۴۲ویں جلسہ سالانہ ہالینڈ کا دوسرا دن
جماعت احمدیہ ہالینڈ کے ۴۲ویں جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا اس کے بعد نماز فجر اور درس ہوا۔
صبح نو بجے شاملین جلسہ کے لیے ناشتہ کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران رجسٹریشن کا عمل بھی جاری رہا۔
آج کے دن کے پہلے اجلاس کی کارروائی صبح گیارہ بجے شروع ہوئی جس کی صدارت مکرم حامد کریم محمود صاحب مربی سلسلہ نے کی۔ تلاوت قرآن کریم و نظم کے بعد خاکسار (مربی سلسلہ ) نے ’’حضرت محمدﷺبطور عظیم داعی الی اللہ ‘‘ کے عنوان سے اپنی گذارشات پیش کیں خاکسار نے اس بات کا ذکر کیا کہ حضورﷺکس طرح انفرادی طور پر اور مخفی طور پر تبلیغ کرتے تھے اور آپ کو کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود آپ نے تبلیغ کا حق ادا کیا۔اس کے بعد مکرم ابراہیم احمد صاحب مربی سلسلہ نے ’’سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام ‘‘ کے حوالے سے اپنی گذارشات پیش کیں۔ایک نظم کے بعد مکرم عطا القیوم عارف صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت نے ’’خلافت اور امن عالم ‘‘ کے حوالے سے اپنی گذراشات پیش کیں۔ اعلانات کے بعد وقفہ ہوا جس دوران شاملین جلسہ کو دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا۔
بعد ازاں وقف نو بچوں اور ان کے والدین کے لیے ایک چھوٹا سا پروگرام ہوا جس میں سیکرٹری صاحب وقف نو نے وقف نو سکیم کی اہمیت اور والدین کو ان کے ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی ۔نیز حفظ قران کلاس کے متعلق وقف نو بچوں اور ان کے والدین کو معلومات دی گئیں۔
اس کے بعد نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں۔
نمازوں کے بعد جلسہ گاہ میں ڈچ زبان میں اجلاس منعقد ہوا جس میں نن سپیٹ کی مئیر Céline Blom صاحبہ بھی شامل ہوئیں۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کے بعد مکرم اظہر احمد نعیم صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے سب مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور نن سپیٹ کی مئیر صاحبہ کا تعارف کروایا اور ان کو خطاب کے لیے دعوت دی۔
مئیر صاحبہ نے اپنے خیالات کے اظہار میں کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ میں آپ کے جلسہ میں شامل ہوئی ہوں اور آپ سب جو شامل ہوئے ہیں ضرور اس جگہ سے اور ماحول سے محظوظ ہوئے ہوں گے اس کے علاوہ آپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ آپ کے جلسہ کا موضوع ’’خلافت انسانی اقدار کی راہ نما ‘‘ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ جب تک ایک ہاتھ پر آپ اکٹھے نہیں ہوں گے تب تک معاشرے کی اجتماعی بھلائی نہیں ہوسکتی۔اس کے علاوہ آپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ جماعت کا پیغام ’’محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں‘‘یہ اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اس کے بعد باقی مقررین نے اپنی گذراشات پیش کیں ۔ آخر پر مکرم مشنری انچارج صاحب نے دعا کروائی۔اس اجلاس کے دوران مہمانوں کو جماعتی کتب بطور تحفہ دی گئیں۔
اس کے بعد ان مہمانوں کے لیے عشائیہ کا انتظام کیا گیا۔اس دوران باقی شاملین جلسہ کو بھی شام کا کھانا پیش کیا گیا۔
شام کے کھانے کے بعد عربی بولنے والے مہمانوں کے لیے ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ایمن اودے صاحب نے جماعت احمدیہ کا تعارف کروایا اور مہمانوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ اس کے جماعت کے تعارف کے حوالے سے ایک ویڈیو کلپ بھی دکھایا گیا۔اس کے بعد ان عربی مہمانوں کو کھانا پیش کیا گیا۔
رات سوا دس بجے نماز مغرب و عشا٫ ادا کی گئیں۔
اجلاس مستورات
مکرمہ عطیہ اسلم صاحبہ نیشنل صدر لجنہ اما ٫اللہ ہالینڈ تحریر کرتی ہیں کہ:
خدا تعالیٰ کے فضل و رحم سے لجنہ اماءللہ ہالینڈ کو مورخہ ۲۹؍ جون بروز ہفتہ مستورات کا اجلاس منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
اجلاس مستورات محترمہ قانتہ راشد صاحبہ (اہلیہ مکرم و عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن) کی صدرات میں منعقد ہوا۔ تلاوت قرآن کریم خوش الحانی سےعزیزہ ثوبیہ لغاری اور اردو ترجمہ عزیزہ الماس محمود نے پیش کیا۔ منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے چند اشعارعزیزہ فوزیہ ربانی نے خوبصورت آواز میں پیش کیے۔ پروگرام کی پہلی تقریر آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم کی محبت الٰہی کے موضوع پر محترمہ امینہ احمد صاحبہ(سیکرٹری تربیت نو مبائعات) نے ڈچ زبان میں پیش کی جس کا اردو خلاصہ محترمہ شازیہ صدیقی صاحبہ نے کیا۔ دوسری تقریر وصیت کی عظمت و اہمیت کے عنوان پر محترمہ حبۃ الشافی صاحبہ( معاونہ صدر برائے وصیت) نے پیش کی۔ اس کے بعد دو ناصرات آصفہ ملک اور ملیحہ شوکت نے خوبصورت آوازوں سے قصیدہ حضرت مسیح موعود ’’اِنّی صَدُوقٌ مصلحٌ مُتردمُ‘‘ پڑھ کر سنایا۔ بعد ازاں روشنی کے سفر کے عنوان پر محترمہ امینہ لغاری صاحبہ کی بیعت کی داستان ان کی زبانی محترمہ شمیم مظہر (نائب صدر و سیکرٹری تعلیم) نے پڑھ کر سنائی۔ اختتامی تقریر خاکسار ( نیشنل صدر لجنہ اماءللہ ہالینڈ) نے عائلی مسائل اور ان کے حل کے موضوع پر کی۔ نیز خاکسار نے اپنی تقریر کے اختتام پر خوشگوار ازدواجی زندگی کے راز کے موضوع پرتقسیم کیے گئے فولڈر کا مختصر تعارف کروایا اور تمام سامعات کو اس میں درج نکات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ آخر پر صدر مجلس صاحبہ نے دعا کروائی جس کے بعد ہالینڈ کے چاروں ریجنز کی طرف سے لجنہ و ناصرات نےڈچ، اردو، پنجابی، عربی، کُردش اور بنگلہ زبانوں میں خوبصورت ترانے پیش کیے۔ اس کے ساتھ ہی لجنہ اماءللہ کا خصوصی اجلاس اختتام پزیر ہوا۔ لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ کی حاضری ۸۰۰ تھی۔ الحمد للہ