حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مومن کے تمام اعضاء شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں

شکر گزاری کے بھی کئی طریقے ہیں۔اُن طریقوں کو ہمیشہ روزانہ اپنی زندگی میں تلاش کرتا رہے۔ ایک احمدی جو ہے، حقیقی مومن جو ہے وہ شکر گزاری کے ان طریقوں کو تلاش کرتا ہے تو پھر دل میں بھی شکر گزاری کرتا ہے۔ پھر شکرگزاری زبان سے شکریہ ادا کر کے بھی کی جاتی ہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے یا کسی دوسرے کی شکرگزاری بھی کرتا ہے تو زبان سے شکر گزاری ہے۔ اور پھر اپنے عمل اور حرکت و سکون سے بھی شکرگزاری کی جاتی ہے۔ گویا جب انسان شکرگزاری کرنا چاہے تو اُس کے تمام اعضاء بھی اس شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں یا انسان کے تمام جسم پر اُس شکرگزاری کا اظہار ہونا چاہئے۔ اور اللہ تعالیٰ جب بندوں کا شکر کرتا ہے، یہاں شکرگزاری کا جو لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے استعمال ہوا ہے، تو یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی شکرگزاری، انسان پر انعامات اور احسانات ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی شکرگزاری جب انسان کرتاہے تو ان باتوں کا اُسے خیال رکھنا چاہئے کہ انتہائی عاجزی دکھاتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حضور جھکا جائے۔ دوسرے اللہ تعالیٰ سے پیار کا اظہار کرنا اور اُس کے پیار کو حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنا، یہ بھی اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور احسانوں کو علم میں لانا۔ ہر فضل جو انسان پر ہوتا ہے اُس کو یہ سمجھنا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ یہ علم ہونا چاہئے کہ ہر نعمت جو مجھے ملی ہے وہ اللہ کے فضلوں کی وجہ سے ملی ہے۔ یہ احساس پیدا ہونا چاہئے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری ہے۔ پھر اُس کے انعامات اور احسانات کا منہ سے اقرار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا، اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کی حمد سے، اُس کے ذکر سے تَر رکھنا۔

(خطبہ جمعہ ۱۳؍جولائی ۲۰۱۲ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍اگست ۲۰۱۲ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button