حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

پُرسکون عائلی زندگی کے لیے پُرحکمت تعلیم اور مَردوں کے فرائض

فرمانبردار بیوی اور متقی خاوند

گھروں کو جنت نظیر بنانے کے حوالے سے حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’آنحضرتﷺ نےفرمایا کہ دنیا سامانِ زیست ہے یعنی دنیا جو ہے اس زندگی کا سامان ہے اور نیک عورت سے بڑھ کر کوئی سامانِ زیست نہیں ہے۔ کوئی نیک عورت ہو تو اس سے بڑھ کر دنیا کاکوئی سامان بہترین نہیں ہے۔ پس اس میں جہاں مردوں کو توجہ دلائی کہ نیک عورت سے شادی کرو، وہاں عورت کے لئے بھی غور کا مقام ہے کہ اپنی زندگی کو اس طرح ڈھالنے کی کوشش کریں جس طرح خدا تعالیٰ اور اس کے رسول چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے رسولﷺ نے بہترین بیوی کی کیا تعریف فرمائی ہے، فرمایا جو خاوند کے کام کو خوشی سے بجا لائے اور جس سے روکے، اس سے رُک جائے۔ اگر خاوند میں تقویٰ نہ ہو تو یہ بہت مشکل بات ہے لیکن پھر بھی گھروں کو بچانے کے لئے رشتوں کو بچانے کے لئے جس حد تک ہوسکے کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ حتّی الوسع جھگڑوں کو ختم کرنے کے لئے یہ کوشش کرنی چاہئے۔ تقویٰ پر چلنے والے جس گھر کی آنحضرتﷺ نے تعریف فرمائی ہے اور اُس کے لئے پھر رحم کی دعا مانگی ہے وہ وہ گھر ہے جس میں رات کوخاوند نوافل کی ادائیگی کے لئے اٹھے اور اپنی بیوی کو بھی جگائے، اگر گہری نیند میں ہے تو پانی کا ہلکا سا چھینٹا دے۔ اسی طرح اگر عورت پہلے جاگے تو یہی طریق خاوند کوجگانے کے لئے اختیار کرے اور جب ایسے گھروں میں خاوند بیوی کے نوافل کے ذریعے راتیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے جاگیں گی تو وہ گھر حقیقتاً جنت نظیر ہوں گے۔

ایک جھگڑا میرے پاس آیا۔ مرد کے ظلم کی وجہ سے رشتہ ٹوٹنے لگا تھا۔ اُس عورت کے چار پانچ بچے بھی تھے۔ میں نے سمجھایا کچھ اصلاح ہوئی لیکن پھر مرد نے ظلم شروع کر دیا۔ پھر عورت نے خلع کی درخواست دے دی۔ آخر پھر دعا اور سمجھانے سے اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور ان دونوں کی صلح ہوگئی اور اب فجر کی نماز جب مسجد میں پڑھنے آتے ہیں اور جب میں اُن کو جاتے ہوئے دیکھتا ہوں تو بڑی خوشی محسوس ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِن کو عقل دی اور انہوں نے اپنے بچوں کی خاطر دوبارہ اپنے رشتے جوڑ لئے۔ تو عورت کو اور مرد کو ہمیشہ یہ خیال رکھناچاہئے کہ صرف اپنے جذبات کو نہ دیکھیں بلکہ بچوں کے جذبات کو بھی دیکھیں۔ اُن کا بھی خیال رکھیں ‘‘۔ (سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ یوکے فرمودہ 4؍اکتوبر۲۰۰۹ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۸؍دسمبر ۲۰۰۹ء)

مردوں کے فرائض اہلِ خانہ سے حسنِ سلوک

حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ نےاپنے ایک خطبہ جمعہ میں عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ کے قیام پرمختلف حوالوں سے روشنی ڈالی۔ اس ضمن میں میاں بیوی کے حقوق کی احسن رنگ میں ادائیگی کےمتعلق حضورانور ایّدہ اللہ نے ارشاد فرمایا: ’’ ایک حدیث ہے: حضرت زھیرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :انصاف کرنے والے خدائے رحمٰن کے داہنے ہاتھ نور کے منبروں پر ہوں گے۔ (اللہ تعالیٰ کے تو دونوں ہاتھ ہی داہنے شمار ہوں گے۔) تو یہ لوگ اپنے فیصلے اور اپنے اہل و عیال میں اور جس کے بھی وہ نگران بنائے جاتے ہیں عدل کرتے ہیں ‘‘۔ (مسلم کتاب الامارۃ)

مزید فرمایا:’’مردوں کو اس حدیث کے مطابق ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے حصہ پانا ہے، اللہ تعالیٰ کے نور کے حقدار بننا ہے تو انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ بچوں کی تربیت کا حق ادا کرنا ہو گا، ان میں دلچسپی لینی ہو گی، ان کو معاشرے کا ایک قابل قدر حصہ بنانا ہو گا۔ اگر نہیں تو پھر ظلم کر رہے ہو گے۔ انصاف والی تو کوئی چیز تمہارے اندر نہیں۔ بعض لوگ یہاں انگلستان، جرمنی اور یورپ کے بعض ملکوں میں بیٹھے ہوتے ہیں، معاشرے میں، دوستوں میں بلکہ جماعت کے عہدیداروں کی نظر میں بھی بظاہر بڑے مخلص اور نیک بنے ہوتے ہیں۔ لیکن بیوی بچوں کو پاکستان میں چھوڑا ہوا ہے اور علم ہی نہیں کہ ان بیچاروں کا کس طرح گزارا ہو رہا ہے، یا بعض لوگوں نے یہاں بھی اپنی فیملیوں کو چھوڑا ہوا ہے۔ کچھ علم نہیں ہے کہ وہ فیملیاں کس طرح گزارا کر رہی ہیں۔ جب پوچھو تو کہہ دیتے ہیں کہ بیوی زبان دراز تھی یا فلاں برائی تھی اور فلاں برائی تھی تو اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ایسے لوگوں کی بات ٹھیک ہے توپھر انصاف اور عدل کا تقاضا یہ ہے کہ جب تک وہ تمہاری طرف منسوب ہے اسکی ضروریات پوری کرنا تمہارا کام ہے۔ بچوں کی ضروریات تو ہر صورت میں مرد کا ہی کام ہے کہ پوری کرے۔ بیوی کو سزا دے رہے ہو تو بچوں کو کس چیز کی سزا ہے کہ وہ بھی دردر کی ٹھوکریں کھاتے پھریں۔ ایسے مردوں کو خوف خدا کرناچاہئے۔ احمدی ہونے کے بعدیہ باتیں زیب نہیں دیتی ہیں اور نہ ہی نظام جماعت کے علم میں آنے کے بعد ایسی حرکتیں قابل برداشت ہو سکتی ہیں یہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں۔ ہمیں بہرحال اس تعلیم پر عمل کرناہوگا جو اسلام نے ہمیں دی اور اس زمانے میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے نکھار کر وضاحت سے ہمارے سامنے پیش کی۔ ایک حدیث ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومنوں میں سے کامل ترین ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں سے سب سےبہتر اخلاق کا مالک ہےاور تم میں سے بہترین وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں سے بہترین سلوک کرنے والے ہیں‘‘۔ (ترمذی کتاب الرضاع باب ما جاء فی حق المرأۃ علی زوجھا)(خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ مارچ ۲۰۰۴ء بمقام بیت الفتوح، لندن۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۹؍مارچ۲۰۰۴ء)

(ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۵۹-۱۶۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button