یادِ رفتگاں

محترم چودھری منیر احمد صاحب کا ذکر خیر

(لئیق احمد مشتاق ۔ مبلغ سلسلہ سرینام، جنوبی امریکہ)

احمدیت ایک چمن کا نام ہےجس میں بے شمار رنگوں کے گل وگلزار کھلتے ہیں جو اپنی مہک اور خوشبو سے فضائے بسیط کو معطرکرتے ہیں۔ مکرم و محترم چودھری منیر احمد مبلغ سلسلہ عالیہ احمدیہ ڈائریکٹر مسرور ٹیلی پورٹ امریکہ بھی گلشن احمدیت کا ایک ایسا ہی پھول تھا جو چند دن قبل مرجھا گیا۔

انتہائی خوش مزاج، خوش طبع، خوش لباس پر لطف حس مزاح سے مزین حلیم ومتین طبیعت کے مالک انسان تھے۔ جماعت احمدیہ کے اس مخلص خادم اور خلافت احمدیہ کے اس فدائی کو قریباً تیس سال مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کی تاریخی خدمات کی توفیق ملی۔بر اعظم شمالی اور جنوبی امریکہ کے ناظرین تک ایم ٹی اے کی نشریات پہنچانے کے لیے مسجد بیت الرحمٰن میری لینڈ امریکہ کے احاطہ میں موجود ارضی مستقر جو اب مسرور ٹیلی پورٹ کے نام سے موسوم ہے کے قیام کو عملی شکل دینے اور اسے تیزی سے بدلتے ہوئےڈیجیٹل میڈیا سے ہم آہنگ رکھنے اور شب وروز اس کی نگرانی کا فریضہ سر انجام دینے والا یہ مفید وجود۲۶؍ مئی۲۰۲۴ء کو با نَیل مرام رہگزائے بقا ہوا۔ کُلُّ مَنۡ عَلَیۡہَا فَانٍ۔ وَّیَبۡقٰی وَجۡہُ رَبِّکَ ذُوالۡجَلٰلِ وَالۡاِکۡرَامِ۔

(الرحمان:۲۸،۲۷)ع

سب موت کا شکار ہیں اُس کو فنا نہیں

دسمبر۲۰۰۱ء میں جب خاکسار سرینام آیا تو یہاں سب حلقو ں میں ڈش انٹینا تو موجود تھے مگر ریسیور خراب ہونے کی وجہ سے ایم ٹی اے کی سہولت میسر نہ تھی، اور مقامی طور پر ریسیور دستیاب بھی نہیں تھے۔ افراد جماعت نے بتایا کہ امریکہ میں کوئی ادریس منیر صاحب ہیں جو سیٹلائٹ ڈشز کا کاروبار کرتے ہیں۔ چنانچہ ان سے رابطہ کرکےریسیور منگوائے گئے اور خدا تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے کا نظام بحال ہوا۔ اس دوران فائلز میں سے محترم چودھری منیر صاحب کے خطوط ملے اور جیسے ہی ہم نے ایم ٹی اے کی نعمت سے فائدہ اٹھانا شروع کیا خاکسار نے محترم چودھری صاحب سے رابطہ کرکے انہیں یہ خوشخبری سنائی۔اور پھر یہ رابطہ مستقل قائم و دائم رہا۔ موصوف نےہمیشہ بہت محبت اور شفقت کے ساتھ ایم ٹی اے کے مسائل دور کرنے کے لیے راہنمائی کی اور بڑے انہماک سےتفصیلی مشورے دیے۔اکثر شستہ پنجابی میں بات کرتے اور دوران گفتگو کوئی نہ کوئی پھبتی کستےرہتے۔

ابتدائی رابطے میں ہی خاکسار کا مکمل تعارف پوچھا، جواب مکمل ہونے پر سوال کیا کہ شیخ محمد نعیم صاحب مربی سلسلہ سے کیا رشتہ ہے تو خاکسار نے بتایا میرے چچا ہیں تو کہنے لگے وہ میرا ہم مکتب اور بہت عزیز دوست ہے۔ بعد ازاں اکثر گفتگو میں شیخ نعیم صاحب کی دوستی اور ان کے حافظے کا ذکر کرتے۔
مقامی ٹی وی چینل پر ہم ہفتہ وارجماعتی پروگرام دے رہے تھے جو ہم خود ریکارڈ اور ایڈٹ کرکے چینل کو مہیا کرتے۔اگست۲۰۰۶ء میں محترم چودھری صاحب نے مرکز کے حکم پر امریکہ سے ہمارے لیے نیا کیمرہ، پروگرام ایڈٹ کرنے کے لیے جدید کمپیوٹر اورتمام ضروری سامان بھجوایا۔کئی دفعہ خاکسار سے کہا کہ میں نے تمام اشیاء خود چیک کرکے آپ کی جماعت کے لیے خریدی ہیں۔ جب یہ سامان ہمیں موصول ہوا تو کئی دن رابطہ کرکے اسے استعمال کرنے کا طریق سمجھاتے رہے۔

جون۲۰۱۱ء میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر محترم چودھری صاحب نے جنوبی امریکہ کے ممالک کا دورہ کیا اور ایم ٹی اے کی نشریات ہسپا سیٹ سے سیٹ میکس سیٹلائٹ پر منتقل کرنے کا جائزہ لیا۔

اس سفر کے دوران موصوف نے تین دن سُرینام میں قیام کیا۔ اپنی آمد کے فوراً بعد کہنے لگے کہ خلیفہ وقت نے مجھے ایک خاص مقصد کے لیے بھجوایا ہے اور میں صرف وہی کام کروں گا، اس لیے کسی قسم کی سیر کا پروگرام نہ رکھیں۔ اور پورا وقت ایم ٹی اے کی نشریات کے ٹیسٹ،گھروں کا دورہ کرکے افراد جماعت کو ایم ٹی اے سے استفادہ کرنے اور نوجوانوں کو ایم ٹی اے کی نشریات کے دوران پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کے طریق سمجھانے پر صرف کیا۔ ان کے قیام کا انتظام نیشنل صدر صاحب کے گھر اور طعام کا مشن ہاؤس میں کیا گیا تھا۔ پہلی صبح جب خاکسار انہیں لینے گیا تو ابھی غسل کر رہے تھے۔ جس میں انہوں نے کافی وقت لیا۔ جب تیار ہوئے تو میں نے ازراہ مذاق پوچھا کہ یہ ششماہی غسل تھا یا سہ ماہی تھا تو بہت محظوظ ہوئے، اور دیر تک اس بات سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ چلنے سے پہلے کہنے لگے ٹھہرو! میں اپنی دوا ساتھ لے لوں۔مختلف ادویات کی مقدار دیکھ کر میں نے کہا چودھری صاحب! آپ کو دوسرے ناشتے کی کیا ضرورت ہے یہ گولیاں ہی کافی ہیں۔ کہنے لگے خلیفہ وقت کی دعائیں ہیں کہ میں چلتا پھرتا اورمختلف ممالک کے سفر کرتا ہوں، وگرنہ مجھے جتنے عوارض لاحق ہیں کب کا خاک ہو چکا ہوتا۔دوران قیام خاکسار کو بتایا کہ ایک مربی صاحب نےمیرے سامنے یہ شکوہ کیا کہ ہم نے جامعہ میں سات سال پڑھائی کی ہے اور اب ہمیں دفتر میں بٹھا دیا ہے تو میں نے اسے جواب دیا کہ خلیفہ وقت بہتر جانتے ہیں کہ کس سے کب کیا کام لینا ہے۔ میں بھی مبلغ سلسلہ ہوں مگر گذشتہ پندرہ سال سے خلیفہ وقت کے ارشاد پر ہتھوڑی پلاس پکڑ کرٹیکنیکل کام میں مصروف ہوں۔ پھر بہت عقیدت سے کہنے لگے اگر خلیفہ وقت مجھے گلیوں میں جھاڑو پھیرنے کا حکم دے تو میں شرح صدر کے ساتھ اس کام کو کروں گا اور خود کو خاکروب کہلواؤں گا۔ خاکسار کو میدان عمل کے دلچسپ واقعات سناتے رہے۔ ایم ٹی اے ٹیلی پورٹ کے آغاز اور تنصیب کے حوالے سے بہت سے واقعات سنائے، اور بار بار کہتے کہ خلیفہ وقت کی توجہ اور دعاؤں کی برکت ہے کہ میرے جیسا شخص جو ان کاموں سے کلیۃً نابلد تھا اب اس قابل ہے کہ دیوہیکل ڈش انٹینا لگا لیتا ہے،اسے چلانے کی سمجھ بوجھ رکھتا ہے۔ بڑی بڑی کمپنیوں سے معاملات طے کرنے اور معاہدے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایک دن کہنے لگے خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کے مالی وسائل اب بہت بہتر ہوچکے ہیں اس لیے مبلغ سلسلہ کو اپنے ظاہری معیار کا بھی خیال رکھنا چاہیئے اور اچھی چیزیں زیراستعمال رکھنی چاہئیں۔
صدر صاحب کو بار بار نصیحت کی کہ افراد جماعت کو ایم ٹی اے کی طرف راغب کریں۔ دوران گفتگو کہنے لگے کہ ایک ٹرین پٹری پر چلتی آرہی ہوتی ہے صرف ایک لیور کھینچنے سے اس کی لائن بدل جاتی۔ ایم ٹی اے بھی ہماری تربیت میں وہی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ وہ لیور ہے جو انسان کی پرانی ڈگر بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔ مجلس عاملہ کے ممبران کے ساتھ گھر گھر جاکر افراد جماعت کو ڈش انٹینا لگوانے اور ایم ٹی اے سے استفادہ کرنے کی تلقین کی۔ ایک حلقے میں عشائیہ کے بعد افراد جماعت کے ساتھ تصاویر بنوانے کا سلسلہ چل رہا تھا۔ لجنہ ممبرات نے بھی ان کے ساتھ گروپ تصویر بنوانے کی خواہش کی تو مجھے کہنے لگے میں ایسا نہیں کرسکتا۔اس لیے میری طرف سے ان سے معذرت کر لیں۔

صدر صاحب کو بار بار اس بات کی بھی تلقین کی کہ جو دوست مالی حالات کی وجہ سے ڈش انٹینا لگوانے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کی ہر ممکن مدد کریں اور اس سفر سے واپسی پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے بیس عدد ریسیور امریکہ سے خرید کر ان کی فریکوئسنی سیٹ کرواکے سُرینام بھجوائے۔

سُرینام کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ہمارے ایک ہمسایہ ملک گئے۔ اس وقت ان کے مشن ہاؤس میں انٹر نیٹ کی سہولت میسر نہیں تھی اور وہ ایک غیر از جماعت ہمسائے کے وائی فائی سے استفادہ کر رہے تھے۔ یہ صورتحال دیکھ کر مبلغ سلسلہ کو نصیحت کی کہ یہ چیز جماعتی وقار کے خلاف ہے۔ اسے فوراً بند کریں اور مشن ہاؤس کے لیے انٹر نیٹ کنکشن لیں۔ اگلے دن خاکسار سے بات ہوئی تو کہنے لگے میرے آنے سے ان کا یہ بھی فائدہ ہو گیا کہ مشن ہاؤس میں جماعتی انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہو گئی ہے۔

مارچ۲۰۱۹ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خصو صی شفقت سے ہم نے ایک لوکل ٹی وی چینل سے ایم ٹی اے کی نشریات عوام الناس تک پہنچانے کا معاہدہ کیا تو چودھری صاحب نے بہت خوشی کا اظہار کیا کہ خداتعالیٰ کے فضل سے اب یہ مائدہ ہر گھر میں اترے گا۔

کورونا کی عالمی وبا کے دوران کئی دفعہ رابطہ کیا، اہلِ خانہ اور افراد جماعت کی خیریت دریافت کی اور گھروں میں رہنے کی تلقین کی۔ نومبر۲۰۲۱ء میں جب خاکسار اپنی بیٹی کی شادی کے لیے امریکہ گیا تو مسرور ٹیلی پورٹ پر مدعو کیا۔ بہت پیار سے گلے ملے اور کہنے لگے کورونا کی وبا شروع ہونے کے بعد آپ پہلے شخص ہیں جس سے میں نے معانقہ کیا ہے۔ ٹیلی پورٹ کا مفصل تعارف کروایا۔ مرکزی کنٹرول روم کے نظام اور دیگر خصوصیات سے آگاہ کیا۔ظہرانے کی دعوت دی، کھانےکے بعد بڑی تفصیل سے بچی کے امیگریشن ویزا کے بارے میں راہنمائی کی اور بار بار ایک ہی نصیحت کی کہ کہیں بھی کسی بھی معاملے میں جھوٹ کا سہارا نہ لیں۔ اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں آسانیاں پیدا کرے گا۔ بیٹی کے نکاح اور ولیمہ میں بھی شامل ہوئے اور اس دن بھی یہی کہا کہ کورونا کی عالمی وبا شروع ہونے کے بعد پہلی بار کسی شادی کی تقریب میں شرکت کی ہے۔ بار بار کہتے رہے کھلا وقت نکال کر آپ کے ساتھ بیٹھنا چاہتا ہوں، آپ صرف مجھے دن بتائیں آپ کو گھر سے لوں گا اور بعد میں واپس چھوڑوں گا۔ مگر یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا۔ ہر دفعہ خاکسار کو کوئی اور مسئلہ درپیش تھا اور میں ان کے ساتھ کھلا وقت نہ گزار سکا۔

ستمبر اکتوبر۲۰۲۲ء کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے تاریخی دورہ امریکہ کے دوران۱۲؍ اکتوبر کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی مصروفیات کی رپورٹ الفضل انٹر نیشنل کے مرکزی صفحے پر شائع ہوئی جس میں ایم ٹی اے ٹیلی پورٹ کے معائنہ اور چودھری منیر صاحب کی درخواست پر ان کی دفتری کرسی کو برکت بخشنے کی تفصیل تھی۔خاکسار نے مبارکباد کے ساتھ ان کو رپورٹ کا متعلقہ حصہ بھیجا۔ اس وقت تک یہ رپورٹ ان کی نظر سے نہیں گزری تھی فورا ًپوچھا کہاں سے لی ہے۔ میں نے انہیں رپورٹ کا لنک بھیجا تو بار بار ممنونیت کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ خلیفہ وقت کی ذرہ نوازی ہے کہ اس عاجز کی کرسی کو برکت بخشی۔

خلافت کے سچے عاشق اور حقیقی شیدائی تھے۔ ایک بار فون پر خاکسار نے ایم ٹی اے کے سگنل کے مسائل کا ذکر کرتے ہو ئے بتایا کہ روزانہ فلاں وقت سگنل بند ہو جاتا ہے اور فلاں وقت آجاتا ہے، ہومیو پیتھی والی علامات کی طرح۔ فورًا ٹوک کر کہنے لگے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کو ہومیو پیتھی سے لگاؤ تھا اور آپ نے اسے عالمگیر جماعت میں عام کر دیا اس لیے ہمیں اس طرح کی گفتگو سے احتیاط برتنی چاہیے۔۳۰؍ مارچ۲۰۲۴ء کو خاکسار کا ان سے آخری بار رابطہ ہوا جب میں نے انہیں اپنی نواسی کی پیدائش کی اطلاع دی۔ بہت خوشی کا اظہار کیا اور ڈھیروں دعائیں دیں۔

اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو، اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے، تمام پسماندگان کو صبر جمیل بخشے اور خلافت احمدیہ کو ایسے جاںنثار اور سلطان نصیر عطا فرماتا رہے۔

اے خدا بر تُربتِ او ابر رحمت ہا ببار

داخلش کن از کمال فضل در بیت النعیم

(یہ مضمون الفضل انٹرنیشنل کی ویب سائٹ پر ۳۱؍مئی ۲۰۲۴ء کو شائع کیا گیا )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button