یورپ (رپورٹس)

فن لینڈ کے چھٹے سالانہ پیس سمپوزیم ۲۰۲۴ء کا کامیاب انعقاد

(طاہر احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مورخہ ۱۹؍مئی ۲۰۲۴ءبروز اتوار جماعت احمدیہ فن لینڈکو دارالحکومت ہیلسنکی میں اپنا چھٹا سالانہ پیس سمپوزیم منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس پروگرام کا مرکزی موضوع’’VoicesForPeace: Building world peace together‘‘ یعنی ’’وائسز فار پیس: مل کر امن عالم قائم کرنا‘‘تھا جس میں بنیادی طور پر ’دنیا کی موجودہ حالت‘ اور ’تیسری عالمی جنگ کے تیزی سے بڑھتے ہوئے خدشات میں امن کے حصول کے ذرائع‘ پر بات کی گئی۔ اس پروگرام میں قرآن کریم اور جماعتی لٹریچر کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ اامن، انسانیت اور مذہبی ہم آہنگی سے متعلق قرآن کریم کی تعلیمات کو بیان کرنے کے لیے بینرز بھی آویزاں کیےگئےتھے۔

مکرم عبد اللہ واگس ہاوٴزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس پیس سمپوزیم میں ۵۹؍غیراز جماعت معززین و مقررین نے شرکت کی جبکہ کُل حاضری ۱۱۰؍رہی۔ معززین میں سیاستدان، سفارتکار، ممبر آف پارلیمنٹ، سوشل ورک آرگنائزیشنز، مذہبی تنظیموں کے ارکان بشمول پادری صاحبان، نیز مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے مہمانان شامل تھے۔ پروگرام سے کئی دن پہلے اس کی تیاری شروع ہو گئی تھی۔ مکرم احمد فاروق قریشی صاحب سیکرٹری امور خارجیہ نے دعوت نامے تیار کرکے ممبران جماعت کو اپنے اپنے روابط کو دینے کے لیے بھجوائے نیز پروگرام سے دو دن قبل وقار عمل کے ذریعہ سٹیج اور ٹیبلز تیار کیے گئے۔

پروگرام کا آغاز دوپہردو بجے تلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے ہوا۔ مکرم عطاء الغالب صاحب صدر جماعت فن لینڈ کے افتتاحی کلمات کے بعد مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب مشنری انچارج فن لینڈ نے جماعت احمدیہ کے کاموں کا تعارف پیش کیا۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مختلف ممالک میں دورہ جات و مختلف پلیٹ فارمز مثلاً یورپین پارلیمنٹ وغیرہ پر خطابات اور آپ کی قیامِ امن کی کوششوں پر مبنی ایک ویڈیو دکھائی گئی جس کو تمام مہمانوں نے بہت انہماک سے دیکھا اور مختلف اوقات میں حضور انور کے الفاظ پر اپنے سر اثبات میں بھی ہلاتے رہے۔

پیس پرا ئز (Peace Prize)

اس کے بعد سالانہ پیس پرائز دینے کی تقریب ہوئی۔ امسال یہ ایوارڈ Amnesty International Finlandکو نوازا گیا جو فن لینڈ میں ۱۹۶۷ء سے خدمت خلق اور دنیا میں بہتری کی کاوشوں میں مصروف عمل ہے۔ یہ ایوارڈ چیئرمین بورڈ Amnesty Internationalمحترمہ Miia Nuikka نے وصول کیا۔ سیکرٹری امورخارجیہ نے ان کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ ان کا بورڈ رضاکارانہ بنیادوں پر کام کرتا ہے، حکمت عملی اور منصوبوں کی منظوری نیز دفتر کے کام کی نگرانی کرتا ہے۔ اپنی حیثیت میں محترمہ فن لینڈ کی ترقیاتی تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی ہیں جسے انٹرنیشنل سولیڈیریٹی فاؤنڈیشن کہا جاتا ہے جو ہیلسنکی میں واقع ہے اور مشرقی افریقہ میں خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے میں مہارت رکھتی ہے۔ موصوفہ نے ایوارڈ وصول کرنے کے بعد جماعت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ احتجاج کا حق بہت ضروری ہے تاکہ انسانیت کومحفوظ رکھا جا سکے۔ انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے خطرات کا ذکر کیا اور ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں بات کی۔

مہمانوں کے تاثرات

ممبر آف پارلیمنٹ محترمہ Eva Biaudetکا ویڈیو پیغام دکھایا گیا جس میں انہوں نے جماعت احمدیہ فن لینڈ کا شکریہ ادا کیا نیز انہوں نے معاشرے میں بڑھتی ہوئی بےچینیوں اور تیزی سےکم ہو تے ہوئے امن کی بات کی۔

اس کے بعد جماعت فن لینڈ کے دیرینہ دوست محترم Mikko Pyhälä جو Ambassador Emeritusآف فن لینڈ ہیں نیز سٹاپ ایکوسا ئیڈانٹرنیشنل نامی تنظیم کے ایڈوائزری بورڈ کے ممبر ہیں نے اپنی تقریر میں احمدی پرسیکیوشن کی مذمت کی اور غزہ اور اسرائیل کے مابین فوری جنگ بندی کی اہمیت بیان کی۔

بعد ازاں محترمہ Marjatta Valkamaصاحبہ جو کہ سوکا گاکائی انٹرنیشنل فن لینڈ میں ایگزیکٹو ایڈوائزر (فن لینڈ میں بدھ مت کی رجسٹرڈ کمیونٹی) ہیں نے ماحول کی بات کی نیز کہا کہ جنگ اور ظلم انسانیت کے خلاف جرم ہیں۔

ان کے بعد محترمہ Emma Tamankag چیئرپرسن آف مونیہیلی بورڈ آف ڈا ئریکٹرز فن لینڈ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگر ہم امن قائم کرنا چاہتے ہیں تو اس کا آغاز اپنے بچوں کی بہتر تربیت سے کریں۔

اگلی تقریر مکرم Rev. Petri Samuel Tikkaجو کہ عوامی شخصیت، Evengalical Lutheran چرچ کے پادری اور PhDرسرچر ہیں نے عیسائیت کی پُر امن تعلیم کا ذکر کیا۔ موصوف نے اپنے والد کی دعائیہ نظم فنش زبان میں پڑھ کر سنائی اور اس کا انگریزی میں ترجمہ بھی بیان کیا۔

آخر پر مہمان خصوصی مکرم امیر جماعت جرمنی نے دنیا کے موجودہ حالات کا ذکر کیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی انتھک کوششوں نیز آپ کے دنیا کے لوگوں اور راہنماؤں کو انتباہی پیغامات اور تیسری عالمی جنگ کے ممکنہ خطرات کے بارے میں بتایا۔ نیز امن عالم کےحوالے سے اسلامی تعلیمات بیان کیں اور اختتامی دعا کروائی اور یوں الحمدللہ اس انتہائی کامیاب سمپوزیم کا اختتام ہوا۔ اس کے بعد تمام مہمانان کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔

پیس سمپوزیم کے بعد کئی مہمانان نے اپنے اپنے تاثرات ریکارڈ کروائے۔ سب نے تقریب کو سراہا اور موجودہ زمانہ کی ایک ضرورت قرار دیا۔

ایک فنش آرٹسٹ و لکھاری نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر لکھا ’’گذشتہ اتوار کو ہمیں جماعت احمدیہ کے سالانہ پیس سمپوزیم میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ہم نے ’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘ کے نعرے کے ساتھ کلیدی تقاریر سنیں۔ جماعت کا پیغام امن اور رواداری کی شدید جستجو اور ایک دوسرے کے مذہبی اور ثقافتی طریقوں کا احترام ہے۔ اس دور میں باہمی افہام و تفہیم پر زور دینے والی کوششیں اہم ہیں۔ میں معزز مقرر عبداللہ واگس ہاؤزر سے خاص طور پر متاثر ہوا اور اس کے بعد ان کے ساتھ کچھ خیالات کا تبادلہ کرتے ہوئے خوشی ہوئی۔‘‘

اسی طرح ایک اور غیر از جماعت مہمان نے فن لینڈ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ کی خواہش کا اظہار کیا۔ نیز اس پروگرام میں شامل ہونے پر اپنی خوشی کا بھی اظہار کیا۔

ایک مہمان نیپال سے تھیں اور انہوں نے بہت دلچسپی سے پروگرام سنا اور اپنے فیس بک پر پمفلٹ پہ موجود حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر اور شیلڈ کی تصویر شیئر کی۔

مکرم امیر صاحب جماعت جرمنی اور جماعت فن لینڈ کے ایک وفد نے پیس سمپوزیم کے اگلے دو دن کچھ اہم اور باثر شخصیات سے ذاتی ملاقاتیں بھی کیں۔

اللہ تعالیٰ اس پروگرام کے مثبت نتائج پیدا فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: طاہر احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button