حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ سے خاص تعلق پیدا کرو

جماعت میں بہت بڑے بڑے دعائیں کرنے والے اور اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھنے والے بزرگ گزرے ہیں۔ حضرت مولانا غلام ر سول صاحب راجیکی ؓکی تو خودنوشت کتاب بھی ہے انہوں نے اپنے واقعات بیان کئے ہیں۔ ان کے قبولیت دعا کے بے شمار واقعات ہیں باوجود اس کے کہ ان کا اللہ تعالیٰ سے ایک خاص تعلق تھا۔ لیکن انہوں نے دعا کروانے والے کو ہمیشہ یہی کہا ہے کہ خلیفہ وقت کے ساتھ تعلق مضبوط کرو اور دعا کے لئے کہو اور خود بھی دعا کرو۔ یہ حقیقی ولایت ہے جو عاجزی میں بڑھاتی ہے اور ایسے ولی بننے کی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے نصیحت فرمائی ہے کہ تمہارا حقیقی سہارا ہروقت خداتعالیٰ کی ذات ہو۔ یہ نہیں کہ جب کسی پریشانی کا وقت آئے تو پیروں اور فقیروں کے درباروں پر حاضریاں لگانی شروع کر دیں۔ جس کاغیروں میں بہت رواج ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ محفوظ رکھے جماعت کو اس بدعت سے۔ دعا کے لئے کہنا منع نہیں ہے۔ مومنوں کو ایک د وسروں کے لئے دعائیں کرنی بھی چاہئیں اور کہنا بھی چاہئے لیکن اس کے ساتھ خود بھی دعاؤں کی طرف توجہ ہونی چاہئے اور جیسا کہ میں نے کہا کہ کسی مشکل میں نہیں بلکہ عام حالت میں خداتعالیٰ سے ایسا تعلق ہو جو اللہ تعالیٰ کے ولی ہونے کا حق ادا کرنے والا ہو اور جب یہ حالت ہو گی تو تبھی کہا جا سکتا ہے کہ انسان نے اِدھر اُدھر پناہیں ڈھونڈنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کی پناہ ڈھو نڈنے کی کوشش کی ہے۔

اس بات کو مزید کھولنے کے لئے کہ کیوں خداتعالیٰ کی پناہ تلاش کی جائے اور باقی ہر وسیلے کو خداتعالیٰ کے مقابلے پر لاشئی محض سمجھا جائے۔ خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک جگہ فرمایا ہے کہ قُلۡ اَغَیۡرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَلِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَہُوَ یُطۡعِمُ وَلَا یُطۡعَمُ ؕ قُلۡ اِنِّیۡۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَکُوۡنَ اَوَّلَ مَنۡ اَسۡلَمَ وَلَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ (الانعام: 15) توُ کہہ دے کہ کیا اللہ کے سوا میں کوئی دوست پکڑلوں جو آسمانوں اور زمین کی پیدائش کا آغاز کرنے والا ہے اور وہ سب کو کھلاتا ہے جبکہ اسے کھلایا نہیں جاتا۔ تو کہہ دے کہ یقینا ًمجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ہر ایک سے جس نے فرمانبرداری کی، اول رہوں اور تو ہرگز مشرکین میں سے نہ بن۔ پس زمین و آسمان کا مالک تو وہ خدا ہے۔ یہ کتنی بڑی بے وقوفی ہے کہ جو مالک ہے اس کو چھوڑ کر خدا تعالیٰ کی مخلوق کو مدد کے لئے پکارا جائے، اس مخلوق کے سہارے ڈھو نڈے جائیں۔ خداتعالیٰ نے زمین و آسمان کا آغاز کیا۔ اس نے سب کچھ پیدا فرمایا۔ اس کو بنانے والا وہ ہے۔ اس میں ہر موجود چیز خداتعالیٰ کی پیدا کردہ ہے۔ پس جو پیدا کرنے والا اور اصل مالک ہے اس کو چھوڑ کر غیراللہ کی جھولی میں گرنا کتنی بڑی حماقت ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۰؍نومبر ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍دسمبر ۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button