کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ولی پرست نہ بنو بلکہ ولی بنو

عوا م الناس میں جس قدر بد رسمیں پھیلی ہوئی ہیں جو مخلوق پرستی تک پہنچ گئی ہیں اُن کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ بعض پیر پرستی میں اس قدر حد سے بڑھ گئے ہیں جو اپنے پِیروں کو معبود قرار دے لیا ہے۔ بعض قبروں کی نسبت اس قدر غلوّ رکھتے ہیں کہ قریب ہے کہ ان قبروں کو ہی اپنا خدا تصور کرلیں بلکہ کئی لوگ قبروں پر سجدہ کرتے دیکھے گئے ہیں۔ اور وہ لوگ جو پیر اور سجادہ نشین کہلاتے ہیں اکثر لوگوں میں ان میں سے بدعملی حد سے بڑھ گئی ہے اور وہ لوگ خدا تعالیٰ کی طرف نہیں بلکہ اپنی طرف بلاتے ہیں اور اکثر اُن میں بڑے چالاک اور دین فروش ہوتے ہیں اور طرح طرح کے مکر اور فریب کرکے دنیا کماتے ہیں اور ان فریبوں کو اپنی کرامات قرار دیتے ہیں اور جو کچھ اپنے مریدوں کو سکھاتے ہیں وہ ایسے امور ہیں جو کتاب اللہ اور سنّتِ نبویہؐ سے بالکل مخالف ہیں اور اکثر اُن کے ایسے جاہل ہیں جو کتاب اللہ کے معنی بھی نہیں سمجھ سکتے۔ اور ان کے ورد و وظائف عجیب قسم کے ہیں کہ نہ اُن کا کتاب اللہ سے پتہ ملتا ہے اور نہ سنّتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اور مال جمع کرنے اور اپنی دنیا کے فراہم کرنے میں دن رات مصروف رہتے ہیں۔ اور اگر اُن کی کوئی غلطی اُن پر ظاہر کی جائے تو سخت کینہ دل میں پیدا کرتے ہیں اگر ممکن ہو تو ایسے آدمی کو ہلاک کرنے تک بھی فرق نہیں کرتے۔ اور بعض فقراء صالح اور رشید بھی ہیں مگر وہ تھوڑے ہیں۔

(چشمۂ معرفت، روحانی خزائن جلد۲۳ صفحہ ۳۲۶)

ا سلام کا منشاء یہ ہے کہ بہت سے ابراہیمؑ بنائے۔ پس تم میں سے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہیے کہ ابراہیم بنو۔ میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ ولی پرست نہ بنو بلکہ ولی بنو اور پیر پرست نہ بنو۔ بلکہ پیر بنو تم اُن راہوں سے آئو۔ بیشک وہ تنگ راہیں ہیں۔ لیکن اُن سے داخل ہو کر راحت اور آرام ملتا ہے۔ مگر یہ ضروری ہے کہ اس دروازہ سے بالکل ہلکے ہو کر گزرنا پڑے گا۔ اگر بہت بڑی گٹھڑی سر پر ہو تو مشکل ہے۔ اگر گزرناچاہتے ہو تو اس گٹھڑی کو جو دنیا کے تعلقات اور دنیا کو دین پر مقدم کرنے کی گٹھڑی ہے، پھینک دو۔ ہماری جماعت خدا کو خوش کرنا چاہتی ہے تو اس کو چاہیے کہ اس کو پھینک دے۔

(ملفوظات جلد ۲صفحہ ۱۳۹، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

دینِ خدا وہی ہے جو دریائے نُور ہے

جو اِس سے دُور ہے وہ خدا سے بھی دُور ہے

دینِ خدا وہی ہے جو ہے وہ خدانما

کس کام کا وہ دیں جو نہ ہووے گِرہ کشا

(اخبار الحکم ۲۴؍ نومبر۱۹۰۱ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button