کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خانہ کعبہ کے طواف کے وقت روح محبوب حقیقی کے گرد طواف کرتا ہے

حج کرنے والے حج کے مقام میں جسمانی طور پر اُس گھرکے گرد گھومتے ہیں ایسی صورتیں بنا کر کہ گویا خدا کی محبت میں دیوانہ اور مست ہیں۔ زینت دُور کردیتے ہیں سر منڈوادیتے ہیں اور مجذوبوں کی شکل بناکر اس کے گھر کے گرد عاشقانہ طواف کرتے ہیں اور اس پتھر کو خدا کے آستانہ کا پتھر تصور کرکے بوسہ دیتے ہیں اور یہ جسمانی ولولہ رُوحانی تپش اور محبت کو پیدا کردیتا ہے اور جسم اس گھر کے گرد طواف کرتا ہے اور سنگِ آستانہ کو چومتا ہے اور رُوح اُس وقت محبوب حقیقی کے گرد طواف کرتا ہے اور اس کے رُوحانی آستانہ کو چومتا ہے اور اس طریق میں کوئی شرک نہیں ایک دوست ایک دوست جانی کا خط پاکر بھی اُس کو چومتا ہے کوئی مسلمان خانہ کعبہ کی پرستش نہیں کرتا اور نہ حجرِ اسود سے مرادیں مانگتا ہے بلکہ صرف خدا کا قرار دادہ ایک جسمانی نمونہ سمجھا جاتاہے وبس۔ جس طرح ہم زمین پر سجدہ کرتے ہیں مگر وہ سجدہ زمین کے لئے نہیں ایسا ہی ہم حجرِ اسود کو بوسہ دیتے ہیں مگر وہ بوسہ اس پتھر کے لئے نہیں پتھر تو پتھر ہے جو نہ کسی کو نفع دے سکتا ہے نہ نقصان۔ مگر اُس محبوب کے ہاتھ کا ہے جس نے اُس کو اپنے آستانہ کا نمونہ ٹھیرایا۔

(چشمۂ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳صفحہ۱۰۰تا ۱۰۱)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button