حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

شیطان سے بچنے کا حکم

سورۃالبقرہ میں شیطان کے بندوں کو ورغلانے کے ضمن میں اللہ تعالیٰ آیت 269 میں فرماتا ہے کہ اَلشَّیۡطٰنُ یَعِدُکُمُ الۡفَقۡرَ وَیَاۡمُرُکُمۡ بِالۡفَحۡشَآءِ ۚ وَاللّٰہُ یَعِدُکُمۡ مَّغۡفِرَۃً مِّنۡہُ وَفَضۡلًا ؕ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ (البقرۃ:269) شیطان تمہیں غربت سے ڈراتا ہے، تمہیں فحشاء کا حکم دیتا ہے۔ جبکہ اللہ تمہارے ساتھ اپنی جناب سے بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ وسعتیں حاصل کرنے والا اور دائمی علم رکھنے والا ہے۔

اس آیت میں خداتعالیٰ نے دو چیزیں بیان فرمائی ہیں جو شیطان اللہ تعالیٰ سے بندوں کو دُور کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ایک فَقْر یعنی غربت کا خوف پیدا کرنا اور دوسرے فَحْشَآءکا حکم دینا۔ یہ جو فَقْر سے ڈرانا ہے اس کی بھی کئی قسمیں ہیں۔ شیطان نے خداتعالیٰ سے یہ کہا تھا کہ مَیں ہر راستے پر بیٹھ کر انسانوں کو سیدھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کروں گا تو اس نے اس بات کو پورا کرنے کے لئے کبھی بھی کوئی راستہ نہیں چھوڑا جہاں وہ نہ بیٹھا ہو۔ ہر راستے پر اس کایہ بیٹھنا اس کی اپنی طاقت کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ خداتعالیٰ نے اس کو اجازت دی تھی کہ ٹھیک ہے تم یہ کرنا چاہتے ہو تو کرو لیکن مَیں تمہارے پیچھے چلنے والوں کو جہنم سے بھردوں گا اور یہ بات خداتعالیٰ نے کھول کر ہمیں قرآن کریم میں بھی بتا دی کہ ہوشیار ہو جاؤ۔ اگر تم میرے بندے بننا چاہتے ہو تو شیطان سے بچ کے رہنا۔ شیطان کے ورغلانے کے طریقے بظاہرتمہیں بہت اچھے نظر آئیں گے لیکن اس کا نتیجہ تمہارے حق میں اچھا نہیں ہو گا۔

اس بارہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار جگہ مختلف حوالوں سے شیطان سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے۔ اس کے نقصانات بیان فرمائے ہیں۔ ایک جگہ فرمایا کہ وَیُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّضِلَّہُمۡ ضَلٰلًۢا بَعِیۡدًا(النساء:61) یعنی اور شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہیں خطرناک گمراہی میں ڈال دے۔

پھر فرمایا: شیطان تمہیں بہت بڑے خسارے میں ڈالے گا اور تمہارا دوست بن کر تمہیں خسارے میں ڈالے گا۔

پھر ایک جگہ فرمایا اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمَا عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ(الاعراف: 23) یعنی یقیناً شیطان جو ہے وہ تم دونوں کا کھلاکھلا دشمن ہے۔ آدم اور حوّا کے حوالے سے یہ بات بیان کی گئی ہے لیکن یہ بات آدم اور حوّا پر ختم نہیں ہو جاتی بلکہ مرد اور عورتوں دونوں کو ہوشیار کیا گیاہے کہ شیطان تم دونوں کا کھلا کھلا دشمن ہے۔ اس لئے اس کے بہکاوے میں آنے سے ہوشیار رہنا۔ نیک اعمال بجا لاؤ۔ عبادات کی طرف توجہ کرو۔

(خطبہ جمعہ ۸؍مئی ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۹؍مئی۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button