حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

دعوت الی اللہ کے لیے اللہ تعالیٰ کا فضل ضروری ہے

تبلیغ کرنے کے لئے، اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے یہ اصول بیان فرما دیا کہ صالح اعمال بجا لانے والے ہو اور مکمل طور پر فرمانبردار ہو۔ نظام جماعت کا احترام ہو اور اطاعت کا مادہ ہو۔ تبھی دعوت الی اللہ بھی کرسکتے ہو اور تم اس کا پیغام جوپہنچاؤ گے وہ اثر رکھنے والا بھی ہوگا۔ کیونکہ پھر اللہ تعالیٰ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی باتوں کو پسند کرتا ہے جو ان خوبیوں کے مالک ہوتے ہیں۔ فرماتا ہے کہ وَمَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ۔(حم سجدہ:34) یعنی اس سے زیادہ اچھی بات کس کی ہوگی جو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف لوگوں کو بلاتا اور نیک اعمال بجالاتا ہے اور کہتا ہے کہ مَیں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ پس اپنی حالتوں کو سب سے پہلے اس تعلیم کے مطابق ڈھالنا ہوگا جس کی آپ تبلیغ کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ ہوگی تو پھر نتائج بھی نکلیں گے کیونکہ کوئی دعوت الی اللہ، کوئی تبلیغ، کوئی کوشش اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی، اس وقت تک ثمر آور نہیں ہوسکتی جب تک اللہ تعالیٰ کا فضل نہ ہو اور اللہ تعالیٰ کا فضل حاصل کرنے کے لئے اس کے حضور خالص ہو کر جھکنا اور تمام وہ حقوق جو اللہ تعالیٰ کی ذات سے متعلق ہیں ادا کرنا ضروری ہے۔ تمام ان باتوں پر، ان حکموں پر عمل کرنا ضروری ہے جن کی اللہ تعالیٰ نے تلقین فرمائی ہے۔ خدا تعالیٰ سے ہر قسم کا معاملہ صاف رکھنا ضروری ہے۔ بندوں کے حقوق ادا کرنے ضروری ہیں۔ رحمی رشتوں کی ادائیگی بھی ضروری ہے اور ہمسایوں کے حقوق کی ادائیگی بھی ضروری ہے اور اپنے ماحول کے حقوق کی ادائیگی بھی ضروری ہے۔ جہاں جہاں، جس وقت، کوئی احمدی جہاں کھڑا ہے اس کے ارد گرد جو بھی اس سے مدد کا طالب ہے اس کی مدد کرنا ضروری ہے۔

اگر تبلیغ کرنے والے کے، پیغام پہنچانے والے کے اپنے عمل تو یہ ہوں کہ اس کے ماں باپ اس سے نالاں ہیں، بیوی بچے اس سے خوفزدہ ہیں، عورتیں ہیں تو اپنے فیشن کی ناجائز ضروریات کے لئے اپنے خاوندوں کو تنگ کر رہی ہیں، ہمسائے ان کی حرکتوں سے پناہ مانگتے ہیں، ذرا سی بات پر غصہ آجائے تو ماحول میں فساد پیدا ہو جاتا ہے تو یہ نیک اعمال نہیں ہیں۔ ایسے لوگوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اپنے نمونے بہرحال قائم کرنے ہوں گے۔ اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ، انشاء اللہ، برکت ڈالے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حکموں کی ادائیگی کرنے والے ہیں اور نیک نمونے قائم کرنے والے ہیں اور کامل اطاعت کرنے والے ہیں تو اس وجہ سے پھر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹنے والے بنیں گے۔

(خطبہ جمعہ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۰۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۲؍ جنوری ۲۰۰۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button