متفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۷؍مئی۲۰۲۴ءمیں واقعہ رجیع کی تفاصیل اور اس میں شہید ہونے والے صحابہ کا ذکر فرمایا۔خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل ۷؍جون ۲۰۲۴ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکور مقامات کا مختصر تعارف پیش ہے۔

الرجیع

۴؍ہجری میں عضل اور قارہ قبائل کے چند لوگوں نے مدینہ پہنچ کر رسول اللہﷺ سے درخواست کی کہ اسلام سکھانے کے لیے چند مبلغین بھجوائیں۔آپﷺ نے دس صحابہؓ کی ایک جماعت مکہ کے اطراف کے حالات معلوم کرنے کے لیے تیار کی ہوئی تھی۔ ان قبائل کی درخواست پر آپﷺ نے دس صحابہ کواِن لوگوں کے ساتھ روانہ فرمایا۔مشرک قبائل کی بدعہدی کی وجہ سے یہ لوگ جب عسفا ن کے قریب سے گزرے تو الرجیع کے قریب بنو لحیان کےدو سو لوگوں نے ان کو گھیر لیا۔ سات صحابہؓ کو شہید کرنے کے بعد باقی تین کو قیدی بنا لیا۔پھر ان میں سے دو صحابہ ؓکو مکہ والوں کے ہاتھ بیچ دیا۔

الرجیع مقام عسفان شہر کے قریب دائیں طرف واقع تھا۔ مکہ سے اس جگہ کا فاصلہ تقریباً ۷۰کلومیٹر ہے اور مدینہ سے اس کا فاصلہ۳۷۷؍کلومیٹر ہے۔ یہاں بنو ہذیل اور بنو  لحیان کا پانی کا ایک چشمہ یا کنواں تھا۔ موجودہ نقشے میں اس مقام کو الوطیة کہتے ہیں۔اس جگہ کے جنوب میں الشامیة (ابن حمادی ) ہے۔ایک قول کے مطابق یہ مقام مکہ کے شمال میں ھدی الشام اور مدرکة مقامات کے درمیان واقع تھا۔یہ مقامات بھی مکہ سے ۷۰؍کلومیٹر کے فاصلے پر عسفان کے جنوب میں ہی ہیں۔ معجم مااستعجم کے مطابق یہ جگہ الھدأة کے قریب تھی۔

مرّ الظھران

جن تین صحابہ ؓکو قید کیا گیا تھا،ان میں سے حضرت عبداللہ بن طارقؓ نے مرّ الظہران مقام پر اپنے ہاتھ کھول لیے اور کفار سے مقابلہ کرنے لگے۔کفار نے ان کو وہیں شہید کر دیا۔ ان کی قبر بھی مرّ الظہران میں ہی ہے۔ مرّ الظہران مکہ کی ایک نواحی وادی ہے۔ معجم البلدان کے مطابق مرّ ایک بستی کا نام ہے اور ظھران وادی کا نام ہے۔ اس وادی میں متعدد چشمے اور نخلستان ہیں۔ بنو اسلم،ہذیل اور غاضرہ قبائل یہاں آباد ہیں۔ اس وادی کا دوسرا نام وادی فاطمہ بھی ہے۔یہ وادی طائف کے قریب سے شروع ہو کر جدہ کی طرف جاتی ہے۔ مکہ سے اس جگہ کا فاصلہ ۲۲؍کلومیٹر ہے۔

تنعیم

اہل مکہ نے حضرت زید بن دثنؓہ اور حضرت خُبیب ؓکو خرید کر حرمت والے مہینے ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ قید میں رکھا۔پھر حرم کی حدود سے باہر تنعیم کے مقام پر لے گئے اور قتل کر دیا۔ تنعیم مکہ کا ایک نواحی علاقہ ہے اور حرم کی حدود سے باہرہے۔اہل مکہ عمرہ اور حج کا احرام باندھنے کےلیے عموماً یہاں آتے ہیں اور احرام باندھ کر حرم میں داخل ہوتے ہیں۔حرم کی حدود مسجد عائشہ /مسجد تنعیم سے شروع ہوتی ہے۔ خانہ کعبہ سے اس کا فاصلہ تقریباً سات کلومیٹر ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button