کلام حضرت مسیح موعود ؑ

اَے میرے یارِ جانی خود کر تُو مہربانی!

اَے میرے ربِّ رحماں تیرے ہی ہیں یہ احساں

مشکل ہو تجھ سے آساں ہر دم رجا یہی ہے

اَے میرے یارِ جانی خود کر تُو مہربانی!

ورنہ بَلائے دُنیا اِک اژدھا یہی ہے

ہم خاک میں ملے ہیں شاید ملے وہ دِلبر

جیتا ہوں اِس ہَوس سے میری غذا یہی ہے

مُشتِ غبار اپنا تیرے لئے اُڑایا

جب سے سُنا کہ شرطِ مہر و وفا یہی ہے

دِلبر کا دَرد آیا حرفِ خودی مِٹایا

جب مَیں مَرا جِلایا جامِ بقا یہی ہے

اِس عشق میں مصائب سَو سَو ہیں ہر قدم میں

پر کیا کروں کہ اس نے مجھ کو دیا یہی ہے

حرفِ وَفا نہ چھوڑوں اِس عہد کو نہ توڑوں

اس دلبرِ ازل نے مجھ کو کہا یہی ہے

جب سے ملا وہ دِلبر دُشمن ہیں میرے گھر گھر

دِل ہو گئے ہیں پتھر قدر و قضا یہی ہے

مجھ کو ہیں وہ ڈراتے پھر پھر کے در پہ آتے

تیغ و تبر دِکھاتے ہر سُو ہَوا یہی ہے

دِلبر کی رہ میں یہ دل ڈرتا نہیں کسی سے

ہشیار ساری دُنیا اِک باؤلا یہی ہے

اِس رہ میں اپنے قصّے تم کو مَیں کیا سُناؤں

دُکھ دَرد کے ہیں جھگڑے سب ماجرا یہی ہے

دِل کر کے پارہ پارہ چاہوں مَیں اِک نظارہ

دِیوانہ مت کہو تم عقلِ رسا یہی ہے

اَے میرے یارِ جانی کر خود ہی مہربانی

مت کہہ کہ لَنْ تَرَانِیْ تجھ سے رجا یہی ہے

(قادیان کے آریہ اور ہم ، روحانی خزائن جلد۲۰ صفحہ۴۵۷۔۴۵۸)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button