متفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

سریہ ابو سلمہ مخزومی / سریہ عبد اللہ بن اُنیس

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۰؍مئی۲۰۲۴ءمیں غزوہ احد کے بعد وقوع پذیر ہونے والے بعض سرایا کا ذکر فرمایا۔خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل ۳۱؍مئی ۲۰۲۴ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکورمقامات کا مختصر تعارف پیش ہے۔

سریہ ابو سلمہ مخزومی /قطن

غزوہ احد کے بعد سب سے پہلے بنو اسد بن خزیمہ نے مسلمانوں پر حملہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور لشکر جمع کرنا شروع کیا۔خبر ملتے ہی رسول اللہﷺ نے ڈیڑھ سو صحابہ کا ایک لشکر تیار کیا اور حضرت ابوسلمہ بن عبد الاسد مخزومیؓ کی قیادت میں بنو اسد کی طرف روانہ کیا۔بنو اسد عرب کے وسطی خطہ نجد میں آباد تھے۔مسلمان لشکر تیزی سے سفر کرتا ہوا قطن پہاڑ کے علاقے میں پہنچا جہاں بنو اسد کے پانی کے چشمے تھے۔اچانک حملے سے دشمن کو سنبھلنے کا موقع نہ ملا۔ چند چرواہے اور مویشی جانور پکڑے گئے۔ باقی لوگ ادھر ادھر بکھر گئے۔قطن نجد کے علاقے فید التاریخی میں معروف پہاڑی سلسلہ ہے۔ اس جگہ پانی کے چشمے ہونے کی وجہ سے جنگلی درختوں کی بھی کثرت ہے۔اسی پانی کے ارد گرد بنو اسد کے بدوی قبائل آباد تھے۔ مدینہ منورہ سے اس جگہ کا فاصلہ ۳۷۴ کلومیٹر ہے۔

سریہ عبد اللہ بن اُنیس/عُرنہ

محرم ۴ ہجری میں ہی رسول اللہﷺ کو اطلاع ملی کہ بنو لحیان اپنے سردار خالد بن سفیان ہذلی کی انگیخت پر مسلمانوں پر حملہ کے لیے اپنے علاقے عرنة اورنخلة میں لشکر جمع کر رہے ہیں۔ چنانچہ آپﷺ نے حضرت عبد اللہ بن انیس کو فتنہ کے بانی مبانی خالد بن سفیان کو خاموشی سے ختم کرنے کے لیے بھجوایا۔چنانچہ آپؓ اکیلے ہی چھپتے ہوئے مکہ کی نواحی وادی عرنہ میں پہنچے۔پھر رات کو موقع پاتے ہی خالد بن سفیان کا کام تمام کر کے اٹھارہ روز بعد واپس مدینہ پہنچ گئے۔وادی عرنہ مکہ کی مشہور نواحی وادیوں میں سے ایک ہے۔ یہ وادی المغمس مقام سے شروع ہو کر عرفات کے مغربی طرف سے ہوتی ہوئی مسجد نمرة کے قریب سے گزرتی ہوئی مکہ کے جنوب میں حرم کی حدود کے ساتھ ساتھ چلتی ہے اور پھر وادی نعمان سے جاملتی ہے۔پھر مغرب کی جانب طویل ہوتی ہوئی جدہ شہر کے جنوب میں تقریباً ۳۰ کلومیٹر دور سمندر کے قریب ختم ہوتی ہے۔حضرت رسول اللہﷺ نے عرفات کے دن،اس وادی میں کھڑے ہونے سے منع فرمایا ہےکیونکہ یہ عرفات کی حد سے باہر ہےاور مکہ اور مشعر عرفات کے درمیان حد فاصل ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button