویٰ اختیار کرو اور چوری چھوڑو ۔خدا تعالیٰ خود تمہاری ضرورتوں کو پورا کر دے گا۔چور کے دل پر اثر ہوا ۔اس نے بزرگ موصوف کو چھوڑ دیا ۔اور ان کی بات پر عمل کیا۔ یہاں تک کہ اسے سونے چاندی کے برتنوں میں عمدہ عمدہ کھانے ملنے لگے۔وہ کھانے کھا کر برتنوں کو جھونپڑی کے باہر پھینک دیتا ۔اتفاقاً وہی بزرگ کبھی اُدھر سے گزرے تو اس چور نے جو اب بڑا نیک بخت اور متقی ہو گیا تھا۔اس بزرگ سے ساری کیفیت بیان کی ۔ اور کہا کہ مجھے اور آیت بتلاؤ۔تو … پاک الفاظ سن کر اس پر ایسا اثر ہوا کہ خدا تعالیٰ کی عظمت اس کے دل پر بیٹھ گئی پھر تڑپ اٹھا اور اسی میں جان دے دی۔ پس اے عزیز! جو تم نے دیکھا کہ خدا تعالیٰ پر بھروسہ کرنے سے کیا کیا نعمتیں ملتی ہیں اور تقویٰ اختیار کرنے سے کیسی دولت ملتی ہے؟غور کر کے دیکھو وہ خدا تعالیٰ جو زمین و آسمان کے رہنے والوںکی پرورش کرتا ہے ۔کیااس کے ہونے میںکوئی شک و شبہ ہو سکتا ہے؟وہ پاک اور سچا خدا ہی ہے جو ہم تم سب کو پالتا پوستا ہے پس خدا ہی سے ڈرو ۔اسی پر بھروسہ کرو۔اور نیکی اختیار کرو۔(حیات احمد جلد اول حصہ دوم صفحہ 182)