حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

دین اسلام کی روشنی نے دوبارہ دنیا میں پھیلنا ہے

یہ تاریخی حقیقت ہے کہ حق ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے۔ ہمیشہ تمام انبیاء کے مخالفین اپنے بدانجام کو پہنچے ہیں۔ جب تک مسلمان اسلام کی حقیقی تعلیم کے علمبردار رہے اور اس پر عمل کرنے والے بنے رہے کامیابیاں ان کے قدم چومتی رہیں۔ جب نہ دین باقی رہا نہ اسلام باقی رہا تواپنی اپنی حکومتیں بچانے کی فکر میں سارے لگ گئے کہ کم از کم جو چھوٹی چھوٹی حکومتیں ہیں وہی بچ جائیں۔ آجکل مسلمانوں کی جو حالت ہے وہ ایسی تو نہیں جس کے متعلق کہا جا سکے کہ مسلمانوں کی بڑی شان و شوکت ہے۔ دوسرے لوگ ان کی اس شان کو دیکھ کر ان کی طرف رشک سے دیکھنے والے ہیں۔ یا اس شان و شوکت کی وجہ سے بعض ملک ان کی طرف حسد سے دیکھنے والے ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ بعض ملکوں کی جو تیل کی دولت ہے اس پر غیروں کی نظر ہے اور وہ اس دولت کی طرف دیکھنے والے ہیں۔ بلکہ مسلمان جو ہیں دولتمند ترین ملک بھی اپنی بقا کے لئے غیر مسلموں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پس اس وقت بظاہر مسلمانوں کی نہ شان و شوکت ہے، نہ ہی ترقی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ ہاں گراوٹ اور ذلّت جو ہے وہ ہر اس شخص کو نظر آتی ہے جو اسلام کا درد رکھنے والا ہے تو کیا اللہ تعالیٰ کا غلبہ کا جویہ وعدہ ہے یہ نعوذ باللہ غلط ہو رہا ہے یا اس غلبہ کے وعدے کی مدت گزر چکی ہے اور یہ ایک وقت تک کے لئے تھا۔ یا اللہ تعالیٰ کے قوی ہونے کی صفت میں کوئی کمی آ گئی ہے۔ یہ ساری باتیں غلط ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ بھی سچا ہے اور اسلام جوتا قیامت رہنے اور ترقی کرنے والا مذہب ہے اس کے بارہ میں جو پیشگوئی ہے وہ بھی سچی ہے اور اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کی طرح قوی ہونے کی صفت بھی ہمیشہ قائم رہنے والی ہے اور قائم رہے گی اور اسی غلبہ اور قوی ہونے کی صفت ثابت کرنے کے لئے اس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اس زمانے کا امام بنا کر بھیجا ہے۔ جنہیں خود بھی انہی الفاظ میں اللہ تعالیٰ نے الہاماً فرمایا تھا کہ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ۔ پس دین اسلام کی روشنی نے دوبارہ دنیا میں پھیلنا ہے اور یہ دین مضبوطی کے ساتھ دنیا میں قائم ہونا ہے۔ اپنے قوی ہونے کے بارے میں بھی اور اس حوالے سے کہ آپ کی تائید اور نصرت بھی اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس بارے میں بھی اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو کئی مرتبہ الہام کے ذریعہ سے اطلا ع دی۔ ایک جگہ حضرت مسیح موعودؑ کو مخاطب کرکے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: قُوَّۃُ الرَّحْمٰنِ لِعُبَیْدِ اللّٰہِ الصَّمَدِ۔ (تذکرہ۔ صفحہ 82۔ ایڈیشن چہارم 2004ء) کہ یہ خدا کی قوت ہے کہ جو اپنے بندے کے لئے وہ غنی مطلق ظاہر کرے گا۔ پھر فرمایا: ’’اِنَّہٗ قَوِیٌّ عَزِیۡزٌ‘‘۔ وہ قوی اور غالب ہے۔

(تذکرۃالشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ 6-5)

(خطبہ جمعہ ۹؍ اکتوبر ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۳۰؍اکتوبر ۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button