حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

جو قربانی کرنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر قربانی فرض ہے

عیدالاضحیہ کی قربانی کے بارے میں یاد رکھنا چاہیے کہ آنحضورﷺبڑی باقاعدگی کے ساتھ ہر سال عیدالاضحیہ کے موقع پر قربانی کیا کرتے تھے، خواہ آپ حج پر تشریف لے گئے ہوں یا آپ مدینہ میں ہی مقیم رہےہوں۔ اور بعض اوقات آپ نے اپنی قربانی کے جانور مدینہ سے مکہ میں قربان کرنے کے لیے بھی کسی کے ساتھ بھجوائے۔ چنانچہ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریمﷺنے اپنی قربانی کے جانور میرے والد کے ساتھ مکہ بھجوائے۔(بخاری کتاب الحج بَاب مَنْ قَلَّدَ الْقَلَائِدَ بِيَدِهِ) اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺمدینہ منورہ میں دس سال رہے اور آپ نے ہر سال قربانی کی۔(سنن ترمذی کتاب الاضاحی بَاب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأُضْحِيَّةَ سُنَّةٌ) پھر حضورﷺکی یہ بھی سنت تھی کہ آپ ایک سے زیادہ جانوروں کی بھی قربانی کیا کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ جب قربانی کرنا چاہتے تو آپؐ دو ایسے مینڈھے خریدتے جو موٹے، سینگوں والے اور خصّی ہوتے تھے۔ ان میں سے ایک آپؐ اپنی امت کی طرف سے اور دوسرا اپنے اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے ذبح کرتے۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الاضاحی بَاب أَضَاحِيِّ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)

حضورﷺنے صحابہ ؓکو بھی مختلف مواقع پر قربانی کرنے کی تاکید فرمائی۔ چنانچہ حضرت مخنفبن سلیمؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺنے فرمایا اے لوگو!ہر گھر کو ہر سال قربانی کرنی چاہیے۔(سنن ترمذی کتاب الاضاحی بَاب الْأَذَانِ فِي أُذُنِ الْمَوْلُودِ) …علاوہ ازیں حضورﷺنے حضرت علی ؓکو یہ وصیت بھی فرمائی کہ وہ ہر سال حضورﷺکی طرف سے قربانی کیا کریں۔( سنن ابی داؤد کتاب الضحایا بَاب الْأُضْحِيَّةِ عَنْ الْمَيِّتِ)

ان روایات کے پیش نظر بعض فقہاء نےجن میں حضرت ابو حنیفہ ؒبھی شامل ہیں، عید الاضحیہ کی قربانی کو واجب قرار دیا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی صاحب استطاعت کے لیے قربانی کو فرض قرار دیا ہے۔… پس جو شخص قربانی کرنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر فرض ہے کہ وہ حسب استطاعت قربانی کرے اور جو قربانی کی طاقت نہیں رکھتا، اس کے لیے قربانی فرض نہیں ہے۔

(بنیادی مسائل کے جوابات قسط نمبر۶۱مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۹؍ستمبر ۲۰۲۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button